آڈیٹر جنرل بلند اختر اور خورشید شاہ کی چپقلش سے پی اے سی کا کام ٹھپ
اسلام آباد (آئی این پی) چیئرمین پی اے سی ، خورشید شاہ اور آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا کی باہمی چپقلش سے قومی اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے، 5 ماہ بعد 12 نومبر کو طلب کیا گیا اجلاس ری شیڈول کیا گیا ہے، اب یہ 18 نومبر کو ہو گا۔ آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا کی جانب سے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار پر اٹھائی جانے والی انگلیوں کے بعد پانچ ماہ سے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کسی بھی سال کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ نہیں لے سکی۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پی اے سی کا اجلاس 12اور13نومبر کو بلایا گیا تھا تاہم ہفتہ کو پی اے سی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق اب یہ اجلاس 18 اور 19 نومبر کو ہو گا جس میں مختلف وزارتوں کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جائے گا۔ پی اے سی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق اجلاس کی طلبی کا نوٹس آڈیٹر جنرل آفس میں بھجوا دیا گیا ہے، تاہم آڈیٹر جنرل آفس سے ابھی تک اجلاس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا کوئی حتمی جواب موصول نہیں ہوا۔ چیئرمین پی اے سی سید خورشید شاہ 9 سے 24نومبر تک بیرون ملک دورے پر ہیں۔ واضح رہے کہ پی اے سی کے آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا کی تنخواہوں اور مراعات کی تحقیقات کی تھی جس میں بے ضابطگیاں سامنے آنے کے بعد ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل بھیجا جا چکا ہے جس کی سماعت 17 نومبر کو متوقع ہے، اس دوران آڈیٹر جنرل نے اپنے سمیت آڈیٹر جنرل آفس کے کسی بھی عہدیدار کو پی اے سی میں شرکت کرنے سے روک دیا تھا، جس سے پی اے سی کے امور بری طرح ٹھپ ہو گئے تھے۔
پی اے سی