• news

قومی اسمبلی: نئے صوبے پر متحدہ، پیپی کی جھڑپ، کرپشن کے الزامات ، ایوان مچھلی منڈی بن گیا

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ حکومت پر بدعنوانی اور لوٹ مار کے الزامات، نئے صوبے کی بات کرنے پر پیپلز پارٹی نے شدید احتجاج کیا جس سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ متحدہ اور پیپلز پارٹی کے ارکان نے ایکدوسرے پر کرپشن کے الزامات لگائے۔ ایوان میں تشدد، حراستی موت اور حراستی زنا (انسداد اور سزا) کے بل پیش کردئیے گئے۔ سرکاری ملازمین کی دوہری ملازمت پر پابندی کا بل حکومتی اعتراض کے بعد کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی رپورٹ بھی پیش کردی گئی۔ شگفتہ جمانی نے کہا کہ پی آئی اے کراچی میں 4 بجے کے بعد بکنگ نہیں کرتی، پہلے 24 گھنٹے یہ سہولت تھی، اس سہولت کو بحال کیا جائے۔ کراچی ائرپورٹ میں ارکان پارلیمنٹ کیلئے کاؤنٹر قائم کیا جائے۔ پارلیمنٹ لاجز میں واش روم کی چھت ٹپک رہی ہے۔ دیواروں سے پانی آرہا ہے اس پر توجہ دیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس حوالے سے اجلاس بلاتے ہیں اور کمیٹی کی ذمہ داری آپکو دیتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے سید آصف حسنین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ تھر اور مٹھی میں قحط اور بھوک سے بچے مر رہے ہیں، ان لوگوں کا کوئی پُرسان حال نہیں ہے، سندھ میں بار بار ایک ہی حکومت آتی ہے جو کام نہیں کررہی، ترقیاتی فنڈز کہاں گئے ہیں؟ سندھ کے وزراء کی کرپشن عام ہے، بچہ بچہ کرپشن اور لوٹ مار کی بات کررہا ہے اور سندھ کی صورتحال بدترین ہے، صوبے میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے گئے، 90 سے زائد شراب کے لائسنس دئیے گئے ہیں جس سے لوگوں کی اموات ہورہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے بیک وقت بولنا شروع کردیا جس سے ایوان ہنگامہ آرائی کا شکار ہوگیا اور کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ آصف حسنین نے کہا کہ جاگیردار اور وڈیرے نئے صوبے نہیں بننے دے رہے ہیں تاہم وہ سن لیں کہ نیا صوبہ ہر صورت بنے گا۔ نئے صوبے کا لفظ سنتے ہی یوسف تالپور، شازیہ مری، ایاز سومرو سمیت متعدد ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر شور مچانا شروع کردیا۔ اس دوران ڈپٹی سپیکر نے آصف حسنین کا مائیک بند کروا دیا جس پر آصف حسنین نے کہا کہ اگر مجھے بات نہیں کرنے دینگے تو میں آپکے سامنے آ کر بات کرونگا۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے ایک مرتبہ پھر شور شرابہ شروع کردیا تو آصف حسنین نے کہا کہ اگر یہ طرزعمل رہا تو کوئی بات نہیں کرسکے گا، ہم سندھ میں نیا صوبہ بنائینگے۔ پیپلز پارٹی کے وزراء مہاجروں کو گالیاں دے رہے ہیں، خورشید شاہ نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ اکثریت کے بل بوتے پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے اچھے بلز کی مخالفت نہ کی جائے یہ پارلیمنٹ کی خرابی کا سبب بن سکتا ہے، دونوں ہائوسز کی لڑائی کا تاثر پیدا نہ کرلیا جائے۔ حکومت ڈیڑھ سال سے پانچ بلز سے آگے نہیں بڑھ سکی۔قانون سازی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے دونوں ہائوسز کی قانون انصاف و استحقاق کی مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے۔ پی پی پی کے بل کی حکومتی مخالفت پر خورشید شاہ نے ایوان میں موجود وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ وہ بلز کے حوالے سے وزراء کی جانب سے اپوزیشن سے مشاورت نہ کرنے کا نوٹس لیں۔ قانون سازی کیلئے وزراء نے غلط طریقہ کار اختیار کر رکھا ہے، اچھی گورننس کا قانون سازی سے پتہ چلتا ہے ڈیڑھ سال میں صرف پانچ بلز منظور ہوئے ان میں بھی دو مالیاتی بلز ہیں جو خود بخود منظور ہو جاتے ہیں۔ پارلیمنٹ کو خراب نہ کیا جائے۔ وزیر قانون کام بنانے کی بجائے خراب کر رہے ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ سینٹ سے پاس ہونیوالے بل کیلئے ضروری نہیں کہ قومی اسمبلی میں لا کر پاس کرایا جائے۔ بل کو دوبارہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے تاکہ کوئی سقم ہے تو دور کیا جا سکے۔ نکتہ اعتراض پر پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا نیلوفر طوفان کی آمد کی اطلاعات ہیں جس کی وجہ سے سندھ کے اضلاع ٹھٹھہ اور بدین بھی متاثر ہوسکتے ہیں حکومت اس ضمن میں فوری اقدامات کو یقینی بنائے۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ اس معاملے پر حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے اور جس حد تک ممکن ہوسکا وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کریگی۔ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن نے بتایا ہے کہ پاکستان نے آئی ٹی یو کا الیکشن جیت کر رکنیت حاصل کر لی ہے۔ ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی کو اپوزیشن ارکان اسمبلی کی جانب سے سخت مزاحمت اور ناراضی کا سامنا رہا۔ آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی اور نومنتخب رکن ملک عامر ڈوگر کو بولنے کی اجازت نہ ملی، ڈپٹی سپیکر نے دونوں ارکان کو کوششوں کے باوجود فلور نہ دیا گیا، دونوں نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر شدید احتجاج، شور شرابا اور نعرے بازی کرتے رہے۔ عامر ڈوگر نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر اپنے گلو بٹوں کو بولنے کا موقع دے رہے ہیں ، میں بھی اپنے حلقہ سے منتخب ہوکر آیا ہوں، مجھے بھی بولنے کا موقعہ دیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن