محکمہ جنگلات کو سرکاری اراضی کے تبادلے کا اختیار نہیں:سپریم کورٹ
اسلام آباد( نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں پنجاب کی اراضی کی ڈی مارکیشن (جمع بندی) سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد اور لینڈ مافیا سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے راولپنڈی کے ڈپٹی کلکٹر، محکمہ جنگلات اور بحریہ ٹاؤن کو اپنا جواب دو ہفتے میں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت دسمبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی ہے۔ پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں ڈی سی او کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ٹوٹل 1741ایکڑ اراضی کا تنازعہ ہے جس میں فارسٹ کی اراضی 1526کنال ہے جس میں 146ایکڑ اراضی پر بحریہ ٹائون کی تعمیرات اور جبکہ 215 ایکڑ پر بائونڈری وال ہے، ڈویژنل فارسٹ افسر نے کہا کہ یہ رپورٹ درست نہیں ہے۔ فارسٹ کی 684 ایکڑ پر قبضہ ہے اب یہ قبضہ 215 ایکٹر پر ہے یہ مسئلہ پیچیدہ ہے، ڈی سی راولپنڈی کی طرف سے بتایا گیا کہ محکمہ جنگلات نے اپنی زمین کو محفوظ کرنے کے لئے کوئی باڑ (بائونڈری) نہیں لگائی۔ فارسٹ افسر اعجاز احمد نے کہا کہ ہم نے بحریہ ٹائون کو دی گئی زمین دوسری فارسٹ زمین سے ایکسچینج کردی تھی۔ عدالت نے کہا وہ محکمہ یہ زمین کیسے کسی کو دے سکتا ہے اس کے پاس یہ اختیار ہی نہیں ہے جبکہ رزاق مرزا نے بھی اس بات کی مخالفت کی۔ بحریہ ٹائون کے وکیل علی ظفر نے کہاکہ اراضی کے تنازعے پر محکمہ فارسٹ کے ساتھ تین کیس چل رہے ہیں جس کا فیصلہ نہیں آیا ہے پہلے انہیں مکمل ہونے دیا جائے تب ہی آئین کے آرٹیکل 10-A کے تقاضے پورے ہوں گے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ پہلے ایک حصہ پر فیصلہ دے دیا جائے مگر عدالت ایسا نہیں کرے گی پہلے تمام ریکارڈ سامنے آ جانے دیں۔