• news

ایم کیو ایم نے مہاجر صوبے کے لئے حمایت مانگ لی: ذرائع، ایسی کوئی بات نہیں ہوئی: ترجمان وزیراعظم ہاﺅس‘ پیپلزپارٹی اور متحدہ اختلافات مذاکرات سے حل کریں: نوازشریف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے تاہم اس کا مقصد ملک کی ترقی اور عوام کی بہتری ہونا چاہئے۔ آئین جمہوری قوتوں کو بحث کیلئے کافی گنجائش مہیا کرتا ہے۔ وزیراعظم نے یہ بات متحدہ کے 4 رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ فاروق ستار کی قیادت میں وفد میں عبدالرشید گوڈیل، خالد مقبول اور شیریں جلیل بھی شامل تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کی قوت ہے۔ جماعتوں کے درمیان اختلافات کو بات چیت اور بحث کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔ اس سلسلے میں نظام کے اندر مناسب پلیٹ فارم موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ملک کے اندر پارلیمانی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا مثالی مظاہرہ ہوا ہے۔ تمام جماعتوں نے پاکستان میں جمہوری اداروں کے استحکام اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے نظام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال، پی پی پی ایم کیو ایم کشیدگی، سندھ کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے تمام منتخب جمہوری قوتوں پر زور دیا کہ سندھ کی ترقی کیلئے مل جل کر کام کریں۔ ملک کی خوشحالی کیلئے متحد ہو کر کام کیا جائے اور تمام اختلافات کو خوشگوار طریقہ سے بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے تمام ترقیاتی منصوبوں کے بروقت تکمیل کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق نواز شریف نے کہا ہے کہ اختلاف رائے جمہوریت کی خوبصورتی ہے اور اس کا مقصد ملک کی ترقی اور لوگوں کی بہتری ہونی چاہئے۔ وزیر اعظم نے تمام جمہوری طور پر منتخب نمائندوں سے سندھ کی ترقی کے لئے مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے ان سے پاکستان کے اتحاد اور ترقی کے لئے کام کرنے پر زور دیا اور دوستانہ انداز میں بات چیت کے ذریعے آپسی اختلافات کو حل کرنے کا مشورہ دیا۔ آن لائن کے ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے مہاجر صوبے کے قیام کیلئے مسلم لیگ (ن) سے حمایت کا مطالبہ کر دیا جبکہ وزیراعظم نے پارٹی سے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی نیا صوبہ تشکیل پانا ہے اس کیلئے آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق پہلے صوبائی اسمبلی قرارداد پاس کرتی ہے اس لئے اس حوالے سے سندھ اسمبلی سے رجوع کیا جائے جس پر ایم کیو ایم کے وفد کی جانب سے کہا گیا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے مہاجر صوبے کے قیام کیلئے سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرا رکھی ہے لیکن اس قرارداد کی مسلم لیگ (ن) بھی حمایت کردے تو پھر ایم کیو ایم کو اخلاقی طور پر حمایت حاصل ہوگی جس پر وزیراعظم نے پارٹی سے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کی تشکیل کی حامی ہے لیکن نئے صوبوں کے قیام کیلئے بھی آئین میں درج طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔ دریں اثناءوزیراعظم ہاﺅس کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ ایم کیو ایم کے وفد نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں مہاجر صوبے کا معاملہ نہیں اٹھایا، اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی آپریشن پر تحفظات کا بھی اظہار کیا گیا کہ ایم کیو ایم کراچی میں آپریشن کی بہت بڑی حامی ہے لیکن آپریشن میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس کا سختی سے نوٹس لیا جائے۔ وزیراعظم نے کراچی کے اہم ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے خواجہ سعد رفیق، ڈاکٹر فاروق ستار، آصف کرمانی اور سینئر بیوروکریٹس پر مشتمل کمیٹی قائم کرنیکی بھی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے سرکلر ریلوے، لیاری ایکسپریس، واٹر اینڈ سیوریج منصوبوں کو فوری مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو آئین کے تحت اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانے کا حق ہے، ایم کیو ایم کی قیادت پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھ کر اختلاف کو دور کرے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے وزیراعظم کی تجویز پر غور کی یقین دہانی کرا دی۔ دریں اثنا وزیراعظم سے سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ سلیم ضیاءاور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ نے بھی ملاقاتیں کیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کو متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے وزیراعظم کے امدادی فنڈ برائے آئی ڈی پیز کیلئے ساڑھے پانچ لاکھ روپے کا چیک پیش کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور متحدہ اختلافات الگ کمرہ میں بیٹھ کر بات چیت سے حل کریں اور جس جگہ میری ضرورت ہو گی میں بھی مدد کیلئے تیار ہوں۔

ای پیپر-دی نیشن