بادی النظر میں وزیراعظم کیخلاف نااہلی کیس نہیں بنتا: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی اہلیت کے کیس میں بعض آئینی شقوں کی تشریح کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے اور معاملہ چیف جسٹس کو بجھواتے ہوئے لارجر بینچ بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔ چار صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں وزیراعظم کے خلاف نااہلی کیس نہیں بنتا جبکہ ریکارڈ اور حالات و واقعات بھی رٹ پٹیشن کو قابل سماعت قرار دینے کے لئے جواز پیدا نہیںکر تے، درخواستوں میں آرٹیکل 62,62 کے تحت اٹھائے گئے سوالات کی آئینی تشریح ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ وہ سوال ہے جو الیکشن کے موقع پر امیدواروں کی اہلیت کے حوالے سے عدالتوں کے سامنے آتا ہے لیکن ان سوالات بارے کوئی ٹھوس جواب موجود نہیں، لازمی ہے کہ سپریم کورٹ ان آئینی شقوںکی جامع تشریح کرے تاکہ تمام عدالتیںاس کی روشنی میں یکساں فیصلے کر سکیں، بعض نکات وضاحت طلب ہیں کہ ممبر اسمبلی کے خلاف نااہلی کا کیس کون سی عدالت سنے گی؟ وہ کیس کس ممبر اسمبلی کے خلاف دائر کیا جا سکے گا اور کون کیس دائر کرنے کی حیثیت رکھے گا، اس کا معیار کیا ہوگا طریقہ کار کیا ہوگا؟ ثبوت اور شواہد کی نوعیت کیا ہوگی؟ اس مقصد کے لئے معاملہ چیف جسٹس کو بجھواتے ہوئے لارجر بنچ کی تشکیل کی سفارش کی جا رہی ہے، عدالت نے سینئر وکلا حامد خان، رضا ربانی اور خواجہ حارث کو عدالتی معاون بھی مقرر کر دیا ہے۔