• news

سندھ اسمبلی: تھر میں ہلاکتوں پر وزیراعلی کے خلاف مقدمے کا مطالبہ ، فنکشنل لیگ میں جھڑپ

کراچی (وقائع نگار+ ایجنسیاں) سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی  کی زیر صدارت  گزشتہ روز سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کوٹ رادھاکشن  واقعہ  پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جبکہ  واہگہ  بارڈر  حملے میں جاں بحق  افراد کے لئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔  وقفہ سوالات کے دوران پیپلز پارٹی کے  رکن  و صوبائی وزیر  جام خان شورو  اور فنکشنل  لیگ کی رکن نصرت سحر عباسی  کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ جام خان شورو  نے کہا وفاقی حکومت اٹھارویں ترمیم کے تحت کچھ ادارے صوبوں کو منتقل  نہیں کرنا چاہتی، ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے۔ نصرت سحر عباسی نے کہا تھر میں ویکسی نیشن کا عمل ناکام ہو چکا ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کو اپوزیشن نشستیں الاٹ کرنے کی یقین دہانی کرا دی گئی جبکہ تھر میں اموات پر اپوزیشن لیڈر نے وزیراعلیٰ کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سپیکر نے ایم کیو ایم ارکان کو سپیکر ڈائس کے بائیں جانب نشستیں الاٹ کرنے کی ہدایت کر دی، اجلاس میں تھر کی صورتحال پر گرما گرم بحث کی گئی، اپوزیشن لیڈر شہریار مہر نے تھر کی صورتحال پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھر میں اموات پر وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہئے، فنکشنل لیگ کے امتیاز شیخ کا کہنا تھا حکومت چلانا وزیراعلیٰ کے بس کی بات نہیں، ایک ضلع نہیں سنبھال سکتے، پورا صوبہ کیا سنبھالیں گے، حیدر آباد میں یونیورسٹی کے قیام پر ایم کیو ایم کے توجہ دلاؤ نوٹس پر سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو کا کہنا تھا جام شورو میں قائم یونیورسٹی حیدر آباد والوں کے لئے ہے جسے ایم کیو ایم کے ارکان نے حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، اجلاس میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی والدہ اور شمیم آرا پہنور کے والد کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔آن لائن کے مطابق سندھ اسمبلی نے پیر کو صحت کے شعبے سے متعلق تین اہم بل اتفاق رائے سے منظور کر لئے۔ ان میں سندھ متعدی امراض کا بل 2014ئ، سندھ آئی سرجری (پابندی) کا بل 2014ء اور سندھ تپ دق نوٹیفکیشن بل 2014ء شامل ہیں۔ بل کے تحت حکومت سندھ کو یہ اختیار حاصل ہو گا وہ متعدی امراض کے تدارک کے لیے کوئی بھی خصوصی اقدامات کر سکتی ہے اور عارضی طور پر قواعد و ضوابط لاگو کر سکتی ہے۔ وزیر پارلیمانی امور نے آئی سرجری (پابندی) سے متعلق بل کے بارے میں بتایا اس قانون کا مقصد یہ ہے غیر رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنرز کو آئی سرجری سے روکا جائے۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو ایک سال قید اور پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ کی سزا دی جا سکتی ہے۔ مریض جزوی طور پر نابینا ہو جائے تو قید کی سزا تین سال اور مکمل نابینا ہونے پر قید کی سزا میں سات سال تک توسیع ہو سکتی ہے۔ سپیکر سندھ اسمبلی نے یہ بھی اعلان کیا گورنر سندھ نے ’’سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2014ئ‘‘ کی توثیق کر دی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن