ایک دھرنا ٹورنٹو منتقل ہو گیا‘ خدا کرے گا دوسرا بھی چلا جائیگا : اسحاق ڈار
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت نے تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان کے الزامات کی تحقےقات کیلئے آئی اےس آئی اور اےم آئی کی جوڈےشل کمےشن کے ارکان کی حےثےت سے شمولےت کو قبول نہےں کی کےونکہ ےہ آئےن وقانون کے منافی ہے، اب عمران خان کو غلطی کا احساس ہو گےا ہے، اب وہ ےہ کہہ رہے ہےں انہوں نے اےجنسےوں کے لوگوں کو ارکان بنانے کی بات نہےں کی، جوڈےشل کمےشن کو ان الزامات کی تحقےقات کیلئے کسی بھی اےجنسی ےا ادارہ کو ذمہ داری سونپنے ےا نہ سونپنے کا کا اختےار ہونا چاہےے تحرےک انصاف اور حکومت کے درمےان جوڈےشل کمےشن کے ”ٹرمز آف رےفرنس “ پر اختلاف ہے ہم عمران خان کے عائد کئے گئے الزامات کی تحقےقات کرانا چا ہتے تھے لےکن ان کا مقصد ہی کچھ اور تھا اےک انقلاب ٹورنٹو منتقل ہو گےا ہے خدا کرے گا دوسرا دھرنا بھی ادھر ادھر چلا جائے گا۔ عمران خان کے حالےہ بےانات سے ےہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ” بےک فٹ“ پر آگئے ہےں وہ وزےر اعظم کے استعفے کے مطالبے سے تو دستبردار ہوگئے ہےں اپنے جوڈےشل کمےشن کی تشکےل کے بارے مےں اپنے پہلے بےان کی بھی تصحیح کرلی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو اےک پائی کا خرچہ نہےں دےا گےا، ےہ پاکستان کا قومی خزانہ ہے مےرے ہوتے ہوئے کسی کو کےسے پےسے دئےے جا سکتے ہےں ہے دھرنوں سے لڑکھڑانے والی معیشت عوامی جمہورےہ چےن کے ساتھ حالےہ معاہدوں کے بعد دوبارہ سنبھل رہی ہے ہمارے پاس معےشت کو مستحکم کرنے کی ”جادو کی جو چھڑی“ ہے، اگر اسے وقت سے پہلے دکھا دےں تو پھر اس کا لطف نہےں رہے گا، حکومت گھرےلو استعمال کےلئے گےس کی قےمتوں اضافہ نہےں کرے گی، بےرون ملک سے درآمدی گےس استعمال کرےں گے تو اس کی قےمتوں مےں دو گنا سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے نےپرا کے مستقل چےئرمےن کی تقرری جلد عمل مےں لائی جائے گی،31دسمبر تک زر مبادلہ کے ذخائر 15 ارب ڈالر ہو جائیں گے، عالمی سرمایہ کار دھرنے سے کافی خوف زدہ ہو گئے تھے لےکن اب ان کا رحجان بڑھ رہا ہے چین سے 45 ارب ڈالر کے معاہدوں نے معیشت کو سنبھالا دیا ہے۔ پرےس کانفرنس سے خطاب کرت ہوئے کہی انہوں نے کہا او جی ڈی سی ایل کے حصص کی فروخت میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی، آپریشن ضرب عضب اور آئی ڈی پیز کا خرچہ100 ارب روپے ہے، سیلاب سے 45 ارب روپے نقصان پہنچا، غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کیلئے دن رات کوشاں ہیں، جی ڈی پی کی شرح نمو6 سال میں پہلی مرتبہ 4.1 فیصد پر آئی ہے، برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہوا ہے، افراط زر 7.5 فیصد پر ہے، پہلی سہ ماہی میں سٹیٹ بنک سے صرف 104 ارب روپے قرضہ لیا، پی اس ڈی پی میں کوئی کٹوتی نہیں کرینگے۔ عمران ملک پر رحم کریں اور معیشت کو چلنے دیں۔ آئی ایم ایف کی ٹیم سے چوتھا اور پانچواں جائزہ مکمل ہوگیا ہے اور صورتحال باعث اطمینان ہے دھرنوں نے قومی معیشت کو نقصان پہنچایا۔ بیجنگ، امریکہ کے دوروں میں عالمی سرمایہ کاروں کا وہ جوش و خروش نظر نہیں آیا جو پہلے تھا۔ ہمیں قومی ترقی کیلئے متحد ہونا پڑے گا۔ دھرنوں کی وجہ سے ہماری تجارتی ادائیگیاں متاثر ہوئی ہیں۔31 دسمبر کے تمام مالیاتی اہداف پورے کریں گے او زر مبادلہ کے ذخائر 15 ارب ڈالر تک لے جائیں گے غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرنے کیلئے دن رات کوششیں کررہے ہیں۔ او جی ڈی سی ایل کی ستمبر میں حصص کی قیمت 274 روپے تھی۔ کابینہ کمیٹی نجکاری نے اچھا فیصلہ کیا ہے اور او جی ڈی سی ایل کے حصص کی قیمت بھی اب اوپر جارہی ہے۔ اس کے بعد او جی ڈی سی ایل کے حصص کی قیمت بھی اوپر جارہی ہے جو 240 روپے ہوگئی ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے ہمارے کئی اہداف نامکمل رہ گئے۔ ہم بتدریج اسلامک بینکنگ کوبھی فروغ دے رہے ہیں۔ بحرانوں کے باوجود معیشت درست سمت گامزن ہے۔ جی ڈی پی کی شرح نمو 6 سال میں بلندترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سیلاب نے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ ترسیلات زر میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 13.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ترسیلات زر 4 ماہ میں 6 ارب ڈالر سے کراس کرچکے ہیں،پندرہ فیصد اضافہ ہے۔ برآمدات میں سوا5 فیصد کمی آئی۔ افراط زر میں بھی کمی آئی ہے یہ واحد ہندسے پر آگئی ہے جو اب 7.5 فیصد ہے۔ اکتوبر کا سی پی آئی انڈیکس 5.8 فیصد ہے۔درآمدات میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ زرعی ترقیاتی بینک اور ہاوئس بلڈنگ کی بیلنس شیٹ بہتر کی گئی ہے۔ زرعی قرضوں کیلئے 380 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ رواں مالی سال کے تین ماہ میں 98 ارب روپے قرضے تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ ہاﺅس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کو مزےد تیرہ ارب روپے فراہم کیے۔ پہلی سہ ماہی میں 1058 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں سٹاک ایکسچینج بھی 31 ہزار 200 پوائنٹس کی رےکارڈ سطح عبور کرگئی ہے چین کے ساتھ 45 ارب ڈالر کے معاہدوں سے سٹاک ایکسچینج پر اچھا اثر پڑا ہے۔ روپے کی قدر بھی مستحکم ہورہی ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے سٹاک ایکسچینج27 ہزار پر گئی تھی۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حکومت نے اسٹیٹ بنک سے صرف 104 ارب روپے قرضہ لیا ہے جو پچھلے سال اس عرصے میں 585 ارب روپے تھا۔ مضبوط معاشی پالیسیوں سے مجموعی قرضے میں کمی آئی ہے۔ اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر 13 ارب 27 کروڑ ڈالر پر ہیں جن میں 8.5 ارب ڈالر سٹیٹ بنک کے ہیں۔31 دسمبر تک 15 ارب ڈالر کا ہدف پورا کرلیں گے۔ ضرب عضب آپریشن کے متعلق ابتک اخراجات 26 ارب روپے ہوچکے ہیں، درکار 100 ارب روپے ہیں۔ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ 45 ارب روپے ہے۔ سیلاب متاثرین کی تعمیر نو بحالی بروقت کی جائیگی۔ شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی مکمل تعمیر نو بحالی کیلئے 75 ارب روپے درکار ہوں گے۔ جوڈیشل کمیشن میں خفیہ ایجنسیوں کے عہدیدار شامل نہیں ہوسکتے۔ دھرنے والے دن بھر سگار پیتے ہیں اور رات کو ڈیڑھ دو سو لوگوں کو اکٹھا کرکے تقریریں جھاڑتے ہیں۔ عمران خان بتدریج یوٹرن لے رہے ہیں بیک فٹ پر جارہے ہیں ایک دھرنا تو اسلام آباد سے ٹورنٹو شفٹ ہوگیا ہے۔ انقلاب ڈی چوک سے ٹورنٹو چلا گیا ہے اب کینیڈا والوں کو انکی فکر ہونی چاہیے۔ امید ہے دوسرا دھرنا بھی جلد چلتا بنے گا۔ حکومت کھلے دل سے انتخابی اصلاحات پر کام کررہی ہے۔ ہمیں 30 نومبر کے دھرنے سے کوئی خوف نہیں ہے، یہ تاریخ بھی گزر جائے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے اعتراف کیا کہ او جی ڈی سی ایل کے حصص گرنے میں عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا عنصر بھی شامل ہے۔ ہم عام گھریلو صارفین کیلئے گیس قیمتیں نہیں بڑھانا چاہتے۔ جی آئی ڈی سی سے 146 ارب روپے آمدن ہوگی یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر التواءہے۔ ہم نے آئی ایم ایف سے قرضہ دراصل پرانے قرضے واپس لینے کیلئے لیا ہے۔ دھرنوں کے باعث ڈالر کی قیمت 103 تک پہنچ گئی تھی۔ دھرنے نہ ہوتے تو سرمایہ کار او جی ڈی سی ایل کے حصص 274 روپے میں خرید لیتے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے حکومت دن رات کوششیں کررہی ہے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لئے دن رات محنت کررہے ہیں۔ رواں سال محصولات میں 14.3 فیصد اضافہ ہوا۔ دھرنوں کی وجہ سے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں دشواریاں ہوئیں۔ حکومت نے او جی ڈی سی ایل کے 10 فیصد شیئر فروخت کرنے کا معاملہ فی الحال روک لیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ دھرنوں کی وجہ سے او جی ڈی سی ایل کے شیئر کی قیمت 274 روپے سے گر کر 225 روپے ہوگئی اور ہم اتنا سستا نہیں فروخت کرسکتے۔ ملکی اثاثے دباﺅ کے تحت فروخت نہیں کرسکتے۔ بیرون ملک اچھا پیغام دیا ہے اور اب او جی ڈی سی ایل کے شیئر بڑھ کر 240 روپے ہوگئے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اخراجات اور قرضوں کی واپسی بڑے معاشی چیلنجز ہیں۔
اسحاق ڈار