افغانستان : والی بال فائنل میچ پر خودکش حملہ‘ پچاس ہلاک‘ 70 زخمی
کابل (این این آئی + اے ایف پی + نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں والی بال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کے دوران خودکش دھماکے میں 50 شائقین ہلاک 70 زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز اور دیگر امدادی کارکن جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ یاد رہے دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب کچھ دیر قبل ہی افغان پارلیمنٹ نے امریکہ اور نیٹو کیساتھ سکیورٹی ڈیل کی منظوری دی۔ حامد کرزئی کی جگہ اشرف غنی کی حکومت نے تیس ستمبر کو اِن دونوں معاہدوں پر دستخط کئے تھے۔ افغان صدر اشرف غنی نے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، پکتیکا کے گورنر کے ترجمان موخیص افغان نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دھماکہ ضلعی والی بال ٹورنامنٹ کے ایک میچ کے دوران یاحاخیلی ضلع میں اتوارکو ہوا۔ رواں ماہ میں ہونے والا یہ شدید ترین بم دھماکہ تھا جس میں اتنے بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا، میچ کے دوران گراﺅنڈ تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور خودکش بمبار بھی تماشائیوں کے درمیان موجود تھا اسی وجہ سے زیادہ جانی نقصان ہوا،دھماکے والی جگہ پاکستانی سرحد کے قریب ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا بمبار پیدل گرا¶نڈ میں داخل ہوا۔ دھماکے کے سبب بعض تماشائیوں کے اعضاءدور دور تک پھیل گئے اور بھگدڑ مچ گئی۔ وزیراعظم نوازشریف نے افغانستان میں خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گرد دونوں ملکوں کے مشترکہ دشمن ہیں دونوں ملک دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ملکر کوششیں کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کراچی میں اے این پی کے عہدیدار کے قتل پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے افغان صوبے پکیتیا میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائی میں معصوم انسانی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے پاکستان افغان حکومت اور سوگوار خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ دوسری طرف افغان پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے 2 سکیورٹی معاہدوں کی منظوی دے دی جس کے تحت 2015ءکے اختتام تک اتحادی اور امریکی افواج افغان سرزمین پر رہیں گی۔ اتوار کو ایوان زیریں میں ووٹنگ ہوئی۔ نئے معاہدے کے تحت امریکی اور نیٹو افواج مقامی افواج کی مدد اور تربیت کیلئے آئندہ سال بھی 12500 فوجی افغانستان میں رکھیں گے۔ یہ معاہدہ اس وقت ہوا جب انتظامی حکام کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما نے نئی ہدایات جاری کی تھیں جس کے تحت امریکی فوجی القاعدہ کے ساتھ ساتھ طالبان سے بھی نبردآزما ہونگے۔ اوباما کے فیصلے کے تناظر میں امریکی افواج ضرورت پڑنے پر فضائی کارروائی بھی کرینگے۔ یاد رہے کہ میں 9/11 حملے کے بعد امریکہ کی زیرقیادت اتحادی افواج نے افغانستان پر چڑھائی کر دی تھی اور طالبان حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ یاد رہے امریکہ اور نیٹو سے معاہدوں کے سبب سابق صدر کرزئی کے امریکہ سے اختلافات رہے۔ صدر اشرف غنی نے معاہدوں کی توثیق کا خیرمقدم کرتے کہا یہ قومی خودمختاری کیلئے اہم قدم ہے۔ امید کرتے ہیں ایوان بالا بھی منظوری دے دے گا۔
منظوری