اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ، اہم شخصیات کو سکیورٹی کی تفصیلات طلب کر لیں
اسلام آباد (آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ سے وفاقی وزرائ‘ ارکان پارلیمنٹ‘ سابق حکومتی شخصیات و دیگر لوگوں کو دی گئی سکیورٹی کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سینیٹر میر اسراراللہ زہری بنام وفاق کیس کی سماعت ہوئی۔ سٹینڈنگ کونسل آف پاکستان اور وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری عدالت میں پیش ہوئے۔ فاضل جج نے وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری سے استفسار کیا کہ وفاقی وزرائ، وزیراعظم ،صدر، ارکان پارلیمنٹ اور سینیٹرز وغیرہ کو سکیورٹی مہیا کرنے کے حوالے سے کیا قواعد و ضوابط مقرر کئے ہوئے ہیںجس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے مختلف قواعد و ضوابط مقرر کررکھے ہیں۔ صدر‘ وزیراعظم‘ وفاقی وزراء اور جسٹس صاحبان بلیو بک میں آتے ہیں جبکہ سینیٹر صاحبان کو سکیورٹی مہیا نہیں کی جاتی۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سکیورٹی فراہم کرنے کا معاملہ صوبوں کے اختیارات میں ہے۔جس پر عدالت نے احکامات جاری کئے کہ آپ عدالت میں حکومتی شخصیات اور پرائیویٹ لوگوں کو سکیورٹی مہیا کرنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کا تین سالہ ریکارڈ پیش کریں اورکمیٹی کے وہ تمام فیصلے جن کے تحت سکیورٹی مہیا کی گئی ان کی تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ عدالت میں سینیٹر میر اسراراللہ زہری نے کالعدم تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں ملنے پر وفاق و صوبائی حکومتوں کی جانب سے سکیورٹی فراہم نہ کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت وفاقی حکومت کو احکامات جاری کرے کہ انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔