گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین کا مسئلہ جلد حل کیا جائے: انسانی حقوق کمشن
اسلام آباد (آئی این پی) انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین کا مسئلہ فی الفور حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خطے کو آزاد کشمیر طرز کا ریاستی سیٹ اپ دینے یا مستقل طور پر پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کی سفارش کی ہے۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں گلگت بلتستان کو بااختیار بنانے یہاں کے عوام کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں نمائندگی دینے، منتخب حکومت کو مشترکہ مفادات کمیشن‘ ارسا اور اقتصادی رابطہ کونسل میں نمائندگی دینے کی تجویز بھی دیدی۔ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے بارے میں سینٹ کی سب کمیٹی کے رکن سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ سینٹ کی کمیٹی ان علاقوں کو مزید بااختیار بنانے کیلئے جی بی امپاورمنٹ آرڈر 2009ءمیں ترامیم پر کام کر رہی ہے۔ اس حوالے سے سینٹ نے متفقہ قرارداد بھی منظور کرا رکھی ہے تاہم ان علاقوںسے فوج اور وفاقی بیوروکریسی کو نکال باہر کرنے کے مطالبے کی ضمانت نہیں کی جاسکتی۔ مقامی ہوٹل میں کمیشن کی گلگت بلتستان کے دورہ کے بعد وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ان علاقوں کو پارا چنار بنانے کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی تقریب ہوئی جس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر‘ ایم کیو ایم کے بیرسٹر محمد علی سیف‘ انسانی حقوق کمیشن کے حسین نقوی‘ غازی صلاح الدین‘ فرزانہ باری‘ سول سوسائٹی کے ارکان اور جی بی سے تعلق رکھنے والے دانشوروں اور سیاسی راہنماﺅں نے خطاب کیا۔
گلگت بلتستان