انگریزوں کی دی جاگیریں واپس لیں گے: سراج الحق، سودی نظام کے خلاف اعلان جنگ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سودی نظام کیخلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے انگریزوں کی دی ہوئی جاگیریں واپس لیکر ہاریوں کسانوں کو دینے، بیروزگار نوجوانوں کو روزگار دینے تک بے روزگاروں کو روزگار الائونس دینے، ہر مزدور کو کارخانوں کے منافع میں اور کسان اور ہاری کو زمین کی پیداوار میں حصہ دار بنانے، تیس ہزار سے کم آمدنی والے شہریوں کو چاول، آٹا، چینی اور دالوں پر سبسڈی دینے، یکساں تعلیمی نظام، میٹرک تک لازمی و مفت تعلیم اور ذریعہ تعلیم قومی زبان میں دینے اور علاج کے مفت سہولتیں دینے کے عوامی ایجنڈے کا اعلان کیا ہے اور آئندہ انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مظلوم و مجبور لوگ متحد ہوجائیں تو اقتدار و اختیار پر قابض مٹھی بھر اشرافیہ کو شکست دے سکتے ہیں۔ مینار پاکستان کے سائے میں جماعت اسلامی کے تین روزہ کل پاکستان اجتماع عام سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر عام آدمی کو وی آئی پی اور وی آئی پیز کو عام آدمی بنائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی حکومت دل، گردہ، کینسر اور یرقان سمیت پانچ بیماریوں کا مفت علاج کریگی، اسلامی حکومت بزرگوں کو اولڈ ایج سوشل الائونس دیگی اور آئمہ مساجد کو سرکاری خزانے سے تنخواہیں دیگی۔ انہوں نے امیر جماعت اسلامی اور خیبر پی کے کے سابق وزیر خزانہ کی حیثیت سے اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کیا اور کہاکہ وزیراعظم نوازشریف اور سابقہ وزائے اعظم اور وزراء بھی اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست اللہ والوں کا کام ہے اسے بدنام کرنے والوں کو سمجھانا ہماری ذمہ داری ہے اگر کوئی نہیں سمجھتا تو قوم پر فرض ہے کہ انہیں گھر بھیجے، کرپٹ اور مٹھی بھر اشرافیہ پاکستان کو اصل نظام سے ڈی ریل کر دیا ہے، کرپشن کینسر سے زیادہ خطرناک ہے۔ انہوں نے غیر مسلم پاکستانی برادری کو جان و مال کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہوئے کہاکہ اسلامی حکومت میں ہی ان کے استحصال کا خاتمہ ممکن ہے۔ انہوں نے کوٹ رادھا کشن میںمسیحی میاں بیوی کو زندہ جلانے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں اسلامی قانون ہوتا تو اس طرح کا المناک واقعہ پیش نہ آتا۔ انہوں نے کہا کہ سود اور سودی کاروبار ملکی معیشت اور معاشرہ کو تباہ کر رہا ہے ہم سودی نظام کیخلاف اعلان جنگ کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ سودی نظام کے حق میں اپنی اپیل واپس لے اور ایسا نہ گیا تو پھرعوام سے سودی اداروں کے بائیکاٹ کی اپیل کی جائیگی۔ سراج الحق نے کہاکہ عوام الیکشن کے نام پر سلیکشن قبو ل نہیں کریں گے اب بیلٹ بکس پر اعتماد کو بحال کرناہوگا، ملک میں ظاہر ی اور باطنی دو طرح کی حکومتیں قائم ہیں بیرونی دنیا پریشان ہے کہ ظاہری حکومت سے معاہدے کریں یا باطنی سے۔ اب ظاہر اور باطن کو ایک کرناہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں موجود کرپشن سومنات ہمارے سوا کوئی نہیں توڑ سکتا۔ ہمارے سینکڑوں کارکنان قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے ممبران رہے لیکن کسی کے دامن پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ اسلامی جمہوری اور فلاحی پاکستان کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔مجبور و محروم لوگ متحد ہوکر کرپٹ اشرافیہ کی جائنٹ فیملی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ جماعت اسلامی ابلیسی سیاست سے پناہ مانگتی ہے، ہم دلوں کی دنیا تبدیل کر کے رحمانی اور محمدیؐ سیاست کو فروغ دیں گے۔چند سو لوگوں نے پارلیمنٹ اور بیوروکریسی پر قبضہ کر رکھا ہے اسلامی نظام کی دشمن قوتیں صرف اپنے ’’سٹیٹس کو ‘‘ کو بچانے کے لیے اسلام کی مخالفت کر رہی ہیں۔ ہم لوگوں کو پارٹی یا پارٹی لیڈر کی طرف نہیں بلکہ اللہ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ کی حاکمیت اور آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں، جولوگ اسلامی نظام کی مخالفت کررہے ہیں وہ آئین پاکستان سے بغاوت کررہے ہیں۔ پاکستان کا اصل مسئلہ قیادت کا ہے جب بھی عوام کو موقع ملتا ہے وہ جھولیاں بھر بھر کو ایسے لوگوںکو ووٹ دیتے ہیں اور بعدمیں جھولیاں اٹھا کر انہیں کی رخصتی کی دعائیں کرتے ہیں، ہمارا المیہ ہے کہ سانپ ہمارا دودھ پی کر اژدھا بنتا ہے تو قوم کو جکڑتا ہے تو ہمارے پھر ہوش آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی حکومت میں جس سکول و کالج میں غریب کا بچہ پڑے گا وہیں صدر و وزیر اعظم کا بچہ بھی تعلیم حاصل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں زکوۃ کا نظام بہتر بنائیں گے، غریبوں، بیوائوں اور یتیموں کی اس سے کفالت کریں گے۔ اسلامی اور خوشحال پاکستان کے تحت ہماری حکومت قائم ہوئی تو قوم سے کئے وعدے پورے کریںگے۔ سراج الحق کے خطاب کے بعد کل پاکستان اجتماع ارکان، خواتین کانفرنس اور نوجوانوں کا یوتھ کنونشن رات گئے تک جاری رہے۔ اجتماع عام سے ناظم اجتماع میاں مقصود احمد اور سکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کے سہ روزہ اجتماع عام کا آغاز شاہی مسجد میں اخوان المسلمین کے مرکزی رہنماء اور شام کے ممتاز عالم دین الشیخ صدر الدین البیونی کے خطبہ جمعہ سے ہوا۔الشیخ البیونی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دہشت گرد نہ کہا جائے ہم دنیا کو بچانے والے ہیں، اسلام اخوت و محبت اور انسانیت کی فلاح کا درس دیتا ہے،عالمی امن کو اسلام سے نہیں بلکہ اسلام کا راستہ روکنے کی کوششیں کرنے والے استعمار سے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج فلسطین، کشمیر برما، بنگلہ دیش، شام، عراق سمیت ہر جگہ مسلمانوں ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔عالم اسلام کو متحد ہوکر مظلوم مسلمانوں کو کفر کے پنجہ استبداد سے بچانا ہوگا۔ دنیا بھر کے مسلمانوںکا فرض ہے کہ وہ اپنے مظلوم مسلم بہن بھائیوں کے حق میں آواز بلند کریں۔ جماعت اسلامی کے اجتماع میں سوڈان، مصر، تیونس، شام، انڈونیشیا، ملائشیا، سری لنکا، بھارت، برطانیہ، امریکہ، اردن، فلسطین سمیت 25ملکوں سے مندوبین کی بڑی تعداد شریک ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی پاکستان کاساتواں اجتماع جمعہ کی شام مینار پاکستان کے سائے میں شروع ہو گیا۔ مینار پاکستان میں خیمہ بستی آباد ہوگئی، 50 سے زائد ایکٹر اراضی پر ایک لاکھ سے زائد افراد استقبالیہ میں رجسٹر ہو چکے ہیں جبکہ اجتماع میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، یہ اپنی نوعیت کا منفرد اجتماع ہے۔ مینار پاکستان کے سائے میں اس سے قبل تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے بڑے جلسے منعقدہو چکے ہیں۔جماعت اسلامی کا اجتماع کسی لحاظ سے ان دو اجتماعات سے کم نہیں، جماعت اسلامی کا آخری اجتماع 2008ء میں اسی مقام پر منعقد ہو چکا ہے۔ موجودہ اجتماع 2008ء کے اجتماع سے بڑا ہے، اس میں کسی سیاسی اجتماع میں کہیں زیادہ خواتین نے شرکت کی ہے۔ 50ہزار سے زائد خواتین نے رجسٹریشن کرائی ہے، جن سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اجتماع میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے انکی آج شرکت کا امکان ہے۔ جماعت اسلامی کے سہ روزہ اجتماع کا آغاز شاہی مسجد میں اخوان المسلمین کے مرکزی رہنماء اور شام کے ممتاز عالم دین الشیخ صدر الدین البیونی کے خطبہ جمعہ سے ہوا۔ اجتماع میں سید منور حسن نے شرکت کی جبکہ عالم اسلام کی جید شخصیات نے اسلامی تنظیموں کی نمائندگی کی جو آج خصوصی اجلاس میں عا لم اسلام کو درپیش مسائل پر اظہار خیال کریں گے۔ امیر سراج الحق پنڈال میں آئے تو جماعت اسلامی کے کمانڈوز نے انہیں گھیرے میں لے لیا۔ جب وہ سٹیج پر آئے تو پورا پنڈال نعروں سے گونج اٹھا۔ سراج الحق نے جذباتی انداز میں تقریر کی، ان کی تقریر میں پشتو کی چاشنی بھی پائی جاتی تھی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں عوامی ایجنڈا دیا انہوں نے تقریر میں سیاسی بحران کے بارے میں کوئی بات کرنے سے گریز کیا لیکن جماعت اسلامی کے منشور کو اپنی تقریر میں سمیٹ دیا۔ تحریک پاکستان کے حوالے سے ڈرامہ اور خاکے پیش کئے گئے۔ جمعہ کی شب جماعت اسلامی کے ارکان کا کل پاکستان اجتماع منعقد ہوا جس میں تنظیمی امور پر بات چیت ہوئی۔ ڈاکٹر سمحیہ راحیل قاضی نے خواتین کے اجلاس کی نظامت کے فرائض انجام دئیے اس دوران شباب ملی اور اسلامی جمعیت طلبہ کے اجلاس منعقد ہوئے جب کہ رات کو کل پاکستان مشاعرہ بھی منعقد ہوا۔
جماعت اسلامی اجتماع