انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد صرف 140 ہے
لاہور (شہزادہ خالد) لاہور کی دیگر ماتحت عدالتوں کے بر عکس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تعداد صرف 140 ہے۔ سول اور سیشن کورٹس سمیت تمام عدالتوں میں ہزاروں، لاکھوں مقدمات زیر سماعت ہیں۔ صوبائی دارالحکومت میں انسداد دہشت گردی کی چار خصوصی عدالتوں میں سے ہر ایک عدالت میں زیر سماعت مقدمات 35 سے 40 کے قریب ہیں۔ انٹی ٹیررسٹ کورٹ نمبر 2 کے جج کا دو ماہ قبل تبادلہ ہو گیا تھا اور ابھی تک نئے جج کی تقرری نہیں ہو سکی جس کے باعث سائلوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تاہم باقی تین عدالتوں میں عدالتی کام جاری ہے۔ سائلوں کا کہنا ہے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی طرح باقی عدالتوں میں بھی سپیڈی ٹرائل ضروری ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں عام طور پر 3 ماہ کے دوران کیسوں کا فیصلہ سنا دیتی ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں اکثر مقدمات کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ 20 سے 25 کیسوں کی روزانہ سماعت کی جاتی ہے۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے جج کم از کم سیشن جج کے رینک کے برابر ہوتے ہیں۔ انسداد دہشت گردی میں زیر سماعت اہم مقدمات میں سانحہ جوزف کالونی کا کیس شامل ہے اس کے علاوہ تھانہ ماڈل ٹائون کے علاقہ میں واقع قادیانیوں کی عبادت گاہ پر مبینہ دہشت گردوں کے حملہ میں بیسیوں افراد کے ہلاک ہونے کا کیس، سمن آباد کے علاقہ میں پاکستان کے مختلف صوبوں سے جیل وارڈن کی ٹریننگ کے لئے آنے والے 15جوانوں کو اندھا دھند فائرنگ کرکے شہید کرنے کا کیس، ماڈل ٹاون سے اغواء ہونے والے امریکن ڈاکٹر ( وارس سٹائن ) کا کیس جس میں ڈاکٹر کی رہائی کے لئے ملزمان نے اپنے ساتھی گرفتار طالبان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا اور تھانہ لاری اڈا کے علاقے سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد برآمد ہونے کے کیس سمیت دیگر کیس زیر سماعت ہیں۔ انٹی ٹیررسٹ کورٹ نے انتہائی کم مدت میں سماعت مکمل کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹائون کے اہم کردار گلو بٹ کو قید و جرمانے اور سیشن کورٹ میں کمرہ عدالت کے اندر مخالفین کو قتل کرنے والے مجرم کو سزا سنائی۔