کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات سے حل کئے جائیں، امریکہ: امن عمل کی بحالی میں مدد کریں: پاکستان
اسلام آباد آباد (خبرنگار خصوصی+ مقبول ملک+ نیشن رپورٹ) امریکہ کے خصوصی نمائندے برائے پاکستان و افغانستان ڈینئل فیلڈمین نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل دونوں ملکوں کے مفاد میں ہوگا۔ امریکی نمائندے نے گذشتہ روز قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز، وزیر داخلہ چودھری نثار سے ملاقاتیں کیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق امریکی نمائندے نے ملاقاتوں کے دوران پاکستان، افغانستان اور پاکستان بھارت تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشیر خارجہ نے ملاقات کے دوران واضح کیا کہ افغانستان کے استحکام اور امن کیلئے تعاون جاری رکھیں گے اور پاکستان افغانستان کے ساتھ تعلقات کے نئے باب کا آغاز کرنے کیلئے تیار ہے اور افغان مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا اور پاکستان افغانستان سے ہونے والے حملوں کے حوالے سے افغان حکام سے رابطے میں ہے اور تجارت پر بات چیت کیلئے تیار ہیں اور پاکستان امید کرتا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان سے امن کا عمل مزید آگے بڑھے گا۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کنٹرول لائن پر کشیدہ صورتحال کے باوجود بھارت کے ساتھ پرامن اور اچھے تعلقات چاہتا ہے اور عالمی برادری اور امریکہ کو دونوں ملکوں میں مذاکرات اور امن عمل کی بحالی کیلئے بھرپور مدد کرنی چاہئے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرانا چاہئے۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات میں بہتری کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ امن کیلئے پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں مذاکرات جلد بحال ہونے چاہئیں۔ اے پی پی کے مطابق امریکی نمائندے کا کہنا تھا کہ امریکہ کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری کے حالیہ واقعات پر بڑی تشویش ہے تاہم کشمیر بارے ان کے ملک کا موقف تبدیل نہیں ہوا۔ میں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو اہم تصور کرتا ہے اس لئے مذاکرات میں مدد دینا دونوں ممالک کے مفاد میں ہوگا تاکہ دونوں ممالک کے عوام کی بہبود کیلئے اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔ امریکہ پاکستان کے ساتھ امداد کی بجائے تجارتی تعلقات کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ وزیر داخلہ کے ساتھ ملاقات کے دوران چودھری نثار نے امریکی نمائندہ خصوصی سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈرون حملے مستقل بند کئے جائیں۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ سنیٹر اسحق ڈار نے بھی گزشتہ روز امریکی نمائندے کے ساتھ ملاقات کی۔ دونوں طرف سے مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ عالمی برادری پاکستان سے مذاکرات کیلئے بھارت پر زور دے، بھارت کشمیر سمیت تمام تنازعات پرامن انداز سے حل کرے۔ فیلڈمین نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات جلد شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں استحکام کیلئے پاکستان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔ پاک افغان تجارت اور اقتصادی تعاون کیلئے امریکہ بھرپور مدد کرے گا۔
اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندہ ڈینئل ایف فیلڈ مین نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان میں جمہوریت کا حامی ہے وہ کسی ایک جماعت کی حمایت نہیں کرتا۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر سیاسی مسائل کا بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں‘ پاکستان کی سول قیادت اور چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقاتوں کے بعد گزشتہ شام امریکی سفارتخانہ میں سینئر صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل کا اگلے ماہ کا دورہ امریکہ اہم ہے۔ اس دورے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان فوجی تعاون سمیت دوسرے باہمی معاملات پر تبادلہ خیال ہو گا۔ اس سوال پر کہ کیا آرمی چیف سے ملاقات میں آرمی چیف نے ان سے افغانستان میں موجود پاکستانی طالبان کو وہاں سے نکالنے کی بات کی ہے تو امریکی نمائندہ نے کہا کہ میں جنرل راحیل شریف سے بات چیت کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا۔ میرے خیال میں پاکستان اور افغانستان دونوں میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے محفوظ ٹھکانے ختم ہونا چاہئیں۔ امریکی خصوصی نمائندہ کی آرمی چیف سے ملاقات میں گفتگو کا موضوع شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن تھا‘ امریکہ اس آپریشن کی حمایت کرتا ہے‘ پاکستانی فوج دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے‘ ہم اس آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔ اس سوال پر کہ امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان میں مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے یہ بیان پاکستان کے لئے باعث تشویش تھا تو امریکی خصوصی نمائندہ نے کہا کہ میں اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتا کہ امریکی وزیر دفاع کا یہ بیان کس تناظر میں تھا لیکن افغانستان میں امن اور استحکام کے لئے چین اور پاکستان اپنا کردار ادا کریں گے‘ بھارت افغانستان میں معاشی کردار ادا کر رہا ہے اور کر سکتا ہے۔ امریکہ کے خصوصی نمائندے سے پوچھا گیا کہ اب تو امریکہ اور نیٹو کی فورسز افغانستان سے جا رہی ہیں کیا طالبان اور القاعدہ دوبارہ افغانستان میں سر تو نہیں اٹھائیں گے تو امریکی نمائندے نے کہا کہ امریکی اور نیٹو کی فوجیں مکمل طورپر نہیں جا رہیں‘ کئی ہزار فوج افغانستان میں موجود رہے گی‘ افغانستان کو معاشی طورپر مستحکم کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری اپنا کردار ادا کرے گی‘ افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت جاری رہے گی۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مستقبل میں تعاون اور رابطے ضروری ہیں۔ مستقبل میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ دونوں ملکوں کی سرحدوں پر جھڑپوں اور کشیدگی کے خاتمے کے لئے ایک طریقہ کار طے کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے بارے میں سوال کے جواب میں امریکہ کے خصوصی نمائندہ نے کہا کہ امریکہ کو لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر تشویش ہے‘ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل بات چیت کے ذریعہ طے کرنا چاہئیں۔ ڈینیئل ایف فیلڈ مین سے استفسار کیا گیا کہ کیا پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈز کی فراہمی جاری رہے گی تو انہوں نے کہا کہ یہ سکیورٹی سے متعلق فنڈز کے حوالے سے جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکہ میں بات ہو گی۔