قانونی کتب کی غلط چھپائی مجرمانہ غفلت ہے، ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی: سپریم کورٹ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں قانونی کتب کی غیر معےاری چھپائی اور اشاعت سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت میں عدالت نے اس حوالے سے قانون سازی اور نظام وضع کرنے سے متعلق تمام ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل سے 30نومبر تک رپورٹس طلب کرلیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس سرمد جلال عثمانی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے بینکنگ اینڈ پرنٹنگ میٹر کنٹریکٹ ایکٹ 1872ءسے متعلق کیس کی سماعت کی تو جسٹس جواد نے غلط چھاپی گئی قانونی کتب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاءڈیپارٹمنٹ کےا کررہا ہے؟ ایسی کتابوں کی تصدیق کا کوئی معےار بھی ہونا چاہئے، یہ مجرمانہ غفلت ہے۔ درخواست گزار ایڈووکیٹ محمود نے کہا کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ کتاب پر پبلشر کا نام ہی نہیں ہونا چاہئے اب آپ کتب نہیں چھاپ سکتے، قانونی شقوں کی غلط اصطلات کا کون ذمہ دار ہے لوگ آپ کے نام کے ساتھ وکیل دیکھ کر اعتبار کرلیتے ہیں کہ جو پبلش ہوا درست ہوا اور آپ اس کا غلط فائدہ اٹھاکر جو غلط ملط چھاپ دیتے ہیں وہ تو چالیس سال پہلے میرے اساتذہ نے جو پڑھاےا تھا میرے ذہن میں تھا جو اب ان کتب سے غائب ہے اب ہم آپ کی کتب پر بھروسہ کریں ےا اپنے حافظہ پر؟ غلط طباعت کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اس حوالے سے نئی قانون سازی کیوں نہیں کی جارہی۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ وہ اس حوالے سے قانون سازی سے متعلق حکومت سے بات کریں گے اٹھارویں ترمیم کے بعد اب یہ صوبوں کا بھی مسئلہ ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی ہے۔
سپریم کورٹ