سرگودھا: ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کے باعث8 بچے جاں بحق ،3 کی حالت نازک
سرگودھا (نامہ نگار) ڈی ایچ کیو ہسپتال سرگودھا کے نرسری وارڈ میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کے باعث 8 نوزائیدہ بچے یکے بعد دیگرے دم توڑ گئے۔ ڈسٹرکٹ ہسپتال کی نرسری وارڈ میں ان بچوں کو 24گھنٹوں کے دوران طبی امداد کیلئے لگایا گیا تھا جہاں 8 نومولود بچے بچے دم توڑ گئے۔ 3 حالت نازک بتائی جاتی ہے۔جاں بحق ہونے والے بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ بچے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں آکسیجن گیس کی کمی اور دیگر طبی سہولتیں نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ای ڈی او ہیلتھ نذیر عاقب کا کہنا ہے کہ بچہ وارڈ میں سنٹرل آکسیجن سسٹم کے ذریعے آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے اور آکسیجن کی فراہمی میں ایک سیکنڈ کا بھی تعطل نہیں آیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بچہ وارڈ میں اس وقت بھی 51 نوزائیدہ بچے داخل ہیں اور وارڈ میں 5 انکیوبیٹرز کے علاوہ 3 فوٹو تھراپی مشینیں اور 4 وارمر موجود ہیں جو پوری طرح درست حالت میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق بچے پری میچور بچے تھے جو مختلف ہسپتالوں سے تشویشناک حالت کے باعث ریفر ہو کر یہاں پہنچے تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال نرسری وارڈ کو دو ایسوسی ایٹس پروفیسرز ڈاکٹرز اور دو چائلڈ سیپیشلسٹ کی نگرانی میں چلایا جا رہا ہے جونیئر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف بھی پوری جانفشانی سے اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ میڈیا پر خبریں چلتے ہی وزیراعلیٰ پنجاب نے فوری طور پر اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بنا دی ہے جو اس واقع کی تحقیقات کرکے 24 گھنٹے کے اندر اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق والدین کا کہنا ہے کہ ان کے جگرگوشے ہسپتال میں آکسیجن اور دیگر طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث جاں بحق ہوئے۔ اس سلسلے میں متعلقہ انتظامیہ کو آگاہ بھی کیا گیا تھا لیکن انہوں نے کسی بھی قسم کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اقبال سمیع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں طبی سہولیات کی کوئی کمی نہیں، اس وقت بھی نرسری میں 50 سے زائد بچے زیر علاج ہیں۔ دم توڑنے والے بچوں کو انتہائی تشویشناک حالت میں مختلف نجی ہسپتالوں سے لایا گیا تھا اور ان کی جان بچانے کے لئے وہاں موجود ڈاکٹروں نے اپنی بھرپور کوششیں کی تھیں۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے کے تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔ علاوہ ازیں سرگودھا کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت کے باعث جاں بحق ہونے والے 8 بچوں کی اموات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے خصوصی نمائندے صوبائی مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے سرگودھا ہسپتال کا دورہ کیا۔ دورہ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ابتدائی رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کی غفلت ثابت نہیں ہوئی۔ اموات کی وجہ اور ذمہ داروں کے تعین کے لئے ڈاکٹر جمیل اختر کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو 24 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی تاہم ہسپتال میں سہولیات میں اضافے اور نئی عمارت میں تمام مریضوں کی منتقلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ٹیچنگ ہسپتال میں 8 بچوں کے انتقال پر الطاف حسین نے اظہار افسوس کیا۔ قائد ایم کیو ایم الطاف حسین نے کہا غفلت برتنے والوں کو گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے۔مزید براں ڈسٹرکٹ ٹیچنگ ہسپتال سرگودھا میں 8 نوزائید بچوں کی ہلاکت کے بعد وزیراعلیٰ شہباز شریف نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرکے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کرنے کیلئے سیکرٹری صحت پنجاب کو ہدایات جاری کردی ہیں۔ منگل اور بدھ کی درمیانی رات ڈسٹرکٹ ٹیچنگ ہسپتال سرگودھا میں ایک ہی رات میں یہ بچے آکسیجن کی کمی کے باعث موت کی وادی میں چلے گئے۔ ہسپتال میں 5 انکوبیٹرز ہیں جبکہ ہسپتال میں نوزائید بچوں کی تعداد 60 کے لگ بھگ بتائی گئی ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ٹیچنگ ہسپتال سرگودھا اقبال سمیع کا کہنا ہے کہ بچے پرائیویٹ ہسپتالوں سے لائے گئے تھے ان میں سے 3 کی حالت ہسپتال میں داخل ہونے سے قبل ہی نازک تھی جو دم توڑ گئے جبکہ 2 بچے شدید کمزوری کے باعث جانبر نہ ہوسکے ان بچوں کی عمریں 48 گھنٹے سے کم تھیں بچوں کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ ہسپتال میں عملہ کی عدم توجہی‘ انکوبیٹرز اور آکسیجن کی کمی کے باعث بچوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جس پر ان کا مطالبہ تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ان معصوم بچوں کی جانوں سے کھیلنے والے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں دوسری طرف ایم ایس سول ہسپتال سرگودھا ڈاکٹر اقبال سمیع نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو 24 گھنٹے میں رپورٹ تیار کرکے دیگی۔ واقعہ کے بعد شہر بھر میں سخت غم و غصہ پایا گیا شہریوں کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی اگر ہسپتال پر توجہ دیتے تو آج 8معصوم بچوں کی جانیں ضائع نہ ہوتیں۔ مزید براں شہباز شریف نے دوران علاج آٹھ نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ انکوائری کمیٹی کے کنوینر ڈائریکٹر ہیلتھ اینڈ سروسز ہیڈکوارٹر لاہور ڈاکٹر محمد جمیل ہوںگے جبکہ ممبران میں سروسز ہسپتال لاہور کے پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں اقبال‘ ڈپٹی سیکرٹری ٹیکنیکل محکمہ صحت پنجاب ڈاکٹر محسن محمود سرور اور سیکشن آفیسر محکمہ صحت مظہر محمود شامل ہیں۔ انکوائری کمیٹی سول ہسپتال سرگودھا کا دورہ کر کے بچوں کے ہسپتال میں داخلہ‘ علاج، بچہ وارڈ میں نصب آلات، بچوں کے علاج میں شریک میڈیکل و دیگر عملہ کے ریکارڈ کا معائنہ کریںگی اور اصل محرکات اور نااہلی دکھانے والے افراد کا تعین کر کے اگلے 48 گھنٹوں کے اندر رپورٹ اعلیٰ حکام کو پیش کرے گی۔ دریں اثنا ڈی سی او سرگودھا ثاقب منان نے کہاکہ آٹھ بچوں میں سے چھ بچوں کی پیدائش قبل از وقت جبکہ دو کا وزن انتہائی کم تھا۔ ان بچوں کی پیدائش ڈی ایچ کیو ہسپتال میں نہیں ہوئی بلکہ پیدائش کے بعد ڈی ایچ کیو ہسپتال لایاگیا تھا اور بچوں کی ہلاکت قبل از وقت ہوئی ہے۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ نے واقعہ کی انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کا تعین کرکے غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے جاں بحق ہونے والے بچوں کے والدین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ کی ہدایت پر واقعہ کی انکوائری کیلئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جس نے سرگودھا جا کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔