چیف الیکشن کمشنر کی تقرری‘ حکومت کو 24 نومبر تک حتمی مہلت: اس کے بعد قائم مقام کی تعیناتی ختم تصور ہو گی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + آئی این پی+ نیٹ نیوز+ آن لائن) سپریم کورٹ نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو 24 نومبر تک آخری مہلت دیتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ اگر حکومت نے 24 نومبر تک چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہ کی تو قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس انور ظہیر جمالی کی تعیناتی ازخود ختم تصور ہو گی جس کیلئے کسی نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں‘ حکومت چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کو 24 نومبر تک ممکن بنائے ورنہ سپریم کورٹ الیکشن کمشن سے اپنا جج واپس بلا لے گی۔ عدالت نے حکومت کی ایک ماہ کی مہلت کی درخواست مسترد کرکے تقرری کیلئے مزید دس روز کی مہلت دیدی۔ فاضل بنچ نے ریمارکس دئیے ہیںکہ اگر چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا عمل پہلے شروع کیا ہوتا تو اب تک مکمل بھی ہوچکا ہوتا‘ عدالت پہلے بھی حکومت کو کافی وقت دے چکی ہے، اگر حکومت کو مزید وقت دیدیا جائے تو یہ نہ ہو کہ وزیراعظم کے مزید بیرونی دورے ہوں اور تقرری کا عمل نہ ہوسکے توکیا ہوگا۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے درمیان مشاورت کے بعد 3ناموں پر حتمی اتفاق کیا گیا تھا مگر بدقسمتی سے جن شخصیات کے نام حتمی کیے گئے ان میں سے 2 نے اس عمل کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم کو طے شدہ دورے پر بیرون ملک جانا پڑگیا جبکہ قائد حزب اختلاف بھی طبی رخصت پر لندن میں موجود ہیں جس پر چیف جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ اگر آپ نے یہ عمل پہلے شروع کیا ہوتا تو اب تک مکمل بھی ہو چکا ہوتا۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ عدالت پہلے بھی حکومت کو کافی وقت دے چکی ہے، اگر حکومت کو مزید وقت دے دیا جائے تو یہ نہ ہو کہ وزیراعظم کے مزید بیرونی دورے ہوں اور تقرری کا عمل نہ ہوسکے توکیا ہوگا جس پر اٹارنی جنرل کہا کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔ اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے مزید وقت دیا جائے جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل کی استدعا پر حکومت کو 24 نومبر تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ آپ اس عمل کو مکمل کرلیں، یہ نہ ہو کہ وزیراعظم پھر دورے پر چلے جائیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ 24 نومبر تک چیف الیکشن کمشنر کی تقرری ہو جائیگی۔ چیف جسٹس نے آرڈر جاری کرتے ہوئے کہاکہ اگر 24 نومبرتک تقرری نہ ہوئی تو قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس انور ظہیر جمالی کی نامزدگی خود بخود ختم ہو جائے گی، سپریم کورٹ اپنا جج واپس لے لے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی آئین اور قانون کی ضرورت ہے حکومت آئین و قانون کی پابند ہے کہ وہ آئینی عہدہ مزید خالی نہ رکھے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے تین نام دیئے گئے تھے مگر دو ججز کے انکار کے بعد معاملات میں کچھ تاخیر ہوئی ہے۔