ڈی ایچ کیو سرگودھا ہسپتال میں بچوں کی اموات جاری
ڈی ایچ کیوسرگودھا ہسپتال میں بچوں کی اموات کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اور 4 بچے دم توڑ گئے۔ نومولود بچوں کی تعداد 16 تک جا پہنچی جبکہ پنجاب میں ڈینگی کے 4 مزید مریضوں بھی کی تشخیص ہوئی ہے۔
سرگودہا ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 3 روز سے معصوم بچوں کی اموات کا سلسلہ شروع ہے جو تاحال تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے انکوائری رپورٹ بھی طلب کی تھی لیکن اسکے باوجود انتظامیہ کی نااہلی سامنے آرہی ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے نومولود بچوں کی اموات پر قابو پانے کی بجائے نرسری وارڈ میں لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ نرسری وارڈ میں اگر آکسیجن کا مسئلہ تھا تو انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ اس کو پہلے دیکھ کر حل کرتے لیکن تین روز میں 16 گُل مرجھا گئے۔ اسکی ذمہ داری ہسپتال انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ دنیا بھر میں صحت کا شعبہ اس قدر اہم ہوتاہے کہ تمام ترقی یافتہ ممالک اس شعبے کا بجٹ زیادہ رکھتے ہیں اور سب سے ذمہ دار آدمی کو اس شعبے کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے لیکن پنجاب میں اُلٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں بھی صحت کا وزیر مقرر نہیں کیا محض مشیر صحت سے ہی کام چلواتے رہے جبکہ اس مرتبہ بھی وہ ڈنگ ٹپاﺅ پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور وزیر صحت مقرر ہی نہیں کر رہے۔ جو مشیر صحت ہیں وہ بھی پتہ نہیں ڈاکٹر ہیں یا کاشتکار وغیرہ ہیں۔ اب پنجاب میں ڈینگی وائرس بھی پھیلنا شروع ہو چکا ہے ۔ اس سے اموات ہو رہی ہیں۔ اس طرف توجہ کیوں نہیں دی جا رہی؟ خادم پنجاب صحت کے شعبے کو اہم شعبہ قرار دےکر پہلی فرصت میں اس محکمہ کا کوئی کُل وقتی وزیر مقرر کریں تاکہ شہری اور قوم کے بچے موت کی آغوش میں جانے سے بچ سکیں۔