• news

خیبر ایجنسی : بمباری سے بیس دہشت گرد ہلاک‘ علاقے سے اٹھارہ ہزار افراد کی نقل مکانی

راولپنڈی + خیبر ایجنسی (نوائے وقت رپورٹ + رائٹر + بی بی سی) خیبر ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی فضائی کارروائی میں 20 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی میں دہشت گردوں کے 5 خفیہ ٹھکانوں کو بمباری سے تباہ کردیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کالعدم لشکر اسلام اور کالعدم تحریک طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ رائٹر کے مطابق خیبر ایجنسی میں آپریشن اور ہونے والی جھڑپوں کے باعث 18 ہزار افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں چلے گئے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ پھنس کر رہ گئے ہیں ان کے بقول فورسز کا کہنا ہے کہ وہ علاقہ چھوڑ دیں جبکہ عسکریت پسندوں کا اصرار ہے کہ وہ گھروں میں موجود رہیں۔ علاقے کے ایک رہائشی مدثر شاہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز یہی کہہ رہی ہیں کہ وہ اس علاقے سے نکل جائیں کیونکہ عسکریت پسندوں پر شدید بمباری کی جائے گی۔ اسکا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے مورچے بنا لیے ہیں اور وہ لوگوں کو گھر چھوڑنے سے روکنے کیلئے دیہات میں گشت بھی کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم گاﺅں سے بھاگیں گے نہیں ہمیں پتہ نہیں کہ کس پر اعتماد کریں۔ بی بی سی کے مطابق جلوزئی باڑہ میں 2007 اور 2008 سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اس نقل مکانی میں شدت 2009 میں دیکھی گئی جب لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو اپنے گھر چھوڑنے پڑے۔ اس وقت سے باڑہ اور خیبر ایجنسی کے دیگر علاقوں سے لاکھوں افراد پچھلے پانچ سال سے کیمپس میں مقیم ہیں۔ ان متاثرین کی ایک نسل پناہ گزین میں پیدا ہوئی اور وہیں جوان ہو رہی ہے۔ باڑہ کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ باڑہ سب ڈویژن میں گذشتہ پانچ سال سے تعلیمی ادارے بنیادی صحت کے مراکز، ہسپتال اور بازار بند پڑے ہیں علاقے میں کرفیو کا نفاذ بھی بدستور برقرار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ باڑہ بازار کا نام ونشان تک مٹ رہا ہے وہاں اب بڑے بڑے درخت نکل آئے ہیں وہاں ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس مقام پر پہلے کوئی بازار ہی نہیں تھا۔ آپریشن خیبر ون کا آغاز بھی اچانک کیا گیا ہے۔ تاہم حکام کے مطابق یہ کارروائی ضرب عضب سے وابستہ ہے اسی وجہ سے یہ ہر لحاظ سے مو¿ثر ثابت ہو گی اس کے لیے پہلے سے تیاری بھی کی گئی ہے۔ فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے پشاور میں صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ شمالی وزیرستان سے فرار ہونے والے دہشت گرد خیبر ایجنسی اور دیگر علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں ان کا پیچھا ہر طرف کیا جائے گا ۔ خیبر ون اور باڑہ میں پہلے ہونے والے آپریشنوں کے متاثرین کو شکایت ہے کہ وہ بھی شمالی وزیرستان کے متاثرین کی طرح بے گھر ہو چکے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے انہیں مراعات تو درکنار آئی ڈی پی کا درجہ تک بڑی مشکل سے دیا جا رہا ہے۔

خیبر ایجنسی / بمباری

ای پیپر-دی نیشن