• news

کوٹ رادھاکشن واقعہ: مسیحی جوڑا بے گناہ قرار، پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے: تحقیقاتی کمیٹی

لاہور (معین اظہر سے) وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر بنائی کمیٹی نے قصور میں مسیحی جوڑے کو مقدس اوراق کی توہین کے واقعہ میں بے گناہ قرار دے دیا ہے۔ قصور پولیس کی بجائے سینئر افسروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنانے جبکہ موجود مسیحی آبادی کو خطرات کے پیش نظر سکیورٹی سخت کرنے کی سفارش بھی کر دی ہے۔ چوکی کے سب انسپکٹر سمیت دیگر چار پولیس اہلکاروں کے خلاف موقع پر پہنچ کر ایکشن نہ لینے پر محکمانہ کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے جبکہ واقعہ میں مساجد کے آئمہ کے کردار کو انتہائی خراب، منفی قرار دے کر لاﺅڈ سپیکر کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے قانون کو سخت کرنے کے لئے ترمیم کی جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے چیئرمین انسپکشن کمشن عرفان علی کی سربراہی میں کمیٹی بنائی تھی، جاوید اقبال چودھری اور طارق مسعود یاسین اس کے ممبر تھے۔ کمیٹی نے رپورٹ وزیراعلیٰ کو بجھوا دی۔ سفارشات کے مطابق اس واقعہ میں بے گناہ افراد کومارا گیا ہے۔ اس جرم میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی سفارش کی گئی ہے۔ سینئر پولیس افسروں پر مشتمل جے آئی ٹی تمام واقعات کی تحقیقات کرے کہ وہ کس طرح رونما ہوئے تھے۔ سول انٹیلی ایجنسیوںکو مضبوط کیا جائے تاکہ وہ گراس روٹ لیول تک ایسے واقعات کو مانیٹر کر سکیں۔ سول انٹیلی جنس ایجنسیوں ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور پولیس کے درمیان کوارڈنیشن کے لئے بھی کوئی میکنزم بنایا جائے۔ عرفان علی نے بتایا کہ ہماری رپورٹ میں کرسچن جوڑے کو بے گناہ قرار دے دیا ہے۔ انویسٹی گیشن ٹھیک ہونے کی ضرورت ہے وہاں پر تقریباً 2500 افراد موجودہ تھے، بعض لوگ جو ایف آئی آر میں ہیں ان کے اس سانحہ کا کردار کا تعین ہونا چاہئے، افسوسناک بات ہے کہ پولیس کو ون فائیو پر کال مل گئی تھی اور پانچ پولیس اہلکار موقع پر ٹھیک وقت میں پہنچ گئے تھے ان کے پاس بندوقیں بھی تھیں لیکن وہ واقعہ روکنے کے لئے کچھ نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اصل معاشرتی ذمہ داری ہے ہجوم کو یہ معلوم ہی نہیں کہ کیا مسئلہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن