کرد خاتون جنگجو ریحانہ عرف ’ ’ایجنل آف کوبانی‘‘ داعش کیخلاف مزاحمت کی علامت بن گئی: بی بی سی
لندن (بی بی سی) سوشل میڈیا پر ’اینجل آف کوبانی‘ یا کوبانی کا فرشتہ کے نام سے ہزاروں افراد نے ایک تصویر شیئر کی ہے۔ دراصل یہ تصویر ایک کرد جنگجو ریحانہ کی ہے جو دولت اسلامیہ کے خلاف مزاحمت کی علامت بن گئی ہے۔ ریحانہ سے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہوں نے دولت اسلامیہ کے سو سے زیادہ جنگجوؤں کو قتل کیا۔ اصل حقیقت تھوڑی مختلف ہے کیونکہ کوبانی میں رونما ہونے والے اصل واقعات کی تصویر مشکل ہی سے سامنے آتی ہے کیونکہ وہاں صحافیوں کی پہنچ نہیں ہے۔ یہ تصویر جسے ریحانہ کہا جا رہا ہے، دراصل کوبانی میں 22 اگست کو لی گئی تھی۔ انہوں نے رضاکاروں کی ایک تقریب میں فوجی وردی پہن رکھی ہے۔ اس وقت کوبانی میں واحد بین الاقوامی صحافی سویڈن کے کارل ڈروٹ موجود تھے اور دونوں کی مختصر ملاقات ہوئی تھی۔ ان کے مطابق ان کے ہاتھوں اتنی تعداد میں دشمنوں کا کام تمام کرنا ناممکن نظر آتا ہے۔ ’وہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی کہ وہ حلب میں قانون کی تعلیم حاصل کر رہی تھی لیکن دولت اسلامیہ کے لوگوں نے اس کے والد کو مار دیا اس لیے اس نے خود فوج میں آنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔‘ پھر پانچ اکتوبر کو اس کی تصویر کے ساتھ یہ پوسٹ کیا گیا کہ اس کی موت ہو گئی ہے۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر اس کے ہلاک یا زندہ ہونے پر بحث جاری رہی۔