’’سیکنڈ ڈے، یونس خان ڈے‘‘
حافظ محمد عمران
کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یونس خان جب پاکستان سے متحدہ عرب امارات جائیں گے تو یو ای اے کے میدانوں پر وہ تاریخ رقم کر دیں گے۔ مائیکل کلارک اینڈ کمپنی نے سوچا بھی نہ ہو گا کہ صحراؤں میں ان کے ارمانوں کا خون ہو گا اور خواب چکنا چور ہو جائیں گے۔ یونس خان نے اتنا عمدہ کھیل پیش کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان بھی تعریف کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے یونس کو ایک بڑا کرکٹر قرار دیا ہے۔ آسٹریلیا کیخلاف تجربہ کار بلے باز نے ڈبل سنچری سکور کرکے آٹھ ہزار رنز بھی مکمل کر لئے ہیں۔ یونس خان کے سامنے مہمان ٹیم کے باؤلرز بے بس دکھائی دئیے۔ مائیکل کلارک نے تمام حربے آزمائے، غیرمعمولی فیلڈ پلیسنگ سیٹ کی، آٹھ گیند بازوں کو آزمایا لیکن کوئی بھی چیز یونس خان کو رنز کرنے سے نہ روک سکی۔ وہ گراؤنڈ میں بھرپور انداز سے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرتے دکھائی دئیے۔ انہوں نے جہاں چاہا شاٹ کھیلا، گراؤنڈ شاٹ بھی کھیلے اور چھکے بھی لگائے۔ نہ کوئی آف سپنر کام آیا نہ ہی کوئی لیگ سپنر اور کینگروز کے فاسٹ باؤلر بھی پاکستان کے تجربہ کار بلے باز کو ہدف کے حصول سے روکنے میں ناکام رہے۔ کراچی کے شہری ’’نیلوفر‘‘ سے تو بچ گئے لیکن متحدہ عرب امارات میں کرکٹ سیریز کھیلنے کیلئے آنیوالی آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کراچی کے یونس خان کے قہر سے نہ بچ سکی۔ یونس خان نے تمام اندازوں، تبصروں اور خیالات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ کرکٹ بورڈ کے منصوبہ سازوں کی سوچ بھی بدل چکی ہے۔ اس حوالے سے شہریار خان کے بیان کو سب کیلئے کھلا پیغام بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ دوسرے دن بھی پاکستانی بلے باز چھائے رہے۔ مصباح الحق نے بھی تھری فیگر اننگز کھیلی، وہ بھی مشکل حالات میں تھے، ان کی فارم میں واپسی سے کپتان کا اعتماد بھی بحال ہو گا اور ٹیم کے اندر اور باہر موجود شرپسند عناصر کو بھی خاموش ہونا پڑے گا۔ یہ کارکردگی مجموعی لحاظ سے پاکستان کی کرکٹ کیلئے مفید ہے۔ عالمی کپ سر پر ہے، ان حالات میں قومی ٹیم کے قائد کا پُراعتماد ہونا اور فارم میں ہونا سب سے اہم ہے۔ پاکستان نے ہوم سیریز کا بھرپور فائدہ اُٹھایا ہے۔ ایسا سکور کارڈ تو آسٹریلیا کے ساتھ کھیلتے ہوئے پاکستان کیخلاف ہوتا ہے۔ یونس خان کو ان کی تاریخی بلے بازی پر مبارکباد، مصباح الحق کی فارم میں واپسی خوش آئند ہے۔ یونس ون ڈے ٹیم میں واپس آتے ہیں تو انہیں 50 اوورز میں بھی ایسی ہی جاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ آسٹریلیا کیلئے اس ٹیسٹ میچ میں واپسی مشکل دکھائی دیتی ہے۔ ان کے باؤلرز اور فیلڈرز تو دو دن مکمل ناکام رہے۔ بیٹنگ کے رنز کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس سے نکلنا بھی آسان نہیں۔