• news

تھرپاکر میں مزید 9 بچے قحط، بیماریوں کی بھینٹ چڑھ گئے

تھرپارکر+ لاہور (نامہ نگار + این این آئی) تھرپارکر میں بھوک اور بیماری نے زندگی عذاب بنا دی۔ منگل کو مزید 9 بچے موت کا شکار ہوگئے۔ دو روز میں0 2 مائوں کی گودیں اجڑ گئیں جبکہ ڈیڑھ ماہ میں 93 بچے لقمہ اجل بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق چھاچھرو اور ڈاھلی میں گیسٹرو اور نمونیے کی آفت بھی آن پڑی۔ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ ہسپتالوں میں سینکڑوں بچے اب بھی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ہسپتالوں میں ناکافی انتظامات نے لوگوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں لیکن انکی فریاد سننے والا کوئی نہیں۔ تحصیل ڈاھلی کے گاوں جیتراڑ میں نمونیے سے درجنوں بچے شدید بیمار ہیں۔ چھاچھرو، ڈاھلی سمیت کئی علاقوں میں امدادی گندم بھی نہیں پہنچ سکی، سینکڑوں کنویں خشک ہونے کی وجہ سے لوگ پانی کی بوند بوند کر ترس کر رہ گئے ہیں۔ دور دراز کے علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وڈیروں اور سیاسی مداخلت کے باعث غریب اور متاثرہ لوگوں کو گندم نہیں مل رہی۔ سرکار کے اعلانات صرف بیانات تک محدود رہ چکے ہیں۔ ادھر بلاول ہائوس لاہور میں پیپلز پارٹی کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ تھرپارکر کے لوگوں کے پاس 60 لاکھ سے زائد مویشی ہیں اس لحاظ سے یہ کہنا درست نہیں کہ وہاں بہت غربت ہے، تھرپارکر میں پاکستان بننے سے پہلے سے خشک سالی ہے، وہاں پہلے بھی بچے مرتے تھے لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا، اصل مسئلہ میٹھا پانی ہے جس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور آئندہ سال جنوری تک تھرپارکر کی 15لاکھ آبادی کو پینے کا میٹھا پانی میسر آجائیگا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ تھرپارکر میں زچگی کے معاملات بھی ہیں اور وہاں پر ماہر مڈوائف نہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت سے پہلے وہاں کسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔ سندھ حکومت تھر کی غربت اور پسماندگی دور کرنے پر توجہ دے رہی ہے ۔ وہاں کے عوام کو مفت گندم فراہم کی جا رہی ہے۔ ہم نے وہاں پر آر او پلانٹس لگائے ہیں اور 80 پلانٹس کام کر رہے ہیں جبکہ دسمبر تک مزید 130 لگا دئیے جائیں گے، آئندہ سال جنوری تک ساڑھے سات سو آر پلانٹس نصب ہوں گے۔ علاوہ ازیں سول ہسپتال مٹھی میں 24 دنوں کی بچی روبینہ دختر ارباب مہران پوتہ‘ تحصیل ڈیپلو کے گائوں لکھوائی میں 4 ماہ کی فرزانہ دختر ستار نوھڑی‘ چھاچھرو سے عمر کوٹ جانے والی بچی سجناں دختر لطیف راستے میں ہی دم توڑ گئی ہے جبکہ تحصیل چھاچھرو کے ایک گائوں عالم سر میں تین بجے فوت ہوگئے ہیں۔ ان میں 45 دنوں کا قربان ولد صابو راہموں اور دو جڑوا ں بچیاں روبینہ اور سارا دختر معروف راہموں شامل ہیں۔ مٹھی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے قحط سے متاثرہ لوگوں نے حکومتی امداد نہ ملنے پر پریس کلب مٹھی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے شہر کی ٹریفک جام ہوگئی۔

ای پیپر-دی نیشن