مشرف کیخلاف غداری کیس ختم کرنے یا شریک ملزموں کو شامل کرنیکی درخواستوں پر فیصلہ آج سنایا جائیگا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) خصوصی عدالت سابق صدر مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ ختم کرنے یا شریک ملزموں کو شامل کر کے ازسرنو مقدمہ داخل کرنے سے متعلق مشرف کی درخواست پر آج فیصلہ سنائے گی۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں قائم خصوصی عدالت مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی 78 سماعتیں کر چکی ہے۔ 31 اکتوبر کو مشرف کے وکیل فروغ نسیم کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اکیلے مشرف کے خلاف مقدمہ امتیازی سلوک ہے اسے ختم کیا جائے یا ان کے 600 سول و فوجی مددگاروں اور معاونین کو بھی شریک ملزموں کے طور پر شامل کر کے ازسرنو مقدمہ دائر کرنے کے احکامات دئیے جائیں۔ استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ کا م¶قف تھا کہ عدالت یہ درخواست مسترد کر دے۔ مشرف کی یہ درخواست تضادات کا مجموعہ ہے۔ قانون میں کسی ملزم کا یہ بنیادی حق نہیں ہے کہ دیگر ملزمان کا مقدمہ بھی اسی کے ساتھ چلایا جائے۔ مشرف کیخلاف کیس کی باقاعدہ سماعت دسمبر 2013ءمیں شروع ہوئی وہ سخت حفاظتی انتظامات میں دو مرتبہ عدالت لائے گئے۔
غداری کیس