برملا کہتا ہوں فارورڈ بلاک نہیں بنا رہا، مفادپرستوں کی صفائی کراؤں گا: ذوالفقار کھوسہ
لاہور (فرزانہ چودھری/سنڈے میگزین) آپ رستم زماں بن جائیں میری زبان بند نہیں کر سکتے، ہائی وے پر روڈ ایکسیڈنٹ بھی ہو جاتے ہیں یہ بات مجھ تک پہنچائی گئی۔ مجھے ن لیگ کے ایک ایم این اے نے کہا میاں برادران آپ کے قد کاٹھ سے ڈرتے ہیں تو میں کیا اپنی گردن یا ٹانگیں کٹوا کر اپنا قد چھوٹا کر لوں۔ برملا کہتا ہوں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بناؤں گا، میں کھل کر اس پارٹی سے مفادپرستوں کی صفائی کراؤں گا۔ یہ باتیں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق گورنر پنجاب سردار ذوالفقار خان کھوسہ نے سنڈے میگزین کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا لغاریوں کو نواز شریف کے قریب لانے والے کردار اسحاق ڈار اور پرویز رشید ہیں۔ میری لغاریوں سے صرف سیاسی عداوت تھی آپ کے اس فیصلے نے ہمارے درمیان دشمنی پیدا کر دی۔ میاں صاحب آپ نے ایک صدر کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے اس کی پارٹی کی حکومت توڑی۔ آپ کے گھر لغاری فیملیز کو دیکھ کر حیران رہ گیا، آپ کتنی مرتبہ مجھے منائیں گے، میں ان سے کتنی مرتبہ صلح کروں گا۔ سردار ذوالفقار خان کھوسہ نے کہا میرے اوپر میاں صاحبان کے کوئی احسان نہیں، مجھے تو بہت اوپر سے کہا گیا تھا کہ آپ چودھری پرویزالٰہی کی میٹنگ میں چلے جائیں، میں نے انکار کر دیا تھا۔ میں پارٹی کا صدر اس وقت بنایا گیا جب میاں صاحبان کا نام لینا جرم ہوتا تھا۔ 2008ء سے 2013ء تک صرف ایک صوبے کی حکومت تھی تب دونوں بھائی ہم سے ملتے تھے۔ مرکز میں حکومت ملی تو بادشاہ بن گئے۔ اب کسی ایم این اے، ایم پی اے اور ورکر کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے اپنی آنکھوں سے ان کی کرپشن کے ڈاکومنٹری ثبوت دیکھے ہیں۔ حکومت چار سیٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کا مان لیتی تو آج یہ بحران پیدا نہ ہوتا۔ ان کو اپنی اولاد کے سوا صوبے اور مرکز میں بھی 190 ایم این اے اور 200 کے قریب ایم پی اے میں سے کوئی اہل اور قابل اعتماد لوگ نظر نہیں آئے جو اہم عہدوں پر تعینات کئے جا سکتے۔ گورنمنٹ کے پیسوں سے لیپ ٹاپ پر فوٹو شہباز شریف کی ہے، اپنی جیب سے لیپ ٹاپ دیں پھر چاہے خاندان کی ہسٹری اس پر چھاپ دیں۔ پیسہ گورنمنٹ کا ہے، لیپ ٹاپ کی تقسیم کیلئے اپنے بیٹے حمزہ شہباز کو بھیج رہے ہیں جس کا کوئی عہدہ نہیں۔ لیپ ٹاٹ دینے میں بھی شفافیت نہیں ہے۔ میاں شہباز شریف نے ڈیکلیئر کیا ہوا ہے کہ میں نے بیوروکریٹس کے ذریعے الیکشن جیتا ہے، اگلی مرتبہ بھی بیوروکریٹس کے ذریعے ہی الیکشن جیتوں گا۔ انہوں نے کہا وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف نے اعتراف کیا ہے کہ میں پولیس کلچر تبدیل نہ کر سکا، لوئر جوڈیشنری کو صاف نہ کر سکا، ہیلتھ کے حوالے سے اپنے وعدے پورے نہ کر سکا اور ایجوکیشن میں ٹارگٹ اچیو نہیں کر سکا۔ بظاہر تو لیگی جماعت کی حکومت لگتی ہے لیکن مسلم لیگ کمزور ہو چکی ہے۔ اہم وزیر کو چیف منسٹر کے نام پر پیسے لیتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس کو نااہل اور جیل ہونی چاہئے تھی جس پر غداری کا مقدمہ چلایا ان کی ہی ساری ٹیم مسلم لیگ ن میں بھرتی کر لی ہے۔ پرویز مشرف پر تو غداری کا مقدمہ دائر کیا ان کی ٹیم کے لوگ غدار نہیں ہیں وہ تو آپ کے دائیں بائیں بیٹھے ہیں۔ 2008ء سے 2013ء تک حمزہ اپنے والد اور وزیراعلیٰ پنجاب کا آفیشل دفتر اور ان کے اختیارات بھی استعمال کرتا تھا۔ میاں صاحبان کسی کا وجود برداشت ہی نہیں کرتے۔ کسی کو عزت دینا ان کیلئے دشوار ہو گیا ہے۔ حمزہ کے دفتر میں منشی گری کرنے والے آج اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں۔ حمزہ نے کچھ لوگوں کو یہ کہہ کر ٹکٹ نہیں دیا کہ یہ کھوسہ گروپ کا ہے۔ سپنا قتل کے ایشو کو میڈیا میں اچھالنے کی پرویز رشید کو پولیس کی طرف سے ہدایت تھی۔ میں نے میاں شہباز شریف کے منہ پر کہا کہ آپ کے بیٹے حمزہ کا سکینڈل تو دو دن چلا تھا تو آئیں بائیں شائیں کرنے لگے اور انہوں نے پرویز رشید سے کہا آپ سردار صاحب کو مطمئن کریں۔ سردار ذوالفقار خان کھوسہ کا تفصیلی انٹرویو 23 نومبر بروز اتوار سنڈے میگزین میں شائع ہو گا۔