جن عدالتوں سے انصاف چاہئے وہ وارنٹ نکال رہی ہیں: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹائون کی شفاف تحقیقات، شہبازشریف کے استعفے اور مقدمہ کے اندراج کا کہا تھا وعدے نہیں کئے تھے۔ آرمی چیف14 شہداء اور 90 زخمیوں کو انصاف دلائیں، شہبازشریف کے استعفے تک پنجاب کے افسران کی کوئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قبول نہیں ‘ خیبر پی کے کے افسران پر مبنی تحقیقاتی ٹیم بنائی جائے‘ قاتلوں کی قائم کردہ جے آئی ٹی میں شامل بھی نہیں ہوں گے کیونکہ شہبازشریف اس کارروائی کا حکم دینے والے منصوبہ ساز ہیں‘ وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف پر بھی مقدمے درج ہیں لیکن ان گرفتاری کے وارنٹ کیوں نہیں جاری کئے گئے؟ اس امر کا اظہار انہوںگزشتہ روز ٹورنٹو سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ طاہر القادری نے کہا ہے کہ 5ماہ بعد پنجاب حکومت نے جو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنائی ہے اس سے بہتر تھا کہ شہباز شریف خود سربراہ بن جائیں، ممبرز میں حمزہ شہباز اور خاندان کے دیگر افراد کو شامل کر لیں، شہباز شریف جب تک استعفیٰ نہیں دیتے کوئی جے آئی ٹی قبول نہیں کریں گے۔ آرمی چیف سے گذارش کی تھی آپ ثالث کے ساتھ ضامن بھی بنیں، ہمیں انصاف نہیں مل رہا، جن عدالتوں سے انصاف چاہئے وہ ہمارے وارنٹ نکال رہی ہیں اور اشتہاری قرار دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت مجھے گرفتار کرنے کا شوق پورا کر لے، اندھیرنگری زیادہ دیر نہیں چلے گی، عدل ملے گا تو معاشرے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے لئے حکومت کی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں۔ پولیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ہی بنانی تھی تو5 ماہ کیوں ضائع کئے گئے اگر اس طرح کی جے آئی ٹی بنانا تھی تو نوازشریف یا شہبازشریف خود اس کے سربراہ بن جاتے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کی تحقیقات کے لئے خیبرپی کے سے جے آئی ٹی بنائی جائے کیونکہ وہاں غیرجانبدار افسر ہیں جس پر شریف برادران دبائو نہیں ڈال سکتے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پی ٹی وی کا دروازہ بھی نہیں دیکھا اور مجھ پر حملہ کا کیس بنا دیا گیا۔ ہم ماڈل ٹائون میں محصور تھے اور موٹر وے کا کیس بنا دیا گیا۔