• news

تلقین بوترابی (۱)

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم عرصہ حکمت و بلاغت کے شہسوار تھے نظم ونثر میں آپ کا کلام معجز نظام اپنی مثال آپ ہے۔ ذیل میں آنجناب کے کچھ اشعار کے مفاہیم درج کئے جاتے ہیں ، جو آپ نے سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے ارشاد فرمائے ۔ ایسے عظیم المرتبت مربی نے جو کچھ تلقین کیا یقیناً اس کا عکس جمیل امام عالیٰ مقام رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں منعکس ہوا،گویا کہ یہ اشعار آپ کی سیرت اطہر کا خوب صورت تعارف ہیں۔
٭اے حسین! میں تمہیں نصیحت کر رہا ہوں اور ادب سکھا رہا ہوں، سو میری باتوں پر تامل کرو اس لئے کہ (درحقیقت ) عقلمند وہی ہے جو ادب پذیر ہو۔ ٭اور اپنے اس پدر مہربان کی وصیت کو بھول نہ جانا، جو تمہاری پرورش (بہترین )آداب سے کرتا ہے تاکہ تم ہلاکت کا شکار نہ ہوجائو۔ ٭اے فرزند عزیز! تم جو کچھ بھی طلب کرو حسن وخوبی سے طلب کرو اس لئے کہ روزی کی کفالت کر لی گئی ہے۔ ٭ فقط مال وزرہی کو اپنی کمائی قرار نہ دو بلکہ خدا خوفی اور تقویٰ کو اپنا اکتساب بنائو۔ (اور دیکھو) اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات کے رزق کا کفیل ہے جبکہ مال تو عاریت اور آنے جانے والی شے ہے اور (روزی کی فکر نہ کرو) جب اسباب کا ظہور ہو جائے تو روزی پلک جھپکنے سے پہلے انسان تک پہنچ جاتی ہے۔ ٭ (ہاں ہاں) سیل رواں کے قرار گاہ تک پہنچنے اور پر ندوں کے آشیانوں سے نزول سے بھی بیشتر (رزق انسان تک پہنچ جاتا ہے)۔ ٭بیٹے لاریب قرآن میں نصیحتیں ہیں۔ پس وہ کون (خوش بخت) ہے، جو اس کی نصیحتوں سے ادب آشنا ہونا چاہتا ہے اپنی پوری (ذہنی و فکری توانائی) سے اس کتاب کو پڑھو اور ان لوگوں میں ہوکر اس کی تلاوت کرو جو اس کو اپنے ذمے لئے ہوئے ہیں اور اس کے فہم میں پوری طرح کوشاں ہیں۔ کامل تفکر اورکمال فروتنی و انکساری، اور محض حصول تقریب کے لئے (مصروف عمل ہیں) بے شک مقرب وہی ہوا ہے جو تقرب کا خواستگار ہو۔ ٭کمال اخلاص سے اپنے بزرگیوں والے اللہ کی عبادت کرو اور عبرت و موعظت کے لئے (جو امثال بیان کی جائیں انہیں پوری توجہ سے سنو)٭اور جب کبھی ایسی ڈرائونی نشانی کے پاس سے گزرو جو کہ عذاب کو ظاہر کرتی ہوں تو ذرا دیر ٹھہر جائو اور اشک (ہائے عبر ت) بہا لو۔ ٭(اور دعاکرو) اے وہ کہ جو اپنے عدل انصاف سے جسے چاہتا ہے، مبتلاء عذاب کرتا ہے۔ مجھے ان (بدنصیبوں) میں سے نہ فرمانا جنہیں تو عذاب دے گا۔ بے شک میں اپنی لغزش اور خطاء کا اعتراف کرتا ہوں اور ان سے بھاگ کر (تیری پناہ طلب کرتا ہوں) اور کیا تیری (بارگاہ بے کس پناہ)کے سواء اور کوئی جائے مراجعت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن