درآمدی ایل این جی پر انفراسٹرکچر سرچارج ختم، جی ایس ٹی بھی کم ، ایک لاکھ85 ہزار ٹن یوریا کھاد خریدنے کی منظوری
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے درآمدی ایل این جی پر گیس انفراسٹرکچر سرچارج ختم کرنے کی منظوری دیدی جبکہ آئندہ ربیع کی فصل کیلئے 15 دسمبر تک ایک لاکھ 85 ہزار ٹن یوریا کھاد خریدنے کی بھی منظوری دیدی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت پٹرولیم کی ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے تجویز پر غور کیا گیا۔ وزارت پٹرولیم نے سفارش کی تھی کہ ایل این جی کی درآمد پر جی آئی ڈی سی اور جی ایس ٹی کو ختم کرایا جائے۔ ای سی سی نے تجویز پر غور کے بعد سیس ختم کرنے کی منظوری دیدی۔ جی ایس ٹی 17 فیصد ختم کرنے کی استدعا کی گئی مگر 5 فیصد بحال رکھی گئی تاہم یہ فیصلہ کیا کہ ایل این جی کی درآمد پر جنرل سیلز ٹیکس کی معمول کی شرح کی بجائے رعایتی شرح 5 فیصد عائد ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ فیصلہ عوام کی سہولت کے پیش نظر کیا ہے۔ ہم سارا جی ایس ٹی ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ملک کے اندر ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہے۔ اجلاس میں کابینہ ڈویژن کی طرف سے ریفنڈ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے لئے اوگرا کے قانون میں ترمیم کی سمری پیش کی۔ وزارت قانون کی طرف سے رائے دی گئی تھی کہ مجوزہ ترمیم قانون کے مطابق ہے تاہم اسے پہلے مشترکہ مفادات کو کونسل میں پیش کیا جائے۔ جبکہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کی صدارت میں قائمہ کمیٹی نے بھی تجویز کا جائزہ لیا تھا۔ ان ترامیم کا تعلق پٹرولیم مصنوعات کی تعریف‘ قیمتوں کی مانیٹرنگ سی این جی سیس، حکومت کے کردار، جرمانوں کے نفاذ‘ زیادہ سے زیادہ قیمت کے تعین کے اختیار کے بارے میں ہے۔ اجلاس میں پیکیجز لمیٹڈ کو ماریشس میں ایک لاکھ ڈالرکی سرمایہ کاری کی اجازت دیدی۔ جبکہ ایکویٹی کی بنیاد پر کی جانے والی اس سرمایہ کاری کے زیادہ سے زیادہ مد 15 ملین ڈالر ہوگی۔ اجلاس میں ٹریڈنگ کارپوریشن کی طرف سے ایک لاکھ85 ہزار ٹن یوریا کھاد کی ایس اے بی آئی سی سہولت کے تحت 15 دسمبر 2014ء تک خریداری کی منظوری دیدی جبکہ مزید 3 لاکھ 85 ہزار ٹن یوریا کھاد بین الاقوامی مارکیٹ سے خریدی جائے گی۔ اجلاس میں وزارت پٹرولیم اور اوگرا کو ہدایت کی گئی گیس پائپ لائن انفراسٹرکچر میں مل کر فیصلہ کرلیں اور یہ کام ایک ہفتے کے اندر مکمل کیا جائے۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کو اجازت دیدی گئی کہ وہ 4 ایس این جی ٹگ بوٹس لیز پر حاصل کر لے یا خریدے۔ وزیر خزانہ نے ہدایت کی یہ کشتیاں 15 جنوری 2015ء سے قبل دستیاب ہونی چاہئیں۔ کیونکہ اس وقت ایل این جی کی پہلی درآمدی کھیپ پاکستان آئے گی۔