بھٹو نے ایجنسیوں کے بارے میں جو سوال اٹھائے وہ آج بھی اہم ہیں: بی بی سی
لندن (نیٹ نیوز بی بی سی) 35 سال پہلے شائع ہونے والی کتاب ”اگر مجھے قتل کر دیا گیا“ یوں تو اس وائٹ پیپر کا جواب ہے جو جنرل ضیاءالحق کی فوجی حکومت نے ذوالفقار علی بھٹو اور ان کے دور حکومت کے بارے میں جاری کیا تھا جس کا مقصد ان کی ساکھ کو ہر پہلو سے تباہ اور برباد کرنا تھا۔ بھٹو 1971ءسے 1977ءتک سول چیف مارشل ایڈمنسٹریٹر، صدر اور پھر وزیراعظم کی حیثیت سے برسراقتدار رہے اور قتل کے ایک مقدمے میں چار اپریل 1979ءکو پھانسی پر چڑھا دیئے گئے بی بی سی کے مطابق جنرل ضیاءکے وائٹ پیپر کا بنیادی مقصد یہی محسوس کیا گیا تھا کہ جب عدالت کے ذریعے بھٹو کو سزا سنائی جائے تو بھٹو کا تشخص اتنا مجروح کر دیا جائے کہ سزا کے فیصلے پر عمل میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ اس وقت کے مبصرین اس بات پر واضح تھے کہ جنرل ضیاءاور ان کے ساتھی بھٹو سے انتہائی خوفزدہ تھے وہ محسوس کرتے تھے کہ بھٹو ان کی زندگیوں کے لئے ایسا خطرہ ہے جسے جلد ختم کر دیا جانا چاہئے۔ شاہد بھٹو بھی اس بات کو محسوس کر چکے تھے پھر بھی انہوں نے اپنے دشمنوں کے اس خوف کو دور کرنے کی حکمت عملی اپنانے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی اپنے خلاف مقدمے کو سیاسی پہلو پر زیادہ زور دیا اور عدلیے میں موجود اپنے مخالفوں کا کام آسان کر دیا۔ بھٹو راولپنڈی جیل میں تھے اور وائٹ پیپر کا جواب وہیں سے لکھ لکھ کر وکلاءکے ذریعے بھیجتے۔ اس طرح ایک دستاویز تیار ہو گئی ہے جسے سپریم کورٹ میں بھی پیش کیا گیا لیکن فوجی حکومت نے پاکستان میں اس کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی۔ بعد ازاں یہ دستاویز لندن سمگل ہوئی جنرل ضیاءکے وائٹ پیپر میں اگر بھٹو کی عیب جوئی میں انتہا کی گئی ہے تو جواب میں بھٹو نے بھی اپنی تعریف کے مینار تعمیر کرنے میں کوئی کمر نہیں چھوڑی ان کا انکسار بھی اعتماد سے زیادہ غرور آمیز ہے۔ بھٹو کو معلوم تھا کہ فوج 1958ءکے مارشل لاءکے دوران پہیہ جام کرنے کی کامیاب مشق کر چکی ہے انہوں نے کراچی کی پہیہ جام ہڑتال کے حوالے سے یہ بات جنرل ضیاءکو بھی جتا دی۔ بی بی سی کے مطابق جماعت اسلامی کے اس وقت کے امیر میاں طفیل کو غیر ملکی فڈز کی خطیر رقم دی گئی تھیں جو انہیں پی این اے کی جماعتوں میں تقسیم کرنی تھی بھٹو اس باب میں فوج کی اہمیت کا بھی جائزہ لیتے ہیں اور یہ بھی بتاتے ہیں برطانوی راج کا خاتمہ ہو چکا ہے اب تیسری دنیا کے ممالک کیلئے سب سے بدترین خطرہ فوجی بغاوت ہے کتاب میں خفیہ ایجنسیوں کے بارے میں جو سوال اٹھائے گئے ہیں وہ آج بھی اہمیت رکھتے ہیں۔
بی بی سی