مذہب کی آڑ میں سیاست سے گریز کیا جائے، سندھ کی تقسیم برداشت نہیں: خورشید شاہ
سکھر (آن لائن+ این این آئی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مذہب اور سیاست میں تفریق کی جائے‘ مذہب کی آڑ میں سیاست سے گریز کیا جائے‘ سندھ کی تقسیم ہرگز برداشت نہیں کریں گے‘ پیپلز پارٹی حکومت کو نہیں جمہوریت‘ پاکستان کی خودمختاری اور آئین کو بچا رہی ہے۔ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مسلمان نبی پاکؐ کی شان میں گستاخی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ میرا تعلق نبی پاکؐ کے خاندان سے ہے۔ پاکستانی سیاست میں میرا الگ کردار ہے۔ 1988ء سے سندھ اور پاکستانی عوام نے مجھے آٹھ بار منتخب کیا ہے۔ سندھ میں 50 لاکھ پٹھان رہتے ہیں، پنجابیوں اور بلوچیوں سمیت سندھ ڈیڑھ کروڑ آبادی کا صوبہ ہے۔ جو بھی سندھ میں رہتا ہے وہ نام اور زبان کی نسبت سے سندھی ہے، سندھ کیلئے ہم کٹ مرنے کیلئے تیار ہیں۔ مجھ پر کسی کا دبائو ہے نہ کوئی دبائو ڈال سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے کہ سندھ کو تقسیم نہیںکریں گے۔ نفرتیں اور سازشیں کرنے سے صرف ملک کا نقصان ہوگا۔ سندھ میں فرقہ وارانہ سیاست نہ کی جائے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا علیحدہ علیحدہ نعرہ ہے۔ پیپلزپارٹی حکومت کو سپورٹ نہیں کرتی۔ پیپلز پارٹی نے ہر دور میں صدر ایوب سے لے کر پرویز مشرف جیسے ہر ڈکٹیٹر کا مقابلہ کیا ہے اور کرتی رہے گی۔ ہم نواز شریف کو نہیں پاکستان کو بچا رہے ہیں۔ خورشید احمد شاہ نے کہا کہ اللہ کو معلوم ہے کہ کون بہتر مسلمان ہے، رسول اکرمؐ کی شان اقدس کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا گستاخی ہے۔ ایم کیو ایم کو سیاست آتی ہے۔ وہ پہلے مہاجر قومی موومنٹ بھی تھے، پھر سمجھ گئے کہ کراچی میں بیٹھ کر سیاست نہیں کر سکتے، بعد میں لفظ مہاجر بدل کر پارٹی کا نام متحدہ قومی موومنٹ رکھ لیا۔ اردو بولنے والے ہمارے بھائی ہیں، ملکی سیاست میں میرا بڑا کردار ہے، سازشوں کے باوجود مجھے عوام نے 8 بار منتخب کرایا، سندھ ہماری پہچان ہے، نفرتوں سے ملک کو بہت نقصان ہو گا، سندھ کے لئے کٹ مرنے کو تیار ہیں۔ خورشید شاہ نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر کے خیریت دریافت کی۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن پر خودکش حملے کی مذمت کی اور قومی رہنمائوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی۔ پیپلز پارٹی کراچی کے صدرعبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ خود کو لبرل کہنے والے مذہبی انتہاپسندی کا سہارا لے کر کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کے ساتھ سیاسی اشتعال پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم مہاجروں کو سندھ کے گھر کا مالک سمجھتے ہیں تو وہ کرایہ دار بننے پر کیوں تلے ہوئے ہیں، مفاہمت کے دروازے کھلے ہیں مگر سندھ کی تقسیم کی بات نہ کی جائے، سندھ کی تقسیم کی بات سے انتشار پھیلے گا۔ خورشید شاہ کی معافی مانگنے کے باوجود بیان کوایشو بنایاجارہاہے حالانکہ سیاسی انتشار پھیلانے والوں کی اپنی تاریخ ایسی معافیوں سے بھری پڑی ہے۔ بہتر ہے کہ محرم الحرام میں لفظ مہاجر کو تنازعہ بنا کر اس مسئلے کو ہوا نہ دی جائے۔ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ اشتعال انگیز بیانات پر پی پی کے رہنما صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، دلیل کے ساتھ جھوٹے اور بے بنیاد بیانات کا جواب دے سکتے ہیں۔ سندھ کے لوگوں کو لڑانے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے سینئر رہنمائوں سینیٹر تاج حیدر، سینیٹر سعید غنی، پروفیسر این ڈی خان، شہلا رضا، راشد ربانی، سید نجمی عالم، وقار مہدی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے احتجاج اور مؤقف کو بلاجواز اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ دوسری جانب سکھر میں خورشید شاہ کی رہائش کے باہر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں۔