مسیحی میاں بیوی کی موت سر میں چوٹ اور آگ لگنے سے ہوئی‘ پوسٹ مارٹم رپورٹ : کئی شہروں میں مظاہرے
لاہور+ قصور + بھوئے آصل (نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) کوٹ رادھاکش میں زندہ جلائے جانے والے مسیحی میاں بیوی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ہلاکتیں سر میں چوٹ اور آگ لگنے سے ہوئیں۔ اینٹوں کے وار سے مقتولین کے سر کی ہڈیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ دونوں نعشیں مکمل طور پر جل گئی تھیں اور نعشیں ڈی این اے کے بھی قابل نہیں ہیں۔ خاتون حاملہ نہیں تھی۔ جبکہ واقعہ کیخلاف گذشتہ روز بھی کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ جبکہ نواحی گا¶ں چک 59 میں شدید خوف و ہراس کی فضا رہی چک 59 اور اردگرد کے علاقوں کے رہائشی دوسرے علاقوں میں منتقل ہو گئے اور علاقہ سنسان ہونے کا منظر پیش کرتا رہا۔ گگو منڈی سے نامہ نگار کے مطابق کوٹ رادھا کشن واقعہ کے خلاف سینکڑوں مسیحی افراد نے تھانہ گگو منڈی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اور ٹائر جلا کر لاہور ملتان روڈ پر ٹریفک معطل کر دی۔ وہاڑی سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری اور سول سوسائٹی نیٹ ورک کے زیر اہتمام ٹی ایم اے چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق قصورکی مسیحی برادری نے نیشنل بینک چوک مےں احتجاج کیا اور رےلی نکالی جس میں مسیحی برادری کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ حبیب آباد سے نامہ نگار کے مطابق کوٹ رادھاکشن کے واقعہ کیخلاف کچہری چوک سے ٹی ایم اے تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں درجنوں افراد نے شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ ملزموں کو سخت سزا دی جائے ورنہ ملک گیر احتجاج ہو گا۔ لاہور سے اپنے نامہ نگار سے کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسو یسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ قصور میں میاں بیوی کو زندہ جلانے کا واقعہ حکومت کے لئے امتحان ہے۔ مسیحی برادری کے ساتھ ہوں، ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو بھرپور احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ قصور جیسے واقعات سے اقلیتوں کی بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق، حافظ محمد ادریس، اسد اللہ بھٹو، راشد نسیم، میاں محمد اسلم اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کوٹ رادھاکشن میں عیسائی میاں بیوی کو زندہ جلانے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ میں ملوث مجرمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ علاوہ ازیں بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ڈی پی او صدر سرکل ڈی ایس پی نذر عباس شاہ نے کہا ہے کہ عیسائی جوڑے کو جلانے کے واقعے میں مقامی مسجد کے پیش امام کا مرکزی کردار ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقامی مسجد کے پیش امام محمد حسین نے بغیر تحقیق کئے لاو¿ڈ سپیکر پر متعدد بار اعلان کیا اور جوڑے پر مقدس اوراق کی بے حرمتی کا الزام لگایا۔ پولیس افسر کے مطابق اس اعلان کے بعد لوگ گھروں اور کھیتوں سے کام کاج چھوڑ کر جتھے کی صورت میں جائے وقوعہ پر پہنچے اور ا±نہوں نے شہزاد مسیح اور ا±س کی بیوی شمع کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ مقامی پولیس مقتولین کو بچانے کے لیے جائے حادثہ پر پہنچ گئی تھی تاہم وہاں پر موجود مشتعل افراد نے پولیس کو اپنے فرائض سرانجام دینے سے روک دیا۔ پولیس حکام کے مطابق مولوی محمد حسین بھی ا±ن چار ملزمان میں شامل ہیں جن کا لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے چار روزہ ریمانڈ لیا گیا ہے۔ این این آئی کے مطابق پنجاب حکومت نے رادھا کشن میں میاں بیوی کو زندہ جلانے کے واقعے کی شفاف انکوائری اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی۔ ڈی سی اولاہور کےپٹن (ر) محمد عثمان اور اےم اےن اے پروےز ملک کی زےر صدارت بےن المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے اےک اہم اجلاس ٹاﺅن ہال مےں منعقد ہوا۔ اس موقع پر اجلاس کے شرکاءنے سانحہ کوٹ رادھا کشن مےں مےاں بےوی کو جلانے کے واقعے کی پرزور الفاظ مےں مذمت کی۔ این این آئی کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے واقعہ پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے بلاول ہا¶س سے جاری اپنے بیان میں پنجاب حکومت اور عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو گئے ہیں۔ پنجاب میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہر بار پنجاب حکومت اور عدلیہ نے اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق میاں بیوی کو زندہ جلانے کے واقعہ پر قریبی گاﺅں چک59 اور 60 روسہ اور بھیل کے مکین اپنے گھروں سے غائب ہو گئے اور ان دیہاتوں کی گلیاں اور بازار ویران اور سنسان ہو گئے۔ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ان کے قریبی عزیزوں کے ہاں رات گئے تک چھاپے مارے۔ واقعہ میں ملوث یوسف گجر سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں قصور میں بھی نیشنل بنک چوک میں احتجاج کیا گیا۔ ریلی کے شرکاءنے ٹائر جلا کر روڈ بلاک کر دیا بعد ازاں جلوس کے شرکاءکچہری چوک میں جا کر نعرہ بازی کرتے رہے۔ حبیب آباد سے نامہ نگار کے مطابق ٹی ایم اے سے ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں مسیحی برادری اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ریلی مختلف بازاروں سے ہوتی ہوئی کچہری چوک جا کر اختتام پذیر ہوئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پولیس واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے مسلسل چھاپے مار رہی ہے، اب تک 50 افراد کو پکڑا جا چکا ہے۔ بی بی سی ڈاٹ کام کے مطابق کوٹ رادھاکشن میں مقدس اوراق کی مبینہ بے حرمتی کے الزام پر قتل ہونیوالی خاتون شمع مسیح کے والد نے اس واقعے کی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے کے مقدمے میں مدعی بننا چاہتے تھے لیکن پولیس خود مدعی بن گئی ہے۔ پولیس اپنی مدعیت میں درج کئے گئے مقدمے پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔لاہور میں پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مقتولہ شمع مسیح کے والد کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے کے مقدمے میں مدعی بننا چاہتے تھے لیکن پولیس خود مدعی بن گئی ہے۔ پولیس اپنی مدعیت میں درج کئے گئے مقدمے پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔ مختار اٹھوال کا کہنا تھا مقدمے میں پولیس شامل ہو گئی ہے تاہم وہ پولیس کو مدعی نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود مدعی بننا چاہتا ہوں اور ایف آئی آر سے مطمئن نہیں ہوں۔ انہوں نے ایک مقدمے کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں کی جائے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ