دہشت گردوں سے مل کر نمٹیں گے‘ سرحد پر ان کی نقل و حرکت روکی جائیگی: پاکستان‘ افغانستان‘ تعلقات بلند ترین سطح پر لے جانے کا عزم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ اے پی پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور افغانستان نے دونوں ممالک کے خوشحال اور محفوظ مستقبل کیلئے تجارت، توانائی اور اقتصادی روابط کو فروغ دیتے ہوئے اپنے کثیر الجہتی تعلقات کو مزید تقویت دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی نے ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بارڈر سکیورٹی و دفاع، افغانستان کی تعمیرنو وبحالی، استعدادِ کار میں اضافہ، پارلیمانی وفود تبادلوں اور ثقافت، تعلیم اور کھیلوں کے روابط سمیت تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہارکیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مشترکہ عقیدے، تاریخ اور تعلق داری کی بنیاد پر خصوصی برادرانہ تعلقات استوار ہیں ہماری خوشیاں اور غم سانجھے ہیں۔ ہماری سلامتی اور مستقل کی خوشحالی ایک دوسرے کیساتھ منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پرامن ہمسائیگی کا قیام پاکستان کی ترجیح رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ دونوں اقوام کی سلامتی اور خوشحالی میں معاون اور خطے میں امن و ترقی کیلئے تقویت پذیر کوششوں کے ذریعہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک مضبوط جامع اور پائیدار شراکت داری کا وژن رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ صدر اشرف غنی بھی ایسا ہی وژن رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دونوں سمجھتے ہیں کہ ہمارے پاس علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے باہمی احترام پر مبنی اور باہمی اعتماد، افہام وتفہیم اور قریبی تعاون سے عبارت ملکر ایک مضبوط روابط استوار کرنے کا تاریخی موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو انتہا پسندی و دہشت گردی، نازک سلامتی کی صورتحال اورقومی سرحدوں کے آر پار جرائم سمیت کٹھن چیلنجوں کا سامنا ہے، میں قائل ہوں کہ ہم مشترکہ عزم اور کاوشوں سے موثر طور پر ان چیلنجوں سے نبردآزما ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ مواقع بھی بے شمار ہیں، ہمیں اپنے عوام کی بھرپور صلاحیتوں اور دوطرفہ تعاون سے پوری طرح استفادہ کرنا ہے۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایک پرامن ، مستحکم، متحد اور خوشحال افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ این این آئی کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے بارڈر سیکیورٹی کے معاملات پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک دہشت گردی اور انتہاپسندی کیخلاف ملکر نمٹیں گے اور اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دینگے جبکہ افغانستان نے ملٹری ٹریننگ کی پاکستان کی آفر قبول کرلی ہے جس کے تحت پاکستان افغان فوجیوں کو تربیت فراہم کریگا تاہم اسکا طریقہ کار بعد میں طے کیا جائیگا۔ اشرف غنی وزیراعظم ہائوس پہنچے تو نوازشریف نے انکا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے، مسلح افواج کے چاق وچوبند دستے نے افغان صدر کو سلامی پیش کی۔ افغان صدر نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پاک افغان تجارت، دہشت گردی کیخلاف جنگ سمیت خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ون آن ون ملاقات کے بعد پاکستان اور افغانستان میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ ملاقات کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے مشترکہ پریس کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اشرف غنی کو انکے دوسرے گھر پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں اور مستحکم افغانستان کیلئے افغان حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ افغانستان کو سیاسی اور معاشی لحاظ سے مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی امن و سلامتی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ دونوں رہنمائوں نے وسط ایشیا تک تجارت کیلئے ریل لنک کو فروغ دینے کا معاہدہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاپی اور کاسا پروجیکٹس سے دونوں ممالک میں معاشی ترقی اور خوشحالی آئیگی۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ پاکستان اپنے پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات اور افغانستان میں مذاکرات کا حامی ہے، افغان حکومت کی مدد کرتے رہیں گے۔ دونوں ممالک کے وزراء خزانہ نے اس اہم مقصد کو عملی جامہ پہنانے کیلئے دستاویز پر دستخط کئے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ یہ بھی اتفاق پایا ہے کہ باہمی مواصلاتی رابطے اورعلاقائی تعاون ہمارے روابط کے ناگزیر اجزاء ہیں، ہم کاسا 1000 اور تاپی گیس پائپ لائن جیسے بین الاعلاقائی اقدامات کے ذریعہ تجارت، توانائی اور مواصلاتی راہداریوں کا تصور رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان تبدیلی کے عشرے کا آغاز کرنے والا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے افغان صدر اور افغان عوام کو اقتدار کی پرامن منتقلی اور قومی یکجہتی حکومت کی تشکیل پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ نئی افغان قیادت کے تدبر کا نتیجہ ہے اور اس سے افغانستان کے استحکام اور قومی یکجہتی کو مزید تقویت ملے گی۔ ہمیں کوئی شبہ نہیں کہ اشرف غنی کا عزم اورحوصلہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں جمہوری عمل کا تسلسل چاہتے ہیں۔ افغان صدر نے کہا ہے کہ ماضی کو بھول کر مستقبل پر نظر رکھنی چاہئے۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں اور مستحکم افغانستان کیلئے افغان حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ انکا کہنا تھا کہ افغانستان کو سیاسی اور معاشی لحاظ سے مستحکم اور مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ افغانستان تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے اور پاکستان اسکے ساتھ ہے۔ اشرف غنی نے تجارت سے متعلق حالیہ سمجھوتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 13 سال کا سفر تین دن میں طے ہوا یعنی 13 سال کی تجارت میں رکاوٹ کو 2 دن میں دور کر لیا ہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے پہلے افغان اور پاکستان کے وزراء خزانہ نے تجارت سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کئے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو دگنا کیا جائیگا۔ اس سے پہلے افغان صدر سے شیری رحمن، اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر، فیصل کریم کنڈی، اسفند یار ولی خان اور افرا سیاب خٹک اور محمود خان اچکزئی نے ملاقات کی۔ افغان صدر اشرف غنی سے آفتاب شیرپاؤ نے بھی ملاقات کی۔ دونوں ملکوں میں ہونے والے دوستانہ میچ کو افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے بھی دیکھا۔ اے ایف پی کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات افغان پالیسی کا اہم ستون ہے اور یہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر کرنے کا تاریخی موقع ہے۔ دونوں ملک غربت کے خاتمہ کیلئے سرگرم ہیں اور امن اور استحکام دونوں ملکوں کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ افغانستان کے منتظر ہیں۔ افغان صدر نے واہگہ پر ہونے والے خودکش حملے پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دونوں ملک جرائم کے خاتمہ کیلئے ملکر کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔ دریں اثناء افغان صدر اشرف غنی پاکستان کے دورے کے بعد وطن واپس روانہ ہوگئے۔ انہیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ائرپورٹ پر رخصت کیا۔ علاوہ ازیں افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ پاکستان اور افغانستان نے دوطرفہ تعلقات کو بلند ترین سطح پر لیجانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ افغان صدر کی صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف سے کامیاب بات ہوئی۔ افغان صدر نے کہا کہ پاکستان کیساتھ افغانستان کا ایک خصوصی تعلق ہے۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے عبوری تجارت سے متعلق دسمبر میں بات چیت پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان صدر کا دورہ پاکستان اور افغانستان کے اشتراک عمل کو آگے بڑھائے گا۔ پاکستان سلامتی اور خوشحالی پر مبنی باہمی تعلقات کیلئے پرعزم ہیں۔ پاکستان خطے میں امن کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن عمل کیلئے افغان طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے اشرف غنی کے پروگرام کا حامی ہے۔ افغانستان کے دوست ہمارے دوست جبکہ اس کے دشمن ہمارے دشمن ہیں۔