’’ٹیکسی ڈرائیور کا قتل‘ ایم پی اے سیف کھوکھر کے دونوں ملازمین نے اعتراف جرم کرلیا‘‘
لاہور + شیخوپورہ (نامہ نگار + نامہ نگار خصوصی) شیخوپورہ کے رہائشی ڈرائیور کو قتل کر کے ٹیکسی کار چھیننے والے دو افراد مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر کے ملازم نکلیدونوں نے اعتراف جرم کرلیا پولیس نے ٹیکسی خریدنے والے کانسٹیبل اعظم کو بھی حراست میں لے لیا جو ایس ایچ او اقبال ٹاؤن کا گن مین بتایا جاتا ہے۔ ٹیکسی ڈرائیور کامران اکرم کی مسخ شدہ 2 ماہ پرانی نعش جمعرات، جمعہ کو ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر کے اقبال ٹاؤن میں ایک فلم سٹوڈیو سے ملحقہ ڈیرے کے لان سے کھدائی کے بعد برآمد کی گئی تھی۔ نعش پوسٹمارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی۔ شام گئے کامران اکرم کو قبرستان بوہڑ والہ طارق روڈ میں سپردخاک کردیا گیا۔ اس قتل کیخلاف سینکڑوں افراد اور مقتول کے لواحقین نے سول ہسپتال کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے لاہور، سرگودھا روڈ بلاک کردی اور کامران کی 2 ماہ تک تلاش میں کوتاہی برتنے پر پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کامران کے قتل کے پس پردہ شخصیات کو بے نقاب کیا جائے۔ 2 بچوں کو سوگوار چھوڑنے والے غریب ٹیکسی ڈرائیور کامران اکرم کے بوڑھے والد محمد علی آغا جو شیخوپورہ میں حکمت کی دکان چلاتے ہیں، نے صحافیوں کو بتایا کہ میرا بیٹا پرانا اڈہ لاریاں میں ٹیکسی کار چلاتا تھا جو ٹرانسپورٹر حاجی خالد محمود کی ملکیت تھی۔ دو ماہ قبل وہ گاڑی سمیت غائب ہوگیا، ہم نے اس بارے میں تھانہ سٹی اے ڈویژن پولیس کو آگاہ کردیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے کامران کے ساتھ جانے والے جڑانوالہ کے دو ملزموں جاوید اور ریاض کو پکڑ لیا۔ ایک ماہ بعد تک پولیس کی تفتیشی ٹیم کوئی نتیجہ نہ دے سکی تو کامران کے اغوا کیس کی تفتیش انٹی آرگنائزڈ کرائم سیل کے سپرد کردی گئی جس کی تفتیش پر یہ بات سامنے آئی کہ دونوں ملزموں نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے کامران کی کار لاہور میں ایک کانسٹیبل محمد اعظم کو تین لاکھ روپے کے عوض فروخت کردی ہے اور کامران کو چھریوں کے وار کر کے قتل کرنے کے بعد نعش ڈیرہ کے سبزہ زار میں گڑھا کھود کر دبا دی۔ اس انکشاف پر پولیس نے لاہور پولیس کی مدد سے نعش کو بازیاب کروا کر شیخوپورہ لا کر اس کا پوسٹ مارٹم کروایا۔ اس کیس کی ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دونوں ملزمان جب سٹی پولیس کی تحویل میں تھے تو ان سے ایک اے ایس آئی نے ایک لاکھ روپے رشوت لی تھی جس کی وجہ سے تفتیش آگے نہ بڑھ سکی اور ڈی پی او شیخوپورہ کو کیس انٹی آرگنائزڈ کرائم سیل کے سپرد کرنا پڑا۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ڈی پی او شیخوپورہ سے اس کیس کے بارے میں 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ علاوہ ازیں جب مقتول کامران کی نعش اسکے گھر پہنچی تو کہرام مچ گیا خواتین دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں اور اہل علاقہ سوگ میں ڈوب گئے۔ سی آئی اے شیخوپورہ کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر سے بھی پوچھ گچھ کر رہے ہیں کہ آیا انکا اس قتل سے کوئی تعلق تو نہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم جاوید اور ریاض اکثر وارداتیں کرنے کے بعد ایم پی اے کے ڈیرے پر پناہ لیتے تھے۔