لیسکو آفس میں کھلی کچہری، ایک ایکسیئن،6 ایس ڈی اوز معطل: یونین عہدیدار گتھم گتھا
لاہور (ندیم بسرا) وفاقی حکومت کی طرف سے صارفین کو اووربلنگ سمیت دیگر بجلی کے معاملات پر ریلیف دینے کیلئے لیسکو میں جذبہ خیرسگالی کے تحت کھلی کچہری منعقد کی گئی جس میں ایک طرف صارفین اووربلنگ کی شکایات لے کر آئے تو دوسری طرف درجنوں ایسے متاثرہ افراد بھی پہنچے جو پیپلز پارٹی کے دور میں بھرتی ہوئے اور موجودہ وفاقی حکومت نے انہیں کسی بناء پر نوکری سے نااہل قرار دے کر نکال دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کی کھلی کچہری میں لیسکو افسران اور ملازمین کی کثیر تعداد موجود تھی جبکہ پاکستان واپڈا ہائیڈرو یونین اور پیغام یونین کے عہدیدار آپس میں گتھم گتھا ہوگئے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ صارفین اپنے بجلی کے بل اور نوکریوں کے لئے درخواستیں لے کر کھلی کچہری میں آئے مگر عابد شیر علی نے واضح کہہ دیا کھلی کچہری کا مقصد صارفین کی بلوں کی شکایات کی درستگی ہے۔ 200 سے لے کر سینکڑوں اضافی یونٹس کے صارفین وہاں پہنچے۔ لاہور، قصور، اوکاڑہ، شیخوپورہ سمیت دیگر علاقوں کے صارفین کثیر تعداد میں پہنچے۔ متاثرہ لوگوں میں پیپلز پارٹی کے دور میں بھرتی ہونے والے اسسٹنٹ لائن مین سب ڈویژن فاروق آباد تحصیل ضلع شیخوپورہ کے اورنگزیب ولد محمد اکرم بھی تھا جس کو محکمہ لیسکو نے بھرتی کرلیا مگر 3 ماہ بعد ہی فارغ کردیا۔ اس کا والد درخواستیں لے کر وہاں پہنچ گیا مگر اس کی شنوائی نہ ہوئی۔ وزیر مملکت نے جہاں لیسکو کے متعدد افسران کو معطل کرنے کے احکامات جاری کئے وہیں چیف ایگزیکٹو لیسکو رائو ضمیر الدین کی تعریف بھی کی اور کہا رائو صاحب اچھے طریقے سے محکمے کو چلا رہے ہیں۔ ان کو ہدایات کیں کہ وہ افسران کی کارکردگی مانیٹر کریں۔ کھلی کچہری میں لیسکو کے آپریشن ڈائریکٹر محبوب علی، جنرل منیجر ٹیکنیکل عبدالرحمن، کسٹمر سروسز ڈائریکٹر خالد محمود ناصر، ہیومن ریسورس ڈائریکٹر راجہ لیاقت، چیف انجینئر میٹریل مینجمنٹ قیصر زمان، ایس ای صاحبان، مجاہد اسلام باللہ، خالد سعید اور دیگر اعلیٰ افسران بھی صارفین کے مسائل سنتے رہے اور موقع پر احکامات جاری کرتے رہے۔ چیف ایگزیکٹو لیسکو رائو ضمیر الدین نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا لیسکو کے صارفین کی تعداد 44 سے 46 لاکھ کے قریب ہے، تمام فیلڈ افسران کو پہلے سے ہی ہدایات جاری کررکھی ہیں کہ اووربلنگ کی شکایت آنے پر وہ اپنے آپ کو معطل سمجھیں۔ اس لئے صارفین کی اتنی بڑی تعداد میں سے کھلی کچہری میں چند درجن لوگ ہی ایسی شکایات لے کر آئے ہیں۔ اس اقدام کو وزیر مملکت نے بھی سراہا ہے۔ انہوں نے کہا لیسکو کے تمام ایس ای کو کہہ دیا ہے وہ ہفتے میں ایک بار کھلی کچہری لگائیں اور اس کی رپورٹ لیسکو ہیڈ آفس بھجوائی جائے۔ جن سرکلز کی کارکردگی بری ہوئی ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا لیسکو میں صارفین اور افسران کے درمیان ایک خوشگوار تعلقات کے دور کا آغاز ہوگیا ہے۔ کوئی صارف سمجھے اس کا مسئلہ حل نہیں ہورہا، وہ ہفتے کے کسی بھی روز لیسکو ہیڈ آفس میں میرے دفتر میں مجھ سے براہ راست ملاقات کرسکتا ہے۔
لاہور (نیوزرپورٹر) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے اگلے برس نیشنل گرڈ میں 4ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہو جائے گی جس سے صارفین کو بجلی کی لوڈشیڈنگ میں ریلیف ملے گا۔ لیسکو آفس میں پہلی کھلی کچہری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ایس ای (سپر نٹنڈنٹ انجینئر) سنٹر سرکل اسداللہ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزموں کو جلد گرفتار کرلیں گے۔ انہوں نے کھلی کچہری کے دوران عوامی شکایات پر ایس ڈی او اور لائن سپرنٹنڈنٹ پتوکی کو معطل کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرا کے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا اور ایک ایکسین اور 6 ایس ڈی اوز کو موقع پر معطل کر دیا۔معطل کئے جانے والوں میں ایکسین علامہ اقبال ٹاؤن،ایس ڈی او علامہ اقبال ٹائون، ایس ڈی اوز ٹھوکر نیاز بیگ، جیا موسیٰ، نیاز نگر قصور اور اعوان ٹاؤن شامل ہیں۔ عابد شیر علی نے کہا جو افسر صبح 9 سے 11 بجے کے درمیان دفتر میں عوامی شکایات کے ازالہ کے لئے موجود نہیں ہو گا اسے نوکری پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا لاہور کے بعد ملتان، سکھر، پشاور اور ملک کے دیگر شہروں میں عوامی شکایات کے فوری ازالہ کے لئے کھلی کچہریاں لگائی جائیں گی۔ واپڈا پیغام یونین کا کہنا ہے کھلی کچہری میں ہونیوالی بد نظمی کی ذمہ دار لیسکو انتظامیہ ہے جو اپنی پاکٹ یونین کو استعمال کرتے ہوئے ملازمین کے مسائل وزیر کے سامنے اُجاگر نہیں ہونے دیتی۔