وزیر اعلیٰ سندھ نے 9اسٹنٹ کمشنروں کو امتحان پاس کئے بغیر اگلے عہدوں پر ترقی دیدی
کراچی(نوائے وقت نیوز)وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ قانون اور ایڈووکیٹ جنرل کی مشاورت پر 9اسسٹنٹ کمشنرز کو ریونیو کا امتحان پاس کئے بغیر ڈپٹی کمشنروں کے عہدوں پر ترقی دینے کے احکامات جاری کر دیئے۔ 100سے زائد افسران پہلے ہی اس بنیاد پر ترقیاں حاصل کر چکے ہیں جن میں 70حاضر سروس افسران بھی شامل ہیں۔ اس ضمن میںبا خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ رول نائن اے کے ’’ نامزدگی‘‘ کے قانون کے تحت 25.6فیصد کوٹہ کی بنیاد پر سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیئے بغیر براہ راست گریڈ 17میں اسسٹنٹ کمشنر بھرتی ہونے والے افسران کے لئے ضروری ہے کہ وہ جب تک سندھ پبلک سروس کمیشن کاریونیو کا امتحان پاس نہیںکریں گے تب تک انہیں اگلے گریڈ میں ترقی نہیں ملے گی۔ اس کے علاوہ پہلے یہ بھی قانون تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو یہ اختیارات بھی حاصل تھے کہ وہ ایسے افسران کو ریونیو کا امتحان پاس کرنے کا استثنیٰ بھی دے سکتے ہیں۔ اسی استثنیٰ کی بنیاد پر براہ راست اسسٹنٹ کمشنر بھرتی ہونے والے تقریبا100افسران گریڈ18،ڈپٹی کمشنرز کے عہدوں پر ترقی حاصل کر کے گریڈ19اور 20میں بھی پہنچ گئے۔ تا ہم 2009ء میں سپریم کورٹ کے احکامات پر حکومت سندھ نے ریونیو امتحان کی استثنیٰ دینے کا قانون ختم کر دیا تھا۔ افسران قانون ختم ہونے سے قبل استثنیٰ حاصل کرنے والے افسران میں سے ماسوائے 9افسران کے باقی افسران اگلے گریڈ میں ترقی حاصل کر چکے تھے۔ ان 9افسران میں اسسٹنٹ کمشنر عبداللہیم ،شیخ احمد رفیق، وسیم الدین، ارشد وارت، مقصود گھمر نذر احمد سومرو اور دیگر اسسٹنٹ کمشنرز میں محمد خان رند ، علی نواز بھرٹ اور ڈاکٹر محمد رفیق سہو کے نام شامل ہیں۔ ان افسران کو بھی 2008ء میں وزیر اعلیٰ سندھ نے امتحان پاس کرنے کی استثنیٰ دینے کی منظوری دے دی تھی لیکن وہ سنیارٹی کے اعتبار سے اگلے گریڈ میں ترقی کے اہل نہیں تھے ۔ بعد میں جب وہ اگلے گریڈ میں ترقی کے اہل ہو گئے تو ان کے آڑے یہ قانون آ گیا کہ استثنیٰ دینے کا قانون 2009ء میں ختم ہو گیا ہے تا ہم صوبائی محکمہ قانون اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے اس موقف پر کہ استثنیٰ دینے کا قانون2009ء میں ختم ہوا جبکہ مذکورہ افسران کو استثنیٰ دینے کی منظوری وزیر اعلیٰ سندھ نے 2008ء میں دی اس بنیاد پر ان کی اگلے گریڈ میں ترقی ہو سکتی ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے انہیں ترقی دیدی۔