آئی ڈی پیز ایشو: وفاقی خیبر پی کے سے تعاون نہیں کر رہا، حقوق کے لئے سپریم کورٹ جائیں گے : عمران
پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) عمران خان نے کہا ہے کہ وہ خیبر پی کے کے حقوق کے حصول کے لئے وفاق کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے، آئی ڈی پیز کو پولیس میں بھرتی کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت آئی ڈی پیز کے سلسلے میں صوبائی حکومت سے تعاون نہیں کر رہی، لگ رہا ہے کہ وفاقی حکومت انہیں فیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں عمران نے کہا کہ آئی ڈی پیز کا مسئلہ صرف خیبر پی کے کا نہیں زیادہ تر متاثرین فاٹا سے آ رہے ہیں جو وفاق کے زیرانتظام ہے۔ وفاق آئی ڈی پیز کے مسئلے میں تعاون نہیں کر رہا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ متاثرین سے چار سو افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا۔ عمران نے کہا کہ خیبر پی کے کو نہ بجلی مل رہی ہے نہ پانی، حقوق کے حصول کے لئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اے این پی کی جانب سے کرپشن کے الزامات سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دور میں جو کیا، وہ سب نے دیکھا، کرپشن کے الزامات لگانے سے پہلے اے این پی کو اپنا دور حکومت سامنے رکھنا چاہئے۔ انکی کارکردگی بالکل صفر رہی۔ پرانے نظام کی وجہ سے لوگوں کو انصاف نہیں ملتا۔ اگر سڑکیں اور بلڈنگ بنانے سے ڈویلپمنٹ ہوتی تو وزیراعظم ملک ریاض کو بنا دینا چاہئے۔ صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں سہولتوں کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔ سب کو پتہ چل جائے گا کہ پہلے کتنی کرپشن ہوئی اور اب کتنی، اے این پی کو کم از کم 3 سال تو بولنا ہی نہیں چاہئے۔ ان کے دور میں بے انتہا کرپشن ہوئی۔ وفاقی حکومت صوبے کو حقوق دینے کے لئے مخلص نہیں، وفاق کی جانب سے تعاون نہ کئے جانے پر عوام کو معیاری سہولیات نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ 30 لاکھ آئی ڈی پیز کا بوجھ خیبرپی کے حکومت پر پڑا ہوا ہے۔ وفاق کے عدم تعاون سے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے، اصل ترقی انسانوں پر رقم خرچ کرنے سے ہوگی، حکومت ترقی کے لئے پہلے سٹرکچر ٹھیک کر رہی ہے جس کے لئے پہلے مرحلے میں تعلیم اور انصاف کے نظام پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ صوبے کو بجلی، گیس اور پانی کی مد میں رائلٹی نہیں دی جا رہی۔ بجلی کا خالص منافع ابھی تک نہیں ملا۔ این این آئی کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ صحت اور تعلیم عوام کے سب سے بنیادی مسائل ہیں اور اسی بناء پر ان دونوں شعبوں میں کے پی کے حکومت نے ایمرجنسی نافذ کی ہے تاہم یہ طے ہے کہ صحت کا موجودہ نظام فیل ہو چکا ہے جس سے عوام اور ڈاکٹر دونوں مطمئن نہیں وقت آگیا ہے کہ باہمی مشاورت سے قومی مفاد میں فیصلے کئے جائیں صوبائی حکومت ہیلتھ ایکٹ لا رہی ہے جس پر ڈاکٹرز سے مشاورت کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں ڈاکٹرز نے نئے منظور ہونے والے ہیلتھ ایکٹ کے حوالے سے اپنے تحفظات اور مسائل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے سامنے تفصیل سے پیش کئے جس پر عمران خان نے ایکٹ اسمبلی سے منظور ہونے سے قبل ڈاکٹرز سے مشاورت کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اشتہاری بنا کر قانون کا مذاق اڑایا گیا۔ پی ٹی وی کی ٹرانسمیشن منٹوں میں کیسے بند ہو سکتی ہے۔ میاں صاحب! الزام لگانا تھا تو سوچ سمجھ کر لگاتے۔ برطانیہ میں غلط الزامات لگانے پر اربوں پاؤنڈ جرمانہ ہوسکتا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا وزیراعظم کے پیسے منی لانڈرنگ کے ذریعے انگلینڈ بھجوائے۔ دھاندلی زدہ حکومت کیخلاف دھرنے کی سنچری پوری ہونے والی ہے۔ جشن منائیں گے۔ زرداری بتائیں 6 ارب روپے کہاں سے آئے۔ شہبازشریف کہتے تھے پیٹ پھاڑ کر کرپشن کا پیسہ نکلواؤں گا۔ نوازشریف اور زرداری کو 30 نومبر کے جلسے کی فکر ہے دونوں کرپشن میں اکٹھے ہیں۔ غریب قوم کے 60 ملین ڈالر کہاں گئے۔ زرداری اور نواز شریف نے لندن پلان بنایا۔ نواز، زرداری کی بیرون ملک رقم کے بارے میں نہیں پوچھیں گے۔ دھاندلی کرنے والوں میں سے ایک کو عالیشان گاڑی ملی۔ ملک میں مجرم کو جزا اور ایماندار کو سزا مل رہی ہے۔ نوازشریف بتائیں، ملنے والی سرمایہ کاری اور قرضہ کتنا ہے؟ خیبر پی کے میں ہسپتال ٹھیک کرنے سے متعلق مشاورت کی۔ دہشت گردی کی وجہ سے کئی علاقوں میں سیاحت نہیں۔ نئے پاکستان میں تاریخی مقامات کو تحفظ دیں گے۔ اے پی اے کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی وی پر حملے کا الزام لگا کر مجھے اشتہاری قرار دینا ایک عجیب الزام ہے۔ کپتان نے کہا کہ یہ حکومت ہمیں اپنے حقوق مانگنے پر مجرم قرار دے رہی ہے حالانکہ اصلی مجرم تو یہ خود ہیں۔ نواز شریف کی کرپشن پر برطانوی ادارے بی بی سی نے دستاویزی فلم بنائی گئی جس میں بتایا گیا کہ رائیونڈ کا یہ محل کس طرح بنایا گیا۔ نواز شریف نے سپریم کورٹ میں اپنے خلاف چلنے والے مقدموں سے جان چھڑانے کیلئے سپریم کورٹ پر ہی حملہ کروا دیا۔ اس واقعے کی آج بھی ویڈیو موجود ہے مگر وہ آج پھر اس ملک کے وزیراعظم بن کر بیٹھے ہیں اور پرامن احتجاج کرنے والوں کو گولیاں مارتے ہیں اور جھوٹے مقدمے بناتے ہیں۔ دریں اثناء تحریک انصاف نے ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں ناکامی پر الیکشن کمشن آف پاکستان کے مرکزی دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ الیکشن کمشن کے اراکین سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔