خورشید شاہ کے بیان کیخلاف متحدہ کا ملک گیر یوم سیاہ‘ سندھ کے کئی شہروں میں ہڑتال‘ مظاہرے
کراچی/ حیدرآباد / سکھر / لاڑکانہ (نیوز رپورٹر/ آئی این پی/ نوائے وقت نیوز) متحدہ قومی موومنٹ نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے مہاجروں کے خلاف بیان پر ملک بھر میں یوم سیاہ منایا، کراچی سمیت سندھ کے بیشتر شہروں میں ہڑتال، کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔کراچی میں سڑکوں پر پبلک اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر رہی، بیشتر علاقوں میں پٹرول پمپس بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ ایم کیو ایم کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں خورشید شاہ کے خلاف پوسٹر اور بینر آویزاں کئے گئے۔ جامعہ کراچی میں ہونیوالے انٹری ٹیسٹ ملتوی کر دیئے گئے جس کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائیگا۔ حیدرآباد، میرپور خاص، ٹنڈو آدم، سکھر اور نواب شاہ سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بھی یوم سیاہ منایا گیا۔ احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ کاروباری مراکز بند اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہ ہونے کے برابر رہی۔ ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور کارکنوں نے زونل اور سیکٹر آفسز میں احتجاج ریکارڈ کرایا۔ کراچی میں بھی ہڑتال کی گئی۔ کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، ریلیاں نکالی گئیں۔ حیدرآباد کی دو تحصیلوں میں مکمل شٹرڈاؤن رہا، ٹریفک معمول سے کم رہی، باقی دو تحصیلوں میں زندگی معمول پر رہی، ہیر آباد اور پھلیلی میں بے نظیر بھٹو اور الطاف حسین کی تصاویر پھاڑے جانے کے باعث ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے درمیان ہونے والے فائرنگ کے تبادلے نے شہر میں لسانی فسادات کی خبروں کو جنم دیا جس سے فوری طور پر بازار اور دکانیں بند ہوگئیں۔ سرکاری تعطیل کے باعث ٹریفک معمول سے کم تھا، تعلقہ سٹی اور تعلقہ لطیف آباد میں دکانیں اور بازار بھی بند رہے کچھ افراد نے صبح کے اوقات لطیف آباد نمبر7,8,2,9,12, میں سڑکوں پر پتھرائو کیا، سائن بورڈ ڈال کر انہیں بلاک کردیا۔ سہ پہر کو شاہراہ قائدین پر بڑا جلسہ ہوا جس میں بہت بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین نے خورشید شاہ کو ناموس رسالت کا مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی ناقابل معافی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ خورشید شاہ کا سید ہونا مشکوک ہوگیا ہے۔ نئے صوبے کے قیام پر دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے دیہی سندھ یا وہاںکے عوام پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ سندھ کی نہیں بلکہ محض انتظامی امور کی تقسیم ہوگی۔ اس سے سندھ کے دیہی عوام کو وڈیروں کے ظلم سے نجات مل سکے گی۔ یہ حقیقتاً وڈیروں، جاگیرداروں کے خلاف اعلان بغاوت ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں کو وقت کے یزیدوں کے حوالے نہیں کریں گے بلکہ دیہی سندھ کو بھی ان یزیدوں سے نجات دلائیں گے۔ آج سندھ کا دانشور اور پڑھا لکھا طبقہ یہ پوچھ رہا ہے کہ اگر کراچی90 روپے کماکر دے رہا ہے اور اس پر صرف 2 روپے خرچ کئے جارہے ہیں تو بقیہ 88روپے کہاں گئے کیونکہ لاڑکانہ سمیت دیہی سندھ بھی کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم اپنے حصے کا پاکستان کاندھوں پر اٹھاکر لائے تھے۔ عالمی معاہدے کے تحت سندھ سے ہجرت کرنے والے ہندوئوں کو اپنی املاک فروخت کرنے سے روک دیا گیا تھا اسی طرح ہندوستان سے ہجرت کرنے والے مہاجروں کو بھی ہندوستان میں جائیداد فروخت سے کرنے سے قانوناً روکا گیا تھا کیونکہ پاکستان میں متروکہ املاک انہیں دی جانی تھیں مگر ہمارے آبائو اجداد نئے ملک کے نشے سے سرشار تھے انہوں نے متروکہ زمینوں کا مطالبہ نہیں کیا۔ پاکستان سے ہجرت کرنے والے ہندوئوں کے پاس 60 فیصد زرعی اور20 فیصد رہائشی زمینیں تھیں جن پر قانوناً مہاجروں کا حق تھا آج وڈیروں کے پاس موجود زرعی زمین مہاجروںکی ملکیت ہے۔ بات اگر ہمارے حقوق کی آئی تو کھلی جنگ ہوگی۔ متحدہ قومی موومنٹ مظلوم قومیتوں کے لئے کھڑی ہورہی ہے، محرم کے بعد ایک بار پھر کراچی میں عوام کا سمندر جمع ہوگا اور ملک میں20 صوبوں کی تحریک کا آغاز کیا جائے گا جلسے سے متحدہ کے دیگر مقررین اور علمائے کرام نے بھی خطاب کیا۔رکن رابطہ کمیٹی خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جب بات ناموس رسالتؐ پر آ جائے وہاں ہم کسی کو نہیں دیکھتے کہا جا رہا ہے کہ ہم انتہا پسند جماعت بنتے جا رہے ہیں، متحدہ مذہب کا سہارا لے رہی ہے۔ مہاجر اپنے حصے کا پاکستان لیکر آئے تھے۔ زمینوں کے مالک ہم ہیں ہم نے ہجرت کی تو پاکستان بنا ہم بھارت سے نہ چلتے تو آج وہیں رہ رہے ہوتے۔ ہم نے جائیداد کیلئے کبھی تم سے لڑائی نہیں کی۔ شاہ صاحب آپ نے لفظ مہاجر کو گالی دی، آپ سندھ کے وڈیروں کیلئے سیاست کر رہے ہیں، آج یہاں لاکھوں لوگ موجود ہیں، محرم کے بعد کراچی میں پھر عوام کا سمندر جمع ہو گا، 20نئے صوبوں کی تحریک کا آغاز کراچی سے ہو گا۔ مہاجر صرف سندھ نہیں پاکستان کے بھی مالک ہیں ہم ہر ایک کیلئے قربانی دینا جانتے ہیں۔ فاروق ستار نے کہاکہ خورشید شاہ نے ہوش و حواس میں لفظ مہاجر کو گالی کہا ہمارا احتجاج عظیم مقصد کیلئے ہے۔ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم ہو رہی ہے، سندھ کے شہری وسائل پر قبضہ برقرار رکھنے کیلئے یہ سازش کر رہے ہیں۔ سندھ کے عوام الطاف بھائی کے شانہ بشانہ ہیں۔ پورے پاکستان کے وسائل پر وڈیروں کا قبضہ ہو رہا ہے۔متحدہ کے جلسہ سے رئوف صدیقی، حیدر عباس رضوی اور سنیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی نے بھی خطاب کیا۔