• news

گرین ٹائون: تشدد سے سے زیر حراست شہری جاں بحق، تھانے پر پتھرائو، شیلنگ، لاٹھی چارج

لاہور (سٹاف رپورٹر) تھانہ گرین ٹائون پولیس کے تشدد سے زیرحراست شہری شہزاد عرف مٹھو جاں بحق ہو گیا، لواحقین نے پولیس گردی کے خلاف بھرپور احتجاج کیا اور گرین ٹائون تھانے پر پتھرائو شروع کر دیا جس سے اے ایس آئی سمیت 3اہلکار زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے اور روڈ بلاک کر دئیے۔ پورا علاقہ میدان جنگ بنا رہا، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس پھینکی گئی اور لاٹھی چارج کیا گیا اور متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا جنہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا، اعلیٰ پولیس افسران نے شہری کی ہلاکت پر تفتیشی افسر اے ایس آئی رئوف اور کانسٹیبل کاشف وغیرہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جبکہ تشدد میں ملوث دیگر اہلکاروں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے پولیس نے ملزم کو غیرقانونی حراست میں رکھا اور اس کے مرنے کے بعد منشیات فروشی کا مقدمہ درج کیا۔ پولیس نے نعش ورثاء کے حوالے کی تو بڑی تعداد میں متوفی کے لواحقین جمع ہو گئے اور انہوں نے نعش سڑک پر رکھ کر احتجاج شروع کر دیا پولیس کے احتجاج سے روکنے پر تھانہ گرین ٹائون پر پتھرائو شروع کر دیا۔ تھانے کے منی گیٹ پر نصب بورڈ توڑ دئیے، پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا، پولیس کے مطابق متوفی سے شراب برآمد ہونے پر اسے حراست میں لیکر تھانے بھجوا دیا گیا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور وہ حوالات میں دم توڑ گیا۔ ایس پی ماڈل ٹائون کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے پتھرائو سے 3اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ 2اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے گرین ٹائون تھانے میں ایک ملزم کی مبینہ ہلاکت کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشن سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی واقعہ کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ (نامہ نگار) بیوی کے قتل کے شبہ میں پولیس کے زیرحراست نوجوان کی ہلاکت اور نعش ورثاء کے حوالے نہ کرنے پر نوجوان کے ورثاء اور سینکڑوں شہریوں نے پولیس کیخلاف شدید احتجاج کیا، ٹائر جلا کر شہباز چوک اور ریلوے ٹریک بلاک کردیا۔ محلہ محمد پورہ کے رہائشی محمد شاہد کو پولیس نے اہلیہ کے قتل کے شبہ میں گرفتار کیا اور تھانہ سٹی ٹوبہ ٹیک سنگھ انوسٹی گیشن انچارج سب انسپکٹر سعید بھنڈر نے دیگر دو پولیس ملازمین کانسٹیبل تصور اور سجادکے ہمراہ تفتیش کیلئے محمد شاہد کو مبینہ طور پر کسی نجی ٹارچر سیل میں لیجا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اسکی موت واقع ہوگئی۔ ورثاء کو محمد شاہد کے بارے میں کوئی بات نہ بتانے اور تفتیشی آفیسر محمد سعید بھنڈر ،کانسٹیبلان تصور، سجاد اور ملزم محمد شاہد کے گزشتہ 2دنوں سے غائب ہو جانے اور وعدے کے مطابق ٹائم پر تفتیشی محمد سعید بھنڈر اور محمد شاہد کے بارے میں کوئی بات نہ بتانے پر ورثاء نے احتجاج شروع کردیا اور ٹائر جلا کر شہباز چوک اور ریلوے پھاٹک بند کردیا جس کے باعث لاہور اور کراچی کے اطراف میں جانے والی ٹرینیں، فیصل آباد، ملتان، جھنگ اور چیچہ وطنی کو جانیوالی ٹریفک 4گھنٹے تک جام رہی اور مسافروں کو شدید مشکلات و پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ مظاہرین نے سٹی پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا محمد شاہد کی نعش انکے حوالے کی جائے جبکہ ڈی ایس پی (صدر) میاں محمد اکرم نے بتایا پولیس نے تفتیشی آفیسر محمد سعید بھنڈراور دیگر دو اہلکاروں کے تمام اہلخانہ اور رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا ہے اور انکے خلاف محمد شاہد کے اغوا کا مقدمہ بھی درج کرلیا ہے مگر ورثاء اور دیگر مظاہرین محمد شاہد کی نعش نہ ملنے تک دھرنا دینے پر بضد رہے۔

ای پیپر-دی نیشن