لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا‘ دورہ چین کا مقصد عوام کو لوڈشیڈنگ سے بچانا ہے: نوازشریف
بیجنگ (سلیم بخاری) پاکستان اور چین کی اعلیٰ قیادت آج بیجنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کے اہم معاہدوں پر دستخط کریگی۔ ان معاہدوں پر دستخط اکتوبر میں چین کے صدر کے دورہ کے دوران ہونا تھے تاہم دھرنوں کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ نہیں ہوا اور اب یہ معاہدے چین میں طے پائیں گے جبکہ ’’ایپک‘‘ کے 10 اور 11 نومبر کے اجلاس میں ایشیائی مالک کے درمیان معاشی رابطوں، تعاون کے حوالے سے پالیسی کی منظوری متوقع ہے۔ چین کے مطابق ایشیا پیسفک کو علاقے کے ممالک میں ترقی کے لئے مؤثر رابطے میں ہونا چاہئے اور اس مقصد کے تحت ہی چین کی طرف سے پاکستان، میانمار، لاؤس، منگولیا، کمبوڈیا، تاجکستان اور بنگلہ دیش کی قیادت کو اجلاس میں شرکت کیلئے خصوصی دعوت دی گئی ہے۔ بیجنگ میں سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان زیر التوا منصوبوں کی منظوری دی جائے گی۔ وزیراعظم کے وفد میں وزیراعلیٰ شہباز شریف، خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی اور وزیراعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی شامل ہیں۔ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم میں آج تاریخی ’’گریٹ ہال‘‘ میں مذاکرات ہونگے اور معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی مفاد، تعاون اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات پر بات ہو گی۔
بیجنگ/ اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں/ نمائندہ خصوصی/ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نوازشریف بیجنگ پہنچ گئے جہاں وہ آج سے شروع ہونے والے تین روزہ ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ بیجنگ پہنچنے پر وزیراعظم کا شاندار استقبال کیاگیا اور پیپلز لبریشن آرمی کے دستے نے وزیراعظم کو سلامی دی۔ وزیراعظم چین کے صدر اور وزیراعظم سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور علاقائی صورتحال اور دوطرفہ تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔ وزیراعظم کے اس دورے کے دوران دونوں ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تقریباً 35 ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ 14 منصوبے 10ہزار چار سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار سے متعلق ہیں جبکہ دیگر میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور بلوچستان میں گوادر بندرگاہ کی ترقی کے معاہدے شامل ہیں۔ ان منصوبوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ایک حصے کے طور پر خضدار گوادر شاہراہ کی تعمیر بھی شامل ہے۔ دونوں ممالک ریلوے اور خصوصی اقتصادی زونز کے قیام میں تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کریں گے۔ چین روانگی سے قبل وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے قومی معیشت پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے اور چین کے تعاون سے شروع کئے جانے والے منصوبوں سے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی اور غیرملکی سرمایہ کار پاکستان اور چین کے درمیان تعاون سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسلام آباد میں دھرنوں کے باعث ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے جو ممکن ہوا کرے گی۔ نوازشریف نے کہا ہے کہ عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے بچانے کیلئے چین جا رہا ہوں، دورے کا مقصد لوڈشیڈنگ عذاب کا خاتمہ ہے۔ دو ماہ میں سیاسی بحران سے ملک کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرینگے۔ اربوں روپے کے منصوبوں سے پاکستان کے 10لاکھ سے زائد نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ پاکستان کی بہتری کیلئے اقدامات کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف چینی صدر سے ملاقات کر کے انہیں دورہ پاکستان کی دعوت دیں گے، ملاقات میں افغانستان میں امن اور بھارت سے تعلقات پر بھی گفتگو ہو گی اور اگلے 2 ماہ کے دوران چینی صدر پاکستان کا دورہ کریں گے، جس میں چینی صدر چین کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔ زیادہ تر معاہدے توانائی، انفراسٹرکچر اور معاشی تعاون سے متعلق ہیں تاہم ان 25 معاہدوں میں سے 18 معاہدے توانائی کے مختلف شعبوں پر مشتمل ہیں، جن میں سے بیشتر 2017ء میں مکمل ہوں گے۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر اقتصادی راہداری سمیت توانائی کے اربوں ڈالر کے منصوبوں پر دستخط بھی کئے جائیں گے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہاکہ دورے کے دوران دونوں ممالک پاکستان میں 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کریںگے۔ ترجمان نے کہاکہ دونوں ممالک ریلوے کی تعمیر و ترقی میں تعاون اور خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے معاہدوں پر بھی دستخط کریںگے۔ وزیراعظم نوازشریف آج بنک آف چائنہ کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے۔ گذشتہ روز چین میں پاکستانی سفیر نے وزیراعظم نوازشریف اور دیگر حکام کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ اس موقع پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین مشترکہ منصوبوں کا حجم 45 ارب ڈالرز ہو گا جن میں 34 ارب ڈالر کے منصوبے بجلی کی پیداوار سے متعلق ہیں۔ منصوبوں پر دستخط چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر ہونا تھے۔ منصوبوں میں کراچی، پشاور تک ریلوے کی اپ گریڈیشن شامل ہے۔ وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بجلی کے شارٹ ٹرم منصوبوں کو ترجیح دی گئی ہے۔ بجلی کے بحران سے نمٹے بغیر ترقی کا عمل موثر نہیں ہو سکتا۔ توانائی کے منصوبوں کے سمجھوتوں پر دستخط کے علاوہ جن دوسرے منصوبوں پر دستخط ہوں گے ان میں 440 کلومیٹر طویل کے کے ایچ II رائے کوٹ اسلام آباد سیکشن‘ کراچی لاہور موٹر وے‘ حویلیاں ڈرائی پورٹ‘ اور رینج لائن پراجیکٹ لاہور‘ کراس بارڈر فائبر کیبل ہری روبا اکنامک زون‘ سائنٹوہائیڈرو ریورس کے منصوبے شامل ہیں۔ توانائی کے شعبہ کے جن منصوبوں کے معاہدات پر دستخط ہوں گے ان میں 1320 میگاواٹ کے سائنس ہائیڈرو ریورس پراجیکٹ‘ 660 میگاواٹ‘ ساہیوال کول فائرڈ پراجیکٹ‘ 2330میگاواٹ اینگرو تھرکول پراجیکٹ‘ مظفر گڑھ کول پاور پراجیکٹ‘ ایس ایس آر ایل تھرکول‘ 2640 میگاواٹ گڈانی پاور پارک پراجیکٹ‘ 300میگاواٹ گوادر کول پراجیکٹ 100میگاواٹ قائداعظم سولر پارک پراجیکٹ کے منصوبے شامل ہیں۔دریں اثناء اے این این کے مطابق چین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ مسائل کے پرامن حل کو خطے کے امن و استحکام کیلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے دونوں روایتی حریفوں کے درمیان کشمیر کے بنیادی مسئلے کے حل کیلئے ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کر دی۔ بھارت میں چین کے سفیر لی یوچنگ نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کا قیام ضروری ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ مسائل پرامن طور پر حل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے چین کی طرف سے ثالثی کا کردار قبول کرتے ہیں تو چین اس حوالے سے کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے ساتھ چین کے سرحدی تنازعات بھی ہوتے رہے ہیں تاہم چین بھارت کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتا۔