5 دسمبر تک سربراہ تعینات نہ ہوا تو الیکشن کمشن آئینی طور پر نامکمل قرار پائے گا
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) حکومت نے 5 دسمبر تک چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہ کی تو دستور کے مطابق الیکشن کمشن آف پاکستان نامکمل قرار پائے گا اور اپنی آئینی ذمہ داریاں و اختیارات استعمال کرنے سے قاصر ہوگا کیونکہ سپریم کورٹ نے اپنے اعلامئے میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ جسٹس انور ظہیر جمالی 5 دسمبر سے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر نہیں ہوں گے۔ دستور پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر کی عدم موجودگی میں دستور کے آرٹیکل 217 کے تحت سپریم کورٹ کے سینئر جج کی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تعیناتی کے سوا اس عہدے کو پُر کرنے کے لئے کوئی اور آپشن موجود نہیں۔ 5 دسمبر تک چیف الیکشن کمشنر کی عدم تعیناتی کی صورت میں اگر فاضل عدالت نوٹس جاری کرنے کے بعد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی وضاحت سے مطمئن نہ ہوئی تو کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے جس میں توہین عدالت کی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اگر فاضل عدالت چیف الیکشن کمشنر کی عدم تعیناتی پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے خلاف کارروائی کو آگے بڑھاتی ہے تو دستور کے آرٹیکل 254 کے تحت یہ استدعا کی جاسکتی ہے کہ دستور کے آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کی تقرری وزیراعظم اور اپوزیشن کی ذمہ داری ہے جس کے لئے وہ کوشش کررہے ہیں۔ فاضل عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل سے تعیناتی سے متعلق کی جانے والی کوششوں کا ریکارڈ بھی طلب کررکھا ہے۔ اگر فاضل عدالت حکومتی مؤقف سے مطمئن ہوئی تو اپنا حکم واپس لینے کا بھی اختیار رکھتی ہے ورنہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے وضاحت طلب کی جائے گی۔