سراج الحق کا بھی جاگیر داری اور سودی نظام کے خاتمے کا عزم
انگریزوں کی دی ہوئی جاگیریں واپس لے کر ہاریوں اور کسانوں کو دیں گے۔ سودی نظام کے خلاف اعلان جنگ، حکومت سودی نظام کے حق میں اپیل واپس لے۔ یکساں تعلیمی نظام، مفت علاج اور نوجوانوں کو بیروزگاری الاﺅنس دیں گے : سراج الحق کا لاہور میں خطاب۔
جماعت اسلامی کے تین روزہ اجتماع میں امیر جماعت اسلامی نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے اس قسم کی باتیں تقریباً ہر سیاسی جماعت کے منشور میں شامل ہیں اور وہ ان پر عمل کا عزم بھی کرتے رہتے ہیں مگر ابھی تک یہ وعدے تشنہ تکمیل ہیں۔ اب سراج الحق نے جاگیروں کے حوالے سے جو بات کی ہے انہی کی بنیاد پر بھٹو مرحوم نے بھی جاگیر داری ختم کرنے کے وعدے پر 1971ءکے انتخابات جیتے اور اس طرف کچھ پیش قدمی کی مگر ضیاالحق کے دور میں یہ سلسلہ ختم کر دیا گیا کیونکہ بڑے بڑے زمیندار اور جاگیر دار جو ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں کبھی زمین کی سرکاری حد مقرر کرنے نہیں دیتے، اس کا تجربہ ہمیں ہو چکا ہے۔ رہی بات سودی نظام کے خاتمے کی تو یہ نظام مذہبی جماعتوں کے زیر سایہ کہیں تکافل، کہیں غیر سودی نظام، کہیں اسلامی بینکنگ کے نام سے جاری ہے اور تمام دینی جماعتوں اور تنظیموں کے اکاﺅنٹس بنکوں میں موجود ہیں اور وہ اسے یکسر ختم نہیں کر سکے۔ البتہ اگر جماعت اسلامی کے ماہرین معاشیات عالمی مذہبی و معاشی سکالرز کے ساتھ مل کر سود سے پاک کوئی بہتر جدید معاشی صورتحال میں طریقہ کار سامنے لاتے ہیں تو یہ ایک بڑا اہم اقدام ہو گا، باقی رہی بات بیروزگاری الاﺅنس، بوڑھوں کو اولڈ ایج الاﺅنس، مفت تعلیم و علاج، کھانے پینے کی اشیاءپر سبسڈی کی تو ایسے سیاسی وعدے تمام جماعتیں کرتی آ رہی ہیں مگر ان پر عمل آج تک نہیں ہو سکا۔ کیونکہ ملکی معیشت کی جو حالت ہے وہ سب کے سامنے ہے۔جب تک اسے سدھارا نہیں جاتا یہ وعدے پورے کرنا بہت مشکل ہے۔