• news

اقبال نے اتحاد‘ اتفاق کا درس دیا آج ہم ٹکڑوں میں بٹ چکے ہیں : رفیق تارڑ

لاہور (خبر نگار) علامہ محمد اقبال نے ساری اُمہ کو اتحاد اور اتفاق کا درس دیا، آپ کی خواہش تھی اُمہ اکٹھی ہو جائے۔ آج اسلام دشمن عالمی طاقتیں پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ تمام قومی رہنما سرجوڑ کر بیٹھیں اور پیار و محبت کے ساتھ مل جل کر اس ملک کی ترقی کیلئے کام کریں۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے نامور کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے مفکر پاکستان‘ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے 137ویں یوم ولادت کے موقع پر ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں منعقدہ خصوصی تقریب سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کے مہمان خاص سابق وزیراعلیٰ سندھ سید غوث علی شاہ تھے۔ اس تقریب کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر وائس چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر رفیق احمد، علامہ محمد اقبال کی بہو جسٹس (ر) بیگم ناصرہ جاوید اقبال، مدیراعلیٰ روزنامہ صحافت خوشنود علی خان، ڈپٹی ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت سعید آسی، جسٹس (ر) آفتاب فرخ، ولید اقبال ایڈووکیٹ، خانوادہ¿ حضرت سلطان باہو صاحبزادہ سلطان احمد علی، ممتاز کالم نگار ڈاکٹر اجمل نیازی، ترجمان پنجاب حکومت سید زعیم حسین قادری، صدر نظریہ¿ پاکستان فورم برطانیہ ملک غلام ربانی اعوان،کرنل(ر) اکرام اللہ، ڈاکٹر پروین خان، مولانا محمد شفیع جوش، اساتذہ¿ کرام، طلبا و طالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام ، نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری سید صداقت علی نے حاصل کی جبکہ بارگاہ رسالت مآب میں ہدیہ¿ نعت الحاج اختر حسین قریشی نے ادا کیا۔ حافظ مرغوب احمد ہمدانی‘ پروفیسرجمشید اعظم چشتی اور سرور حسین نقشبندی نے کلام اقبال ترنم کے ساتھ سنایا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے اداکئے۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا آج ہم ٹکڑوں میں بٹ چکے ہیں اور ایک دوسرے پر لعن طعن کر رہے ہیں جس کا کسی اسلامی معاشرے میں کوئی جواز نہیں ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے دلوں کو آپس میں جوڑ دے تاکہ عالم کفر پر لرزہ طاری ہو جائے۔ آج ہمیں ڈاکٹر مجید نظامی کی کمی بڑی شدت سے محسوس ہو رہی ہے۔ ان کی صحافتی‘ قومی اور ملی خدمات کا جتنا بھی تذکرہ کیا جائے‘کم ہے۔ ان کے حب الوطنی سے معمور خیالات حزبِ اقتدار اور حزبِ اختلاف کا قبلہ درست رکھنے کےلئے مشعل راہ کا کام دیتے تھے۔ وہ اپنے افکار و کردار کی بدولت ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ ان کی حب الوطنی‘راست گوئی اور جابر سلطانوں کے سامنے بلا جھجک کلمہ ¿ حق کہنے کا وصف اہل صحافت و سیاست کےلئے ایک مینارہ¿ نور ہے۔ پاکستان ایک جمہوری عمل کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا تھا۔ ہم اسے جمہوریت کی راہ پر گامزن رکھ کر ہی اقوام عالم میں اپنے لئے قابل رشک مقام حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی آئندہ نسلوں کےلئے ایک مستحکم اور روشن مستقبل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ سید غوث علی شاہ نے کہا یہ ملک فکرِ اقبال کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا۔ قیام پاکستان کے بعد اس ملک کو سنبھالنے کیلئے اس طرح کوششیں نہیں کی گئیں جو یہ ملک بنانے کی خاطر کی گئی تھیں۔ قیام پاکستان کے بعد آل انڈیا مسلم لیگ‘ پاکستان مسلم لیگ میں تبدیل ہو گئی اور جب مسلم لیگ کمزور ہوئی تو یہ ملک دو لخت ہو گیا۔ میں میاں نوازشریف کا معتمد نہیں رہا، وہ مسلم لیگ کے نظریات اور فلسفے سے دور ہو رہے ہیں۔ میں کہتا ہوں مسلم لیگ کے فلسفے کو اپنائیں ورنہ مشکلات پیدا ہوں گی، ملک کو بچانے کیلئے پارٹی کو مضبوط بنانا ہو گا۔ پاکستان مسلم لیگ کا بچہ ہے اور یہ جماعت ہی اسے سنبھالے گی، مسلم لیگ کمزور ہوئی تو یہ ملک بھی کمزور ہو گا۔ سیاسی جماعتیں ہی ملک کو سنبھالتی ہیں اور خاص طور پر وہ جماعت جو ملک کو وجود میں لائی ہو۔ مسلم لیگ اس ملک کی وارث ہے۔ ہم فکر اقبال کو عام کرنے کے ڈاکٹر مجید نظامی کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔ غلام حیدر وائیں کا شروع کردہ باب پاکستان کا منصوبہ طویل عرصے سے التواءکا شکار ہے‘ اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، نصاب تعلیم میں نظریہ¿ پاکستان اور مشاہیر تحریک آزادی کی حیات و خدمات کو شامل کیا جائے۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن ‘ آبروئے صحافت ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا وہ ہماری محافل کے روح رواں تھے ‘ وہ ہماری محافل کا آغاز و اختتام بڑے زور دار انداز میں نظریاتی طور پر کیا کرتے تھے۔ 1857ءسے 1930ءتک مسلمانوں نے اپنے آپ کو منظم کر نے کی بھر پور کوشش لیکن کامیابی نہ ملی۔ علامہ محمد اقبال نے یہ تصور دیا کہ مسلم اکثریت والے علاقوں میں مسلمانوں کی حکومت ہونی چاہئے اور انہوں نے مسلمانوں کو اپنے کلام کے ذریعے متحرک کیا۔ علامہ محمد اقبال نے نہ صرف آزادی کا درس دیا بلکہ معاشرے کی تشکیل و تعمیر کا بھی راستہ دکھایا۔ علامہ محمد اقبال نے قائداعظم کو کئی خطوط لکھ کر برطانیہ سے ہندوستان واپس آنے پر مجبور کیا۔ ڈپٹی ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت سعید آسی نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی عاشقان اقبال میں سے تھے۔ آج یوم اقبال کے موقع پر ان کی یاد بھی دوچند ہو گئی ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی علامہ محمد اقبال کے معنوی فرزند تھے۔ انہوں نے افکار اقبال کی ترویج و اشاعت کے لئے کلیدی کردار ادا کیا۔ جو خواب علامہ محمد اقبال نے دیکھا اس کو بابائے قوم قائداعظم نے عملی شکل دی۔ سوال یہ ہے کیا ہم اس ملک کے قیام کے مقاصد حاصل کر سکے ہیں یا نہیں۔ اس ملک میں جس طرح علامہ اقبال و قائداعظم کے افکار کی روشنی میں اسلام کے نظریہ¿ حیات کو سربلند اور اسلامی معاشی و معاشرتی نظام کی تشکیل ہونا چاہے تھی وہ نہیں ہو سکی۔ علامہ محمد اقبال نے ایک فلسفہ اور منشور یعنی سسٹم دیا کہ اس ملک میں سلطانی جمہور یعنی عوام کی حکومت ہونی چاہئے۔ جو لوگ اس سسٹم کی اکھاڑ پچھاڑ کا ایجنڈا رکھتے ہیںگویا وہ پاکستان کی اکھاڑ پچھاڑ کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ وہ لوگ جو سلطانی جمہور کو نہیں مانتے‘ہم ان کو نہیں مانتے، حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔آج عوام کو روزگار‘صحت اور تعلیم کی سہولتیں میسر نہیں اور عوام حکمران طبقے سے مایوس ہو تے جار ہے ہےں۔ جسٹس(ر) ناصرہ جاوید اقبال نے مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے 137یوم ولادت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا علامہ محمد اقبال آج ہم میں زندہ رود کی مانند نہیں ہیں۔ کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کو زندہ جلا دیا گیا‘ ان کا کیا جرم تھا؟۔ کسی کا کوئی بھی مذہب اور عقیدہ ہو علامہ محمد اقبال ہمیں احترام انسانیت کا درس دیتے ہیں۔ آج ہمیں فرقہ واریت سے اپنے آپ کو بچانا ہوگا۔ علامہ اقبال نے کہا تھا ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے۔ مجھے اُمید ہے نئی نسل ضرور علامہ محمداقبال کے افکار ونظریات پر عمل پیرا ہو کر ترقی کی منازل طے کرے گی۔ خانوادہ¿ حضرت سلطان باہو صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا علامہ محمد اقبال اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنیوالے رازوں میں سے ایک راز ہیں۔ ان کے نزدیک اصل چیز انسان کی روحانی دنیا ہے اور وہ ہمیں اپنے دل کی دنیا کا سراغ پا لینے کا درس دیتے ہیں۔ وہ ہمیں اپنے آپ کو پہچاننے کا سبق بھی دیتے ہیں جو ان کے تصور خودی سے واضح ہوتا ہے۔ یاد رکھیں جو شخص اپنے وجود پر حکمرانی قائم نہیں کر سکتا وہ زمین پر کیسے حکمرانی کرسکتا ہے۔ مجید نظامی پاکستان، اسلام ، قائداعظم اور علامہ محمد اقبال کے عاشق تھے۔ علامہ محمد اقبال کے پوتے ولید اقبال ایڈووکیٹ نے کہا علامہ محمد اقبال کی علم دوستی کو دعا کی صورت میں پاکستان کے تعلیمی اداروں میں روزانہ قوم کو باور کرایا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف حال یہ ہے کہ علامہ محمد اقبال کی مادرعلمی سیالکوٹ مرے کالج کی لائبریری کو ایک جونیئر کلرک کے حوالے کر کے حکومت اپنی تعلیم پروری کا اعلان کر رہی ہے۔ اس کالج کی لائبریری کو 19سال سے لائبریرین میسر نہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا اس حوالے سے فوراً خصوصی اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا یورپ میں طویل تاریکی کے بعد جب نشا¿ة ثانیہ کا آغاز ہوا تو جا بجا علم کے پھیلانے کے ذرائع/ادارے قائم کئے گئے، ہم یورپ کے عشر عشیر بھی نہیں ۔ چین میں 51ہزار، بھارت میں 30ہزار کتب خانے ہیں جبکہ پاکستان میں صرف 400کتب خانے ہیں۔ خوشنود علی خان نے کہا آج علامہ محمد اقبال کا ورثہ (گھر) خستہ حالت میں ہے۔ میرا سوال ہے اسے کس نے دیکھنا ہے؟ مجید نظامی کا طرز خطابت استعمال کرتے ہوئے کہتا ہوں معاف کرنا اگر میں کسی ورثے کا مالک ہوں تو اس کی حفاظت بھی مجھے ہی کرنی ہے۔ ملک اس وقت شدید افراتفری اور دہشت گردی کا شکار ہے۔ ایسے میں رہبران قوم کی ذمہ داری دو چند ہو جاتی ہے۔ موجودہ حکمران خصوصاً سیاسی جماعتوں کے اندر بھی جمہوری کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔ اسی طرح الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں بھی برداشت کے کلچر کو پروان چڑھانا ہوگا تاکہ بحیثیت مجموعی ہم ترقی کی طرف گامزن ہو سکیں۔ انہوں نے ڈاکٹر مجید نظامی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا وہ نہ صرف اخباری برادری کےلئے سایہ تھے بلکہ دین اور وطن دوست افراد کےلئے بھی شجر سایہ دار تھے۔ ڈاکٹر اجمل نیازی نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی علامہ اقبال کے مرد مومن تھے ‘وہ مردِ پاکستان تھے اور اس بات کی کئی مثالیںموجود ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ جرا¿ت رندانہ سے کام لیا۔ قائداعظم کی جہد مسلسل سے پاکستان بنا لیکن وہ ایک دن بھی جیل نہیں گئے۔ بعینہ ڈاکٹر مجید نظامی نے جرا¿توں کی داستانیں لکھیں لیکن کسی حکمران کو انہیں پابند سلاسل کرنے کی جرا¿ت نہ ہوئی۔ ڈاکٹر مجید نظامی کی جلائی ہوئی شمع اپنی روشنی پھیلا رہی ہے۔ آج ہم علامہ محمد اقبال کے پیغام کو بھولتے جا رہے ہیں۔ علامہ محمد اقبال نے سادہ زندگی گزاری‘میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ وہ پیدا نہیں ہوئے بلکہ انہیں بھیجا گیا تھا۔ پاکستان جلد ایک ترقی یافتہ ملک بنے گا۔ موجودہ اسمبلیوں میں کوئی غریبوں اور مزدوروں کا نمائندہ نہیں۔ موجودہ نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ میاں نواز شریف بھارت کے ساتھ دوستی کی بات کرتے ہیں تو بڑا دکھ ہوتا ہے ۔صدر نظریہ¿ پاکستان فورم برطانیہ ملک غلام ربانی اعوان نے کہا کہ جس ہستی کا آج ہم ذکر کر رہے ہیں اس عظیم شخصیت کے کلام کو پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا فکر اقبال آج بھی ہماری رہنمائی کررہی ہے۔ علامہ محمد اقبال کے کلام نے مسلمانان ہند کو متحرک کیا اور وہ آزادی کیلئے جدوجہد کرنے پر آمادہ ہوئے۔


ای پیپر-دی نیشن