پاکستان‘ ایران گیس منصوبے پر 3 برس میں 3 ملین ڈالر جرمانہ دینا پڑیگا: سرتاج عزیز
اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ 2010ء تک ہم ایران سے گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کر سکتے تھے ہم نے نہ کیا اور 2012ء میں بین لااقوامی پابندیاں لگ گئیں۔ اگر 2010ء میں اس منصوبے کو مکمل کرتے تو کل چھ ملین ڈالر کا خرچہ آتا مگر موقع ضائع کر دیا گیا، وزیر پٹرولیم برائے قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی (آج) ایران کا دورہ کر رہے ہیں جس میں جرمانے اور رعایتوں پر بات چیت ہو گی، گیس پائپ لائن پر ہمیں آئندہ برس تین ملین ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں پاکستان، بھارت ورکنگ بائونڈری اور ایل او سی کی صورتحال، پاکستان ایران سرحدی تنائو اور وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کے دورہ افغانستان پر بات چیت کی گئی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ ایران کے دوران ہمیں اس چیز کا احساس ہو گیا تھا کہ ایران کو ہمارے ساتھ بہت سے معاملات پر تحفظات ہیں تاہم ہم نے ان تحفظات کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ایران کے بینکوں کی ادائیگیاں بھی رکی ہوئی تھیں اور دیگر مسائل بھی موجود تھے۔ گیس منصوبے پر شروع میں قیمتیں طے ہوئی تھیں وہ ہمارے لئے اچھی تھیں آج جس قیمت پر ایل این جی درآمد کر رہے ہیں اگر آئپی سے گیس درآمد کر لیتے تو اس گیس کی قیمت موجودہ ایل این جی کی قیمت سے کم پڑتی اور گیس سے سستی بجلی پیدا ہوتی اگر ایرانی گیس سے بجلی بنتی تو شاید گردشی قرضے بھی نہ ہوتے۔ پندرہ دن میں افغان صدر اشرف غنی پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جبکہ افغان وزیر خارجہ ایک دن پہلے پاکستان پہنچیں گے افغانستان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ کہ ہمارے جس ملک سے بھی تعلقات ہونگے وہ پاکستان کی قیمت پر نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ تیس ستمبر سے بھارت نے ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری کی خلاف ورزی شروع کی ہوئی ہے، تیرہ سے چودہ افراد کو شہید کیا 65 افراد زخمی ہوئے اور ہزاروں کو افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی یہ بات اہم ہے کہ پہلے صرف ایل او سی پر فائرنگ ہوتی تھی تاہم اس مرتبہ ورکنگ بائونڈری پر بھی فائرنگ شروع ہوئی۔ ہم نے تفصیلی دستاویزات قومی اسمبلی اور سینٹ کو بھیج دی ہیں۔ نیویارک میں عالمی رہنمائوں نے بھی اعتراف کیا کہ بھارت میں ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر جارحانہ رویہ اختیار کیا گیا۔