• news

آنکھوں کی ٹھنڈک نماز

حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا نماز آپ کیلئے محبوب بنادی گئی ہے۔ لہٰذا آپ اس میں سے جتنا چاہیں اپنا حصہ وصول فرمالیں۔ (احمد، طبرانی)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفر مایا: خوشبو اور عورتیں میرے لئے محبوب بنادی گئی ہیں اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔ (احمد، طبرانی)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن جلوہ افروز تھے اور لوگ بھی آپکے گرد حلقہ بنائے ہوئے تھے، آپ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو کسی نہ کسی عمل کا زیادہ شوق عطاءفرمایا ہے۔ مجھے رات کو نماز پڑھنے سے زیادہ رغبت ہے اس لئے جب میں (اپنی رات کی نفل) نماز کیلئے کھڑا ہوجاﺅں تو کوئی میرے پیچھے نماز نہ پڑھے(کیونکہ اس کی طوالت کی وجہ سے اسکے لیے اقتداءمشکل ہوجائے گی) اور اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کیلئے آمدنی کا کوئی نہ کوئی ذریعہ بنایا تھا اور میری آمدنی کا ذریعہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ ہے۔ جب میرا وصال ہو جائے تو پھر یہ پانچواں حصہ میرے بعد خلفاءکیلئے ہے۔ (طبرانی) اللہ رب کے پیارے محبوب علیہ الصلوٰة والسلام کس ذوق شوق اور انہماک سے نماز میں مشغول رہا کرتے تھے۔ اسکا کچھ اندازہ درج ذیل روایت سے ہو سکتا ہے۔ ٭ حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نفل) نماز میں شریک ہوگیا۔ آپ نے سورة بقرة شروع فرمائی میں نے کہا سوآیتوں پر رکوع کردینگے لیکن آپ پڑھتے رہے۔پھر میںنے کہا آپ اس سورة کو دورکعتوں میں پڑھیں گے لیکن آپ پڑھتے رہے۔ پھر میں نے کہا آپ اسے ختم کر کے رکوع کردینگے لیکن آپ نے سورة نساءشروع کر دی اسے ختم کرکے سورہ آل عمران شروع کر دی اور اسے بھی پورا پڑھ لیا۔آپ ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتے تھے۔ جب آپ کسی ایسی آیت کی تلاوت فرماتے جس میں تسبیح کا ذکر ہوتا تو آپ سبحان اللہ کہنے لگتے‘ جب خوف والی آیت سے گزرتے تو آپ پناہ مانگتے پھر آپ نے رکوع کیا اور سبحان ربی العظیم کا ورد کرنے لگے۔ آپ کا رکوع قیام جیسا طویل تھا۔ پھر سمیع اللہ لمن حمدہ فرماکر کھڑے ہوگئے، اور تقریباً رکوع جتناکھڑے رہے۔ پھر سجدہ کیا اور سبحان اللہ ربی الاعلیٰ کہنے لگے، آپ کا سجدہ بھی قیام جتنا ہی طویل تھا۔ (مسلم)٭دوسری روایت میں ہے کہ حضور نے چار رکعت اداءفرمائی میں نے نمازکے بعد حضور سے عرض کیا کہ میں بھی آپکے پیچھے تھا۔ آپ نے فرمایا تم نے مجھے کیوں نہیں بتایا، میں نے عرض کیا قسم اس ذات کی جس نے آپکو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ اب تک میری کمر میں درد ہورہا ہے۔آپ نے فرمایا میری توجہ تمہاری طرف ہوتی تو میں نماز کو مختصر کردیتا۔ (طبرانی)

ای پیپر-دی نیشن