عمران سمیت کسی کو گرفتار نہیں کرینگے، دیکھیں گے 30 نومبر کے بعد کون رہتا ہے: نثار
اسلام آباد(نوائے وقت نیوز+ ثناء نیوز) وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی 30نومبر کی احتجاج کی کال پر اسلام آباد میں سکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی وی ، پی ایم ہائوس، پارلیمنٹ ،سپریم کورٹ اور حساس مقامات پر بدستور فوج تعینات رہے گی۔ حکومت کا عمران خان یا پی ٹی آئی کے کسی رہنما کو گرفتار کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ، تحریک انصاف سے بات چیت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم نواز شریف کریں گے۔ 30نومبر اور عمران خان کی دھمکی پر 30نومبر کے بعد دیکھیں گے کہ کون رہتا ہے ۔ سب نے 14اگست کو عمران خان کی مخالفت دیکھ لی، اب دیکھیں گے طاہر القادری کی عدم موجودگی میں کتنے لوگ اسلام آباد پہنچیں گے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں کے خلاف وارنٹ پولیس نے نہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جاری کئے ہیں۔ لگتا ہے طاہر القادری کچھ لوگوں سے ناراض ہو کر چلے گئے ہیں۔ طاہر القادری سے حکومت نے کوئی ڈیل نہیں کی، انہیں کو شاید کچھ معاشی مسائل تھے ۔ جوڈیشل کمشن میں خفیہ ایجنسیوں کی نمائندگی آئینی طور پر ممکن نہیں۔حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات کسی کمزوری کے تحت نہیں کرے گی۔ طاہر القادری نے اندازہ لگا لیا تھا کہ دھرنے کا کوئی نتیجہ نہیں ملے گا۔ تحریک انصاف سے مذاکرات مضبوط پوزیشن سے ہوں گے اور فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے 30نومبر کے دھرنے کے پیش نظر وزیر اعظم ہائوس، پی ٹی وی ، پارلیمنٹ ہائوس ، ایوان صدر سمیت حساس عمارتوں پر فوج تعینات کی جائیگی۔ فوج کے ساتھ 9000ایف سی کے اہلکار تعینات ہونگے اور پولیس کو بھی مکمل اختیارات دیئے جائینگے۔ جس طرح پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے 31اگست کو عمارتوں پر حملے کئے تھے اس طرح دوبارہ نہیں ہو گا۔ حکومت دھرنے میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی امید ہے تحریک انصاف بھی کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں کھڑا کریگی۔ مذاکرات میں حساس اداروں کے نمائندوں کی جوڈیشل کمشن میں شمولیت پر بات ہو گی جس کے تحت تحریک انصاف کو یہ فیصلہ واپس لینا پڑیگا۔ بہتر ہے وہ مذاکرات سے پہلے ہی یہ شرط ختم کر دیں۔