معین خان کو ایک ذمہ داری چھوڑنا پڑیگی : کھلاڑیوں کی گروپنگ دنیا بھر کا مسئلہ‘ بورڈ میں رائٹ سائزنگ کرینگے : شہریار
لاہور(حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) کرکٹ بورڈ میں جو بھی چیئر مین آیا اس نے اپنے پسند کے افراد کو بھرتی کیا، میں ایسا نہیں کروں گا۔ پی سی بی میں اوور سائزنگ ہو گئی ہے۔ مصباح الحق کو خراب کارکردگی کے باوجود کپتان بر قرار رکھنا مشکل فیصلہ تھا بڑے معتبر نام ان کے مخالف تھے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئینی چیئر مین شہریار خان نے وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں انٹرویو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ معین کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ انہیں ایک ذمہ داری چھوڑنا پڑے گی۔ آئندہ سلیکشن کمیٹی چھ کے بجائے چار ارکان پر مشتمل ہو گی۔ جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سر براہ کو سینئر سلیکشن کمیٹی میں بھی رکن کی حیثیت کا کام کرنا پڑے گا۔پاکستان سپر لیگ کا منصوبہ ٹھیک نہیں ہوا بلکہ اس پر کام جاری ہے۔ مستقبل میں بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ سامنے آئیں گے۔ پی ایس ایل کا سیمی فائنل اور فائنل پاکستان میں ہو گا۔ تعمیری تنقید کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ پاکستان میں فرسٹ کلاس کرکٹ کے نظام میں تعداد اور مقدار کے بجائے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔گروپنگ اور دھڑے بندی صرف پاکستان میں نہیں ہوتی۔ مصباح الحق موجودہ ٹیم میں سب سے زیادہ فٹ اور ذہنی طور پر مضبوط کھلاڑی ہیں۔ انہی کپتان بر قرار اسلئے رکھا کہ عالمی کپ میں زیادہ وقت نہیں بچا تھا کپتان کی تبدیلی سے ٹیم میں انتشار پیدا ہو جاتا۔ فیصلے سے ٹیم میں کپتانی کے دیگر امیدواروں کو بھی واضح پیغام مل گیا۔ بگ تھری کے معاملے میں ہم تنہا تھے۔ نجم سیٹھی نے بین الاقوامی سطح پر اچھی لابنگ کی اور کئی معاہدے کئے۔ میں اپنے فیصلے خود کرتا ہوں۔ تا ہم اپنے سینئر ساتھیوں سے مشورہ کرتا ہوں اور ان کی رائے کا احترام کرتا ہوں۔ میں تنقید سے نہیں گھبراتا بلکہ مثبت اور تعمیری تنقید کو کھلے دل سے قبول کرتا ہوں۔ جو جذبہ آج کے لڑکوں میں ہے وہ کبھی نہیں دیکھا۔ منیجر اور چیف سلیکٹر کے عہدے ایک ہی شخص کے پاس ہوں مسائل پیدا ہوتے ہیں لیکن تبدیلی کے لئے یہ مناسب وقت نہیں۔ شاہد اسلم کی کارکردگی سے وقار یونس ، مشتاق احمد اور دیگر افراد خوش ہیں اسلئے انہیں ٹیم کے ساتھ رکھا جائے گا۔ دھڑے بندی اور گرو پنگ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے دنیا کی دیگر ٹیموں کو بھی ایسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ پاکستان سپرلیگ میں پرانے کھلاڑیوں کی شمولیت سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو سکتا ہم سری لنکا ،بنگلہ دیش کی طرح اپنی لیگ کو ناکام نہیں بنانا چاہتے بھر پور منصوبہ بندی کے ساتھ یہ کام کریں گے اور اس کے سیمی فائنل اور فائنل پاکستان میں ہوں گے۔جو بھی چیئر مین آتا ہے وہ اپنے اعتماد کے لوگوں کو ساتھ لے آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سٹاف کی تعداد بڑھتی گئی ہم رائٹ سائزنگ کریں گے ۔ نچلے درجے کے ملازمین کے کیس کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بھی دیکھا جائے گا۔ بڑی تنخواہوں والے افراد کے معاہدوں پر بھی نظر ثانی کی جائے گی۔ قومی ٹیم کی عالمی کپ کے لئے تیاریاں بھر پور ہوں گی، اپنے وسائل میں رہتے ہوئے جو کر سکتے کریں گے۔ کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے میں اپنی پسند کے کسی فرد کو نہیں رکھوں گا۔ ماضی میں عباس زیدی کو لایا تھا۔ اب موجودہ افراد کے ساتھ ہی کام کرونگا۔ ملک میں ایسے کھلاڑی بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں جو اسکے اہل نہیں ہیں۔ ہمارے ہاں انگلینڈ اور بھارت کے مقابلے میں بھی زیادہ کرکٹرز فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے ہیں۔ حالانکہ انگلینڈ میں یہ تعداد 480اور پاکستان میں 540ہے۔ ہمارے ہاں بہت زیادہ کرکٹرز فرسٹ کلاس کھیلتے ہیں محکموں اور علاقائی ٹیموں کو الگ الگ کھیلنا چاہئے۔ اس پر کام کریں گے تا ہم فیصلہ کرکٹ کمیٹی نے کرنا ہے۔ممالک میں زیادہ کھیلی جاتی ہے۔ مصباح الحق کے مشکل وقت میں بڑے بڑے معتبر نام ان کو ہٹانے پر متفق تھے، کچھ لوگ حمایت میں بھی تھے۔ رمیز راجہ نے مصباح الحق کو کپتان بر قرار رکھنے کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم کی حالیہ کامیابیوں پر کوچنگ سٹاف اور کھلاڑی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ باب وولمر نے کہا تھا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں دنیا کی بہترین باﺅنسی وکٹیں موجود ہیں۔ صرف پریکٹس کے لئے نیوزی لینڈ نہیں جا سکتے میچ پریکٹس اصل چیز ہے۔