• news

امریکی ڈرون حملوں میں پاکستان، یمن کے41افراد ٹارگٹ تھے، 1147 مارے گئے

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ نے 13 جنوری 2006ء میں پاکستان کے قبائلی علاقے ڈمہ ڈولہ میں ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے کیلئے ڈرون حملہ کیا۔ ان پر کئے گئے دو حملوں میں 76 بچے اور 29 بڑے افراد دنیا سے جاچکے ہیں تاہم 8 سال بعد ایمن الظواہری آج بھی موجود ہیں۔ اسی طرح پاکستانی طالبان کے ایک کمانڈر قاری حسین کومارنے کیلئے 5 ناکام ڈرون حملوں کے بعد 15 اکتوبر 2010ء کے حملے میں انہیںہلاک کیا گیا تاہم اس کیلئے  امریکہ نے 13 بچوں سمیت 128 افراد کو موت کے منہ میں پہنچایا۔ گارڈین اخبار میں شائع انسانی حقوق کے ایک گروپ ’’ریپرائیو‘‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ کے ان واقعات میں 41 افراد کوٹارگٹ کرکے مارنے کی کوششوں کے دوران 1147 دیگر افراد کو بھی جاں بحق کردیا گیا ہے اور ان افراد میں سے 7 افراد اب بھی زندہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خاص طورپر پاکستان میں ٹارگٹ کئے گئے 29 افراد کے ساتھ 874 دیگر افراد کو بھی مارا گیا ہے جن میں 142 بچے اور 6 خواتین بھی شامل تھے۔ یمن میں 17 افراد کو ہدف بنا کر مارنے کی کوشش کے دوران کم از کم 7 بچوں سمیت 273 افراد کی جان لی جا چکی ہے اور ان 17 میں سے 14 اب بھی زندہ ہیں۔ ٹارگٹ کئے گئے 41 افراد کے مارے جانے کا متعدد بار دعویٰ کیا گیا مگر ان میں سے اب بھی 7 افراد زندہ ہیں۔ مزید برآں ہدف بنائے گئے حاجی عمر کے بارے میں معلومات نہیں مل سکی ہیں اور ابو عبیدہ المصری کے بارے میں رپورٹ یہ ہے کہ وہ ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جاں بحق ہوا تھا۔ یاد رہے کہ 2013ء میں امریکی سیکرٹری خارجہ جان کیری نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم صرف ڈرون حملے نہیں کرتے بلکہ یہ تصدیق کرتے ہیں کہ جسے نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ دہشت گردی ہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن