سرگودھا: ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ایک اور بچہ جاں بحق، سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس
سرگودھا+ اسلام آباد (نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت) ڈی ایچ کیو ہسپتال سرگودھا کے نرسری وارڈ میں 7 ویں دن بھی ایک بچے نے دم توڑ دیا جبکہ سپریم کورٹ نے ہسپتال میں بچوں کی اموات کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 48 گھنٹے میں سیکرٹری ہیلتھ پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بچہ گزشتہ روز ڈی ایچ کیو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے اس بچہ کے پھیپھڑے کام نہیں کر رہے تھے اور منگل کی صبح یہ ننھا پھول مرجھا گیا۔ ہسپتال میں اس وقت داخل بچوں کی تعداد 12 رہ گئی ہے جبکہ گزشتہ 72 گھنٹوں میں محض 10 بچے داخل کروائے گئے ہیں جبکہ غیر معمولی اموات سے پہلے یہاں روزانہ 15 سے 20 بچے داخل کروائے جاتے تھے۔ گزشتہ روز بھی ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ہڑتال جاری رہی تاہم شام گئے ڈی سی او ‘ پی ایم اے اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان مذاکرات ہوتے رہے جو کہ بعدازاں کامیاب ہو گئے۔ نیوز ایجنسیوں کے مطابق اب تک جاں بحق ہونے والے بچوں کی مجموعی تعداد 26 ہو گئی جبکہ 2 بچوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ہسپتال میں داخل بچوں کے والدین نے کہا ہے کہ بچوں کی مسلسل ہلاکت کے باوجود پنجاب حکومت اور ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے مناسب سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے سرگودھا کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت پنجاب جواد رفیق سے 48 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت پنجاب کو 48 گھنٹوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے سرگودھا ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں درنوں بچوں کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت پنجاب سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سپریم کورٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے سرگودھا کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہسپتال میں آکسیجن، انکیوبیٹرز، ادویات نہ ہونے اور طبی سہولیات کی کمی کے باعث درجنوں نومولود بچوں کی ہلاکت کے بارے میں میں میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں پر نوٹس لیا جن کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سرگودھا کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ناقص طبی سہولیات اور انتظامیہ کی غفلت کے باعث 26 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ متعدد بچے اب تک انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیرعلاج ہیں۔ بعدازاں ڈی سی او سرگودھا اور ڈاکٹروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ پی ایم اے سرگودھا اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سرگودھانے ڈی سی او کی مطالبات پر عملدرآمد کی یقین دہانی پر اپنی ہڑتال ایک ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔ ڈاکٹر رہنمائوں کا کہنا ہے کہ اگر ایک ہفتے میں مطالبات پر عملدرآمدنہ ہوا تو وہ پھر سے ہڑتال پر چلے جائیں گے تاہم اس دوران سیاہ پٹیاں باندھ کر اپنے احتجاج جاری رکھیں گے۔ مذاکرات کے بعد ڈی سی او نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر ڈاکٹرز عملہ ادویات اور مشینری کی کمی کو دور کر دیا جائے گا۔ ڈی سی او نے یہ بھی یقین دلایا کہ کسی بھی ڈاکٹر کیخلاف ایف آئی آردرج نہیں کرائی جائے گی۔ علاوہ ازیں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نوید رائے نے کہا ہے کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ہلاکتوں کی ذمہ داری وزیراعلیٰ پنجاب اور سیکرٹری ہیلتھ پر عائد ہوتی ہے، سہولیات کے فقدان کے باعث اموات ہو رہی ہیں، نرسری روم میں دی جانیوالی آکسیجن اور ادویات ایک این جی او فراہم کرتی ہے، ہسپتال کو سنٹرل آکسیجن کی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں، ادویات کا بجٹ بڑھانے کی بجائے 4 کروڑ روپے کی کٹوتی کی گئی ہے، 4 اضلاع کے سے مریضوں کی بڑی تعداد ہسپتال میں علاج معالجہ کیلئے آتی ہے، سرکاری ڈاکٹروں کے بعد ینگ ڈاکٹروں نے بھی ہڑتال کر دی، جب تک سہولیات کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جاتا اس وقت تک کام نہیں کرینگے۔ ایمرجنسی میں ڈاکٹروں کی مار پیٹ معمول بن چکی ہے جب تک سکیورٹی فراہم نہیں کی جائیگی اس وقت تک کام نہیں کرینگے اگر 72 گھنٹے میں ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم مکمل ہڑتال کردینگے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی نرسری میں 5 انکیوبیٹر ہیں جس پر ایک ایک انکیوبیٹر پر 4-4 بچوں کو آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے۔ سہولیات کی عدم فراہمی حکومت کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے سرگودھا کی ادویات میں 9 کروڑ کے بجٹ میں 4 کروڑ کی کٹوتی معنی خیز ہے۔ 60 بچوں پر ایک نرس کو تعینات کرنا کہاں کا انصاف ہے۔