جلسہ ڈی چوک میں ہی ہو گا : شاہ محمود اجازت طلب، ریڈ زون سیل، مزید کنٹینرز آ گئے
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ثنا نیوز+ آئی این پی) تحریک انصاف نے ڈی چوک پر جلسے کیلئے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کو خط لکھ دیا۔ کوآرڈینیٹر تحریک انصاف کرنل (ر) علی رضا نے بتایا ڈی چوک پر جلسے کی اجازت کیلئے ضلعی انتظامیہ کو خط لکھ دیا ہے۔ ثنا نیوز کے مطابق تحریک انصاف نے اعلان کیا ہے وہ ہر صوت 30نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر جلسہ کرے گی۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا حکومت کو بتا دیا ہے 30 نومبر کا پروگرام جلسہ ہے دھرنا نہیں ہم نے آج تک پرامن جلسے کئے ہیں آئندہ کا انحصار حکومتی روئیے پر ہے۔ حکومت پر واضح کر دیا 30 نومبر کو جمہوری رویہ اپنایا تو ہمارا جلسہ بھی پرامن ہو گا۔ بھکر کے 29 نومبر کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف خاموش رہے گی۔ ڈی چوک پر جلسہ کیلئے انتظامیہ سے بات چیت جاری ہے۔ پی ٹی آئی کی سوچ پُرامن ہے، ٹرانسپورٹ کی بندش اور پکڑ دھکڑ، بلاوجہ رکاوٹیں اور کنٹینرز لگائے گئے تو نتائج کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ عمران خان سے امریکہ و دیگر ممالک کے سفیروں کی ملاقاتیں تصویر کا دوسرا رُخ دیکھنے کیلئے تھیں۔ اسلام آباد انتظامیہ نے تحریک انصاف کے 30 نومبر کے جلسے کے موقع پر سکیورٹی انتظامات شروع کر دیئے اور شاہراہ دستور پر مزید کنٹینر پہنچا دیئے ہیں۔ کنٹینر اپنی جگہ سے نہ ہلیں اس کیلئے مٹی کا استعمال کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے میریٹ ہوٹل سے ڈی چوک کا راستہ کنٹینر رکھ کر بند کر دیا ہے، سرینہ ہوٹل، کنونشن سنٹر، پارلیمنٹ ہائوس اور لاجز کے سامنے بھی کنٹینر شرکاء کا استقبال کرنے کیلئے تیار ہیں، رکاوٹوں پر شہری نالاں دکھائی دیتے ہیں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے یہ کنٹینرز 30 نومبر کے جلسے کے شرکا کو روکنے کیلئے نہیں بلکہ ریڈ زون کی سکیورٹی بہتر بنانے کیلئے لائے گئے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق تحریک انصاف کے 30 نومبر کے جلسے کے پیش نظر ریڈ زون کو ایک مرتبہ پھر مکمل طور پر سیل کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی۔ پولیس کو ربڑ کی گولیوں سمیت 12 ہزار آنسو گیس کے شیل اور 2 واٹر کینن فراہم کر دیئے گئے، آنسو گیس کیلئے 5بکتربند گاڑیاں بھی 30 نومبر کو مختلف جگہ پر کھڑی کی جائیں گی۔ 30 نومبر کو شا ہراہ دستور کے اردگرد تعینات لیڈیز پولیس، کمانڈوز اور ایف سی کے جوانوں سمیت 5 ہزا ر سے زائد پولیس اہلکار شامل ہونگے۔ ذرائع کے مطابق کنٹینروں کی وجہ سے جی نائن اور ایف ٹین مکمل طور پر بند ہو گیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی کئی کلو میٹر تک لمبی لائنیں لگ گئیں۔ وفاقی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، پمز سمیت دیگر ہسپتالوں میں مختلف شعبوں کے سربراہوں کو ہسپتالوں میں رہنے کی ہدایت کی گئی اور نرسز، لیڈی ڈاکٹرز سمیت ہسپتال کے دیگر عملے کی رہائش و خوراک کا بندوبست ہسپتال کے اندر ہی کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے تمام ہسپتالوں کو ادویات، خون کی بوتلیں اور ایمبولینسز تیار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔