اسامہ پاکستان میں تھا ‘ امریکہ کو دہشت گردی کیخلاف جنگ وہاں سے شروع کرنا چاہئے تھی: حامد کرزئی
نئی دہلی (نیوز ایجنسیاں) افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی صدرات سے مستعفی ہونے کے بعد بھی پاکستان کے خلاف زہر اگلنے سے باز نہ آئے اور اس بار ان کا کہنا ہے کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اُسامہ بن لادن کا پاکستان میں پایا جانا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہم پر دہشت گردی کے خلاف جنگ غلط مسلط کی گئی۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی میں ایک انٹرویو کے دوران حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اُسامہ بن لادن پاکستان میں تھا۔ امریکہ، نیٹو اور اس کے اتحادی ممالک کا افغانستان میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کا فیصلہ غلط تھا، امریکہ کو دہشتگردی کے خلاف جنگ افغان سرزمین کے بجائے پاکستان میں شروع کرنا چاہئے تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں امریکہ کے خلاف کھڑا ہوا کیونکہ میں افغانستان کے حوالے سے ان کے روئیے میں بہتری چاہتا تھا۔ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے افغانستان میں ’’پراکسی وار‘‘ کے حوالے سے حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کبھی بھی اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ امریکی فورسز کے جانے کے بعد اس کی سرزمین کو میدان جنگ بنا کر پاکستان اور بھارت اپنے مفادات کے لئے استعمال کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں ہمارے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے اور ڈیم تعمیر کرنے کے لئے موجود ہے نا کہ پاکستان کے خلاف ’پراکسی جنگ‘ لڑنے کے لئے لہذا پرویز مشرف کو اس حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔ افغانستان کو اپنی سرزمین پر بھارت سمیت کسی بھی ملک کی فوج کی ضرورت نہیں تھی۔ دوسری جانب پاکستان میں سابق القاعدہ سربراہ اُسامہ بن لادن کی موجودگی اور ہلاکت کا حوالہ دیتے ہو ئے حامد کرزئی نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک غلط ملک میں لڑ رہا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کے دعووں کو برہمی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ظاہر ہے افغانستان پاکستان اور ہندوستان کے درمیان پراکسی وار کی اجازت نہیں دے گا، مجھے یقین ہے ہندوستان بھی ایسا نہیں چاہے گا ۔