ہائیکورٹ نے نواز، شہباز،کلثوم کو ٹیکس نوٹسز کیخلاف 12 برس سے زیر التوا پانچ درخواستیں یکجا کردیں، 15 جنوری کو سماعت ہوگی
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، شہباز شریف اور کلثوم نوازکو مشرف دور میں بھجوائے گئے ایک کروڑ چھ لاکھ کے ویلتھ ٹیکس نوٹسز کیخلاف بارہ برسوں سے زیر التوا پانچ درخواستیں یکجا کر دیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن آئندہ سال 15 جنوری کو تمام درخواستوں کی سماعت کرینگے۔ لاہور ہائیکورٹ میں بارہ برسوں سے زیر التوا ان درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق فوجی حکمران پرویز مشرف نے انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے ویلتھ ٹیکس کے نوٹسز بھجوائے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے دبائو پر درخواست گزاروں نے بعض نوٹسز کے مطابق ویلتھ ٹیکس جمع بھی کرایا مگر ادائیگی کے باوجود ایف بی آر نے اضافی ویلتھ ٹیکس کے نوٹسز بھجوا دیئے جو غیرقانونی ہیں لہذا انہیں کالعدم کیا جائے اور وصول کیا گیا ویلتھ ٹیکس ریفنڈ کیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا دو درخواستوں میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سال 2002 میں ایف بی آر کی طرف سے بھجوائے گئے چوراسی کروڑ پچانوے لاکھ نو سو انہتر روپے اور کلثوم نواز نے بھی دو درخواستوں میں اکیس لاکھ ستتر ہزار پانچ سو سولہ روپے کے ویلتھ ٹیکس کے نوٹسز کو چیلنج کیاتھا۔ موجودہ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی ایک درخواست میں ایف بی آر کے نوٹس کو چیلنج کررکھا ہے جس میں ایف بی آر کا موقف ہے کہ نواز شریف نے ماسکو سے ایم اٹھارہ ہیلی کاپٹر خریدا تھا اور اس اثاثے کو اپنی انیس سو پچانوے کی انکم ٹیکس ریٹرن میں ظاہر نہیں کیا تھا لہٰذا نواز شریف اس پر بھی ویلتھ ٹیکس ادا کریں۔